منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

قدیم تاریخی ورثے کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے تھری ڈی کیمرے۔۔۔

datetime 30  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )مشرق وسطیٰ میں قدیم تاریخی ورثے کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں خطے بھر میں تھری ڈی تصاویر بنانے والے کیمرے دے جائیں گے۔
خیال رہے کہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے مشرق وسطیٰ میں کئی آثار قدیمہ کو تباہ کردیا ہے۔دولتِ اسلامیہ کی ویڈیو میں نمرود کی تباہی پیلمائرا کا تاریخی ورثہ دولتِ اسلامیہ کے رحم و کرم پردولت اسلامیہ نے پیلمائرا میں ’قدیم عبادت گاہ تباہ کر دی‘آکسفورڈ اور ہارورڈ کے ماہر آثارقدیمہ کی جانب سے شروع کیے گئے اس منصوبے کے تحت ہزاروں مقامی افراد کو تصاویر بنانے کے لیے کہا جائے گا۔

150828210648__the_5000_year-old_citadel_in_aleppo_has_since_been_damaged_by_explosions__624x351_afp_nocredit

اس تصاویر کے لیے ماہرین تھری ڈی پرنٹر کا استعمال کرتے ہوئے تباہ ہونے والی عمارتوں اور آثار قدیمہ کی نقل دوبارہ تیار کر سکیں گے۔شام کے شہر حلب میں واقع 5000 سال پرانے قلعے کو بمباری سے نقصان پہنچا ہے خیال رہے کہ رواں ماہ شام کے شہر پیلمائرہ میں واقع آثار قدیمہ کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے نقصان پہنچایا ہے۔برطانیہ کے انسٹی ٹیوٹ فار ڈیجیٹل آرکیالوجی کی جانب سے شروع کیے گئے اس منصوبے کے تحت دنیا بھر میں شورش زدہ علاقوں میں 5000 کیمرے تقسیم کیے جائیں گے اور سنہ 2016 کے اختتام تک خطرے سے دوچار چیزوں کی دس لاکھ تصاویر جمع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔اس منصوبے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر روجر مچل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ وقت کے خلاف ایک دوڑ ہے، ہم نے تباہ ہونے والے مقامات کے پیش نظر اپنا ٹائم ٹیبل تبدیل کر دیا ہے۔

150828210713_samarra_north_of_baghdad_624x351_afp_nocredit

‘اگر بہت سے مقامات کی بے شمار عام تصاویر بھی بنائی جارہی ہیں تاہم جو تھری ڈی ٹیکنالوجی یہ ٹیم استعمال کر رہی ہے اس کی مدد سے چیزوں کی دوبارہ تخلیق ممکن ہو سکے گی۔اس ٹیم نے ایک سستا تھری ڈی کیمرہ تیار کیا ہے جس کی مدد سے ناتجربہ کار افراد بھی اعلیٰ معیار کی تصاویر بنا سکیں گے جو خودبخود ایک آن لائن ڈیٹا بیس میں محفوظ ہوتی جائیں گی۔عراقی شہر سامرا کا شمار بھی عالمی ثقافتی ورثے میں ہوتا ہےروجر مچل کہتے ہیں: ’میرے خیال میں ان جگہوں کے فنِ تعمیر اور فن کی تاریخ کو محفوظ بنانے کے لیے ہمارے پاس ڈیجیٹل آرکیالوجی ایک بڑی امید ہے۔‘تاہم ان کا کہنا تھا ’ان کی تقسیم سب سے بڑی مشکل ہے۔‘وہ مقامی افراد جو کام کرنے کے خواہشمند ہیں، ان کو کیمروں کی تقسیم کے لیے حکام یونیسکو کے ساتھ بھی کام کریں گے۔روجر مچل کے مطابق ’تمام مشرق وسطیٰ میں وہ اپنی مقامی شناخت اور تاریخ میں بہت زیادہ لگاو¿ رکھتے ہیں کہ وہ مدد کرنے کے لیے رضا مند ہوں گے۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…