اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/ این این آئی) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پولیس نے نور مقدم قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کا موبائل فون برآمد کر لیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم ظاہرجعفر19 اور20جولائی کومتعدد بار اپنے والد سے رابطے میں رہا، ملزم نے 19جولائی کو اپنے والدسے4 باربات کی جس کا دورانیہ32منٹ بنتا ہے جبکہ وقوعہ کے دن 20 جولائی کو ملزم کا
اپنے والد سے 5 بار رابطہ ہواجس کا دورانیہ31 منٹ بنتاہے۔ ظاہرکا نورمقدم کی والدہ سےپہلارابطہ دن 10بجکر54 منٹ پرہوا، تقریباً 10 منٹ بات ہوئی، ملزم نے نورمقدم کی والدہ سےدوسرارابطہ11 بج کر5منٹ پرکیا اور تقریباً ساڑھے 8 منٹ بات ہوئیذرائع کے مطابق ملزم ظاہر جعفر جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے، پولیس تاحال ملزم کا دفعہ 164 کا بیان ریکارڈ نہیں کرا سکی ہے۔قانون کے مطابق 164 کا اقرارِ جرم کا بیان مجسٹریٹ کے سامنے دینا ضروری ہے۔اس حوالے سے ماہرینِ قانون نے بتایاکہ ملزم کے پولیس حراست میں اقرارِ جرم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس کے پاس موجود سی سی ٹی وی فوٹیج کی تفصیلات بھی سامنے آگئی ہیں۔سی سی ٹی وی فوٹیج میں مقتولہ نور مقدم کو پہلی منزل سے نیچے گرتے ہوئے دیکھا گیا ۔مقتولہ نور مقدم اوپر سے گرنے کے بعد دروازے کی طرف بھی دوڑی، فوٹیج میں ملزم ظاہرجعفر کو نور مقدم کے پیچھے جاتے ہوئے دیکھا گیا ۔فوٹیج میں ملزم ظاہر جعفر مقتولہ نور مقدم کو گھسیٹتے ہوئے لے جاتا دیکھا گیا ۔فوٹیج میں گارڈ بھی نظر آ رہا ہے تاہم اس نے ملزم ظاہر جعفر کو روکنے کی کوشش نہیں کی۔فوٹیج کے مطابق ملزم ظاہر جعفر مقتولہ نور مقدم کو اندر لے جا کر دروازہ بند کر دیتا ہے۔ذرائع کے مطابق فوٹیج کے مطابق بحالی مرکز کی ٹیم کافی دیر بعد ملزم کے گھر پہنچی۔فوٹیج میں دیکھا جا رہا ہے کہ بحالی مرکز ٹیم کے آنے سے پہلے ہی ملزم نور مقدم کو قتل کر چکا تھا۔دوسری جانب نور مقدم قتل کیس میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر کے گھر سے نور مقدم نے اپنے ڈرائیور کو فون کرکے والدین کو بتائے بغیر 7 لاکھ روپے کا فوری انتظام کرنے کا کہا تھا۔ذرائع کے مطابق نور مقدم 18 تاریخ کو اتوار کی رات سوا 9 بجے اپنے گھر سے نکلی اور لگ بھگ آدھے گھنٹے بعد پونے 10 بجے ظاہر کے گھر پہنچ گئی تھی ، نور نے 19جولائی کو پیر کی صبح ساڑھے نوبجے اپنے ڈرائیور خلیل کو فون کیا جس کے بعد اس کا کئی بار ڈرائیور سے رابطہ ہوا۔نور مقدم کے ڈرائیور خلیل نے انکشاف کیا کہ نور مقدم نے اسے فون کال کی اور کہا کہ اسے فوری طور پر 7 لاکھ روپے چاہئیں جن کا والدین کو پتا نا چلے۔ ڈرائیور کے مطابق اس نے نور مقدم سے کہا کہ وہ 7 لاکھ کا انتظام نہیں کر سکتا جس پر نور مقدم نے کہا کہ پیسے بہت ضروری چاہئیں، کسی دوست سے لے لو، اپنے جاننے والوں سے انتظام کردو۔ڈرائیور نے کہا کہ اس نے 3 لاکھ روپے کا انتظام کیا اور 19 جولائی کو پیر کے روز دوپہر کے وقت نور مقدم کی جانب سے دئیے جانے والے پتے پر وہ ظاہر جعفر کے گھر پہنچا، نور مقدم کو فون کیا تو انہوں نے کہا میں باہر نہیں آ سکتی، پیسے خانسامے کے حوالے کر دو جس کے بعد ڈرائیور نے 3 لاکھ روپے خانسامے کو پکڑا دئیے۔ڈرائیور خلیل کے مطابق اس نے پولیس کے سامنے ملزم ظاہر جعفر کے خانسامے کی شناخت کردی ہے ڈرائیور نے انکشاف کیا کہ جب نور مقدم نے اسے پہلی بار فون کیا تو کہا کہ والدین کو بتا دو کہ میں لاہور جا رہی ہوں، ڈرائیور جب والدین کو لاہور سے متعلق بتانے گھر کے اندر گیا تو نور مقدم کی والدہ نور مقدم کے والد سے اسی معاملے پر بات کر رہی تھیں اور والد کہہ رہے تھے کہ عید کا دن ہے اورنور لاہور کیوں جارہی ہے۔ڈرائیور کے مطابق وہ سمجھ گیا کہ نور مقدم نے اپنی والدہ کو فون کر دیا ہے، اس لیے وہ کچھ کہے بغیر وہاں سے واپس آ گیا۔تحقیقات کرنے والے ذرائع کے مطابق نور کا اپنی والدہ سے رابطہ تھا اور نور نے اپنی زندگی کے آخری روز یعنی 20 جولائی کو منگل کے دن صبح 10 بجے اپنی ماں سے ٹیلی فون پر بات بھی کی۔ڈرائیور کے بیان اور اغوا اور تاوان سے متعلق جب پولیس سے رابطہ کیا گیاتو انہوں نے جواب دیا کہ کیس کی تحقیقات جاری ہیں۔