کراچی(این این آئی)آبی ذخائر پچھلی کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح تک پہنچنے کے باعث رواں سال پاکستان میں کپاس کی ریکارڈ کاشت کا امکان،موسمی حالات بہتر رہنے اور موسمیاتی پیش گوئیاںبروقت اور درست ہونے کی صورت میںکاٹن ائیر2019-20ء کے دوران کپاس کی ریکارڈ پیداوار متوقع۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ 19اپریل کو منگلا ڈیم میں پانی کی سطح1198.60فٹ جبکہ تربیلا ڈیم میں1478.10فٹ تھی جو ان ڈیمز میں پچھلی کئی دہائیوں کی بلند ترین سطح ہے
جبکہ اپریل سے ستمبر2020ء کے دوران پاکستان میں نہری پانی کی دستیابی 70.50 ملین ایکڑ فٹ سے 74.50 ملین ایکڑ فٹ تک رہنے کے امکانات ظاہر کئے گئے ہیں جس سے توقع ہے کہ کپاس کے علاوہ خریف کی دیگر فصلات کو بھی پانی کی وافر دستیابی ہونے سے تمام فصلوں کی فی ایکڑ پیداوار بہتر ہونے سے ملکی زرعی معیشت میں بھی بہتر ی متوقع ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ کپاس کی کاشت میں متوقع ریکارڈ اضافے سے روئی کی درآمدات بھی کم ہونے سے اربوں ڈالر زر مبادلہ کی بچت بھی ہو سکے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے مارچ،اپریل کاشتہ کاٹن زونز میں کپاس کی بھر پور کاشت جاری ہے جبکہ آئندہ ہفتے سے توقع ہے کہ ملک بھر میں کپاس کی کاشت شروع ہو جائے گی۔ انہوں نے شرح سود میں دو فیصد مزید کمی اور ایک ماہ کے دوران شرح سود میں4.25فیصد کمی کو بھی ملکی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل قراد دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ اس سے شرح لاگت میں کمی سے نہ صرف ہماری برآمدات بہتر ہونگی بلکہ اس سے مہنگائی میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہو گی۔انہوں نے وزیر اعظم عمران خان سے اپیل کی کہ کنسٹرکشن انڈسٹری کی طرح برآمدی صنعتوں کے لئے بھی ایک پیکج کا اعلان کیا جائے جس کے تحت تمام برآمدی صنعتوں کا زیرو فیصد اسٹیٹس فوری طور پر بحال کیا جائے جس سے ہماری برآمدات خاص طور پر کاٹن ایکسپورٹس میں ریکارڈ اضافہ سا منے آئے گا۔یاد رہے کہ وفاقی بجٹ2019-20ء میں پاکستان کی پانچ بڑی برآمدی صنعتوں ٹیکسٹائل،لیدر،سپورٹس،سرجیکل اور کارپٹ انڈسٹری کا زیرو فیصد اسٹیٹس ختم کر دیا تھا جس سے برآمدات میں کمی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔