جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

شہر کی سڑکیں خراب ,ٹوئٹر سے مدد لیجیے!

datetime 17  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )دنیا بھر میں تیس کروڑ سے زاید لوگ ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ اس ویب سائٹ کے ذریعے اپنی لمحہ بہ لمحہ مصروفیات سے فالوورز کو آگاہ رکھتے ہیں۔ تاہم سماجی رابطے کی ویب سائٹ سے معاشرتی فلاح و بہبود کے لیے کام لینے کی مثالیں خال خال ہی نظر آتی ہیں۔ٹوئٹر کو سماجی بھلائی کے کاموں میں استعمال کرنے کی شان دار مثال لاطینی امریکا کے ملک پاناما میں سامنے آئی۔ پاناما سٹی، پاناما کا دارالحکومت ہے۔ اس کے باوجود شہر کی بیشتر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ سڑکوں کی خستہ حالی طویل عرصے سے شہریوں کے لیے مسئلہ بنی ہوئی ہے، مگر انتظامیہ اس طرف توجہ دینے کے لیے تیار نہیں۔ ٹیلی ویڑن پر اس بارے میں متعدد بار خبریں چلائی گئیں، رپورٹس دکھائی گئیں، مگر نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ بالآخر ایک ٹیلی ویژن چینل سے نشر ہونے والے پروگرام کی ٹیم نے اس سلسلے میں ٹوئٹر سے مدد لینے کا فیصلہ کیا۔ٹیم کے ارکان نے حرکت کو محسوس کرنے والے ڈیجیٹل آلے مختلف علاقوں کی خراب ترین سڑکوں میں نمودار ہونے والے گڑھوں میں رکھ دیے۔ اب جب بھی کسی گاڑی کا پہیہ مضبوط آلے پر سے گزرتا، تو یہ خودکار طور پر پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ٹوئٹر اکاونٹ پر ایک پیغام بھیج دیتا۔ یوں پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو دن بھر میں ہزاروں پیغامات موصول ہونے لگے۔ پیغامات کی بھرمار سے تنگ آکر بالآخر پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے اہل کار حرکت میں آئے، اور رفتہ رفتہ سڑکوں کی مرمت ہونے لگی۔پاناما وسطی اور جنوبی امریکا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔ پاناما سٹی، ملکی ترقی کا مرکز ہے۔ یہاں بہت سرعت سے فلک بوس عمارتیں کھڑی ہوئیں۔ فلک بوس عمارتیں تو تیار ہوگئیں کیوں کہ وہ نجی شعبے نے تیار کی تھیں، مگر سڑکوں کی حالت ویسی کی ویسی ہی رہی۔ لاطینی امریکا کا دبئی کہلانے والے شہر کی سڑکیں ادھڑی ہوئی تھیں اور ان میں جا بہ جا گڑھے پڑے ہوئے تھے۔ یوں ان سڑکوں پر گاڑی چلانا کسی بھیانک خواب سے کم نہیں تھا۔سڑکوں کی بدحالی کی جانب سرکاری حکام کی توجہ مبذول کروانے کے دیگر طریقوں میں ناکامی کے بعد ٹیلی میٹرو رپورٹا نامی پروگرام کی ٹیم نے ایک اشتہار ساز ایجنسی کے تعاون سے یہ مہم تشکیل دی۔ انھوں نے شہر کی مصروف اور خراب ترین سڑکوں کے گڑھوں میں ٹویٹ کرنے والے آلات نصب کردیے۔ جب بھی یہ آلات کسی گاڑی کے پہیے تلے آتے تو دباو پڑنے کے نتیجے میں ایک مزاحیہ ٹوئٹ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کے ٹوئٹر اکاونٹ میں پہنچ جاتا جس میں گڑھے کا محل وقوع بھی موجود ہوتا۔حکام کو سڑکوں کی مرمت پر آمادہ کرنے کے لیے ٹیلی میٹرو رپورٹا کی ٹیم نے دیگر طریقے بھی اپنائے تھے، مگر یہ ترکیب سب سے زیادہ کارگر ثابت ہوئی ہے، اور اب شہر کی سڑکوں میں پڑے ہوئے گڑھے تیزی سے غائب ہورہے ہیں۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…