اونٹاریو(این این آئی)کینیڈا میں کی گئی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ موٹاپے سے نہ صرف دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ دماغ کو بھی زیادہ تیزی سے بڑھاپے کا شکار ہونے لگتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ تحقیق 50 سے 66 سال کے 9 ہزار سے زائد کینیڈین
شہریوں پر کی گئی جن کی اوسط عمر 58 سال کے لگ بھگ تھی۔ان میں سے جو افراد معمول سے زیادہ وزنی (اوور ویٹ)یا موٹے تھے، ان میں توقعات کے مطابق دل اور شریانوں کی مختلف بیماریوں کا خطرہ بھی نارمل وزن والے لوگوں کی نسبت زیادہ تھا۔تاہم جب یادداشت اور اکتساب (سیکھنے کی صلاحیتوں)سے متعلق ان افراد کے ٹیسٹ لیے گئے تو موٹے افراد کا اسکور، نارمل وزن رکھنے والوں سے نمایاں طور پر کم دیکھا گیا۔موٹے افراد میں یادداشت اور اکتساب کی کمی سے ظاہر ہورہا تھا کہ اضافی چربی نہ صرف ان کے جسم کو، بلکہ ان کے ذہن کو بھی متاثر کررہی تھی۔اسی بنا پر موٹے لوگوں کی ذہنی عمر، ان کی جسمانی عمر کے مقابلے میں کئی سال زیادہ ہوچکی تھی، یعنی وہ وقت سے پہلے بوڑھے ہونے لگے تھے۔اس تحقیق کی روشنی میں ماہرین کا کہنا تھا کہ موٹاپے میں مبتلا افراد کو اپنی جسمانی سرگرمیوں، بالخصوص پیدل چلنے پر زیادہ توجہ دینا چاہیے کیونکہ اس طرح جسم میں خون کا بہا بہتر ہوتا۔نتیجتاً دماغ تک پہنچنے والے خون کی مقدار میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور دماغ کی صحت بہتر رہتی ہے جس سے دماغ پر عمر رسیدگی کے اثرات بھی کم پڑتے ہیں۔