ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

قدیم تاریخی ورثے کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے تھری ڈی کیمرے۔۔۔

datetime 30  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )مشرق وسطیٰ میں قدیم تاریخی ورثے کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے کی جانے والی کوششوں کے سلسلے میں خطے بھر میں تھری ڈی تصاویر بنانے والے کیمرے دے جائیں گے۔
خیال رہے کہ شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے مشرق وسطیٰ میں کئی آثار قدیمہ کو تباہ کردیا ہے۔دولتِ اسلامیہ کی ویڈیو میں نمرود کی تباہی پیلمائرا کا تاریخی ورثہ دولتِ اسلامیہ کے رحم و کرم پردولت اسلامیہ نے پیلمائرا میں ’قدیم عبادت گاہ تباہ کر دی‘آکسفورڈ اور ہارورڈ کے ماہر آثارقدیمہ کی جانب سے شروع کیے گئے اس منصوبے کے تحت ہزاروں مقامی افراد کو تصاویر بنانے کے لیے کہا جائے گا۔

150828210648__the_5000_year-old_citadel_in_aleppo_has_since_been_damaged_by_explosions__624x351_afp_nocredit

اس تصاویر کے لیے ماہرین تھری ڈی پرنٹر کا استعمال کرتے ہوئے تباہ ہونے والی عمارتوں اور آثار قدیمہ کی نقل دوبارہ تیار کر سکیں گے۔شام کے شہر حلب میں واقع 5000 سال پرانے قلعے کو بمباری سے نقصان پہنچا ہے خیال رہے کہ رواں ماہ شام کے شہر پیلمائرہ میں واقع آثار قدیمہ کو شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے نقصان پہنچایا ہے۔برطانیہ کے انسٹی ٹیوٹ فار ڈیجیٹل آرکیالوجی کی جانب سے شروع کیے گئے اس منصوبے کے تحت دنیا بھر میں شورش زدہ علاقوں میں 5000 کیمرے تقسیم کیے جائیں گے اور سنہ 2016 کے اختتام تک خطرے سے دوچار چیزوں کی دس لاکھ تصاویر جمع کرنے کا ارادہ ظاہر کیا گیا ہے۔اس منصوبے کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر روجر مچل نے بی بی سی کو بتایا کہ ’یہ وقت کے خلاف ایک دوڑ ہے، ہم نے تباہ ہونے والے مقامات کے پیش نظر اپنا ٹائم ٹیبل تبدیل کر دیا ہے۔

150828210713_samarra_north_of_baghdad_624x351_afp_nocredit

‘اگر بہت سے مقامات کی بے شمار عام تصاویر بھی بنائی جارہی ہیں تاہم جو تھری ڈی ٹیکنالوجی یہ ٹیم استعمال کر رہی ہے اس کی مدد سے چیزوں کی دوبارہ تخلیق ممکن ہو سکے گی۔اس ٹیم نے ایک سستا تھری ڈی کیمرہ تیار کیا ہے جس کی مدد سے ناتجربہ کار افراد بھی اعلیٰ معیار کی تصاویر بنا سکیں گے جو خودبخود ایک آن لائن ڈیٹا بیس میں محفوظ ہوتی جائیں گی۔عراقی شہر سامرا کا شمار بھی عالمی ثقافتی ورثے میں ہوتا ہےروجر مچل کہتے ہیں: ’میرے خیال میں ان جگہوں کے فنِ تعمیر اور فن کی تاریخ کو محفوظ بنانے کے لیے ہمارے پاس ڈیجیٹل آرکیالوجی ایک بڑی امید ہے۔‘تاہم ان کا کہنا تھا ’ان کی تقسیم سب سے بڑی مشکل ہے۔‘وہ مقامی افراد جو کام کرنے کے خواہشمند ہیں، ان کو کیمروں کی تقسیم کے لیے حکام یونیسکو کے ساتھ بھی کام کریں گے۔روجر مچل کے مطابق ’تمام مشرق وسطیٰ میں وہ اپنی مقامی شناخت اور تاریخ میں بہت زیادہ لگاو¿ رکھتے ہیں کہ وہ مدد کرنے کے لیے رضا مند ہوں گے۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…