بیجنگ(آن لائن )چینی حکومت نے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر الزام عائد کر دیا ہے کہ وہ چین کو خطرہ قرار دیتے ہوئے اس کے ساتھ ’تنازعہ کھڑا‘ کرنا چاہتا ہے۔ منگل کے روز چین نے اس عہد کا اظہار بھی کیا ہے کہ وہ ہاتھ باندھ کر چپ نہیں رہے گا بلکہ اپنے مغربی اتحادیوں کے ساتھ مل کر ’اْس منظم چیلنج‘ کا مقابلہ کرے گا، جو نیٹو کی پالیسیوں کے نتیجے میں پیدا ہو رہا ہے۔
پیر کے دن مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رہنما ڑینس اسٹولٹن برگ نے کہا تھا کہ چین کی طرف سے جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے ساتھ ساتھ خلائی اور سائبر جنگی صلاحیتوں میں اضافہ عالمی امن کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔ تاہم چین نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیٹو کو عقلیت پسندی سے کام لینا چاہیے۔ ، چین نے گزشتہ روز کہا تھا کہ جی سیون کے ممالک سیاسی دھوکا دہی میں ملوث ہیں۔ اس سے قبل جی سیون نے سینکیانگ اور ہانگ کانگ میں انسانی حقوق کے معاملے میں بیجنگ حکومت کے کردار پر تنقید کی تھی۔برطانوی میڈیا کے مطابق انگلینڈ میں منعقدہ تین روزہ جی سیون اجلاس میں امریکی صدر جو بائیڈن نے چین سے کہا تھا کہ وہ انسانی حقوق کے معاملے میں بین الاقوامی اقدار کی پاسداری کرے۔ لندن میں قائم چینی سفارت خانے کی جانب سے پیر کو جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ جی سیون ممالک چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور سیاسی دھوکا دہی سے باز رہیں۔ واضح رہے کہ انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ بیجنگ حکومت مغربی صوبے سینکیانگ میں ایغور نسل مسلمانوں سے متعلق انسانی حقوق کی شدید نوعیت کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔ دوسری جانب دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک پرمشتمل گروپ آیندہ ایک سال کے دوران دنیا کو کووِڈ19 ویکسین کی ایک ارب خوراکیں مہیاکرے گا۔اس کے علاوہ وہ نجی شعبے، جی 20 اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر آیندہ مہینوں میں کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے میں مالی تعاون میں اضافہ کرے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق جی سیون نے برطانیہ کے جنوب مغربی شہر کارنوال کے نواح میں اپنے سربراہ اجلاس کے بعد تیارکردہ اعلامیے میں کہا کہ ہم نجی شعبے، جی 20 اور دیگر ممالک کے ساتھ مل کر کام کریں گے اورآیندہ مہینوں میں اس ضمن میں تعاون میں اضافہ کیا جائے گا،ایک سفارتی ذریعے نے بتایا کہ اس اعلامیے پربعض اختلافات پائے جاتے ہیں اور حتمی مسودے میں انھیں دور کر لیا جائے گا۔سفارتی ذرائع کے مطابق جاپان نے چین کے بارے میں سخت مقف اختیار کرنے پر زور دیا تھا۔جی 7نے غیر حتمی مسودے میں کہاکہ کرونا وائرس ویکسین کی اب تک کم سے کم 70 کروڑ خوراکیں برآمد کی جاچکی ہیں یا رواں سال برآمد کی جائیں گی۔ان میں سے کم سے کم 50 فی صد خوراکیں غیر جی 7 ممالک کو بھیجی جا چکی ہیں اور ان ہی میں عطیات کی شکل میں دی جانے والی خوراکیں بھی شامل ہیں۔جی 7 ممالک نے غیرمنافع بخش بنیاد پر کوویکس کو بھی کرونا وائرس کی ویکسین مہیا کی ہے۔عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او)اور گلوبل الائنس فار ویکسین اینڈ ایمونائزیشن (گاوی)کی حمایت سے کوویکس کی سہولت کا مقصد 2021 کے آخر تک کم آمدنی والے ممالک کوویکسین کی دوارب خوراکیں مہیا کرنا ہے۔اعلامیے میں کووِڈ19کے علاج، جانچ اور صحتِ عامہ کے نظام کے ساتھ ساتھ ویکسین کی تیاری کا نظام مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔واضح رہے کہ اے سی ٹی ایکسلریٹر شراکت داری کا مقصد ویکسین کے ڈیزائن، پیداوار اور تقسیم کے نظام کو مربوط بنانا تھا۔گروپ نے اے سی ٹی اے مینڈیٹ کو 2022 تک توسیع دینے کے حوالے سے بات چیت کی حمایت کا اظہار کیا ۔