فیصل آباد(آن لائن)پنجاب حکومت نے چھوٹے دکانداروں کی سہولت کیلئے اوزاں اور پیمائش کی لائسنس فیس ختم کر دی اس سہولت کے بدلے میں ہم مانیٹرنگ اور سرویلنس کو مزید سخت کر رہے ہیں اور کم تولنے والے کو کسی قیمت پر معافی نہیں ملے گی۔ یہ بات صوبائی وزیر صنعت، کامرس اور سرمایہ کاری میاں اسلم اقبال نے آج فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری اور فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے بتایا کہ اس ہفتہ کو ہونے والی میٹنگ اُن کی دیگر مصروفیات کی وجہ سے نہیں ہو سکی تاہم آئندہ ہفتے ہونے والی میٹنگ میں نئی صنعتیں لگانے کے سلسلہ میں غیر ضروری رکاوٹوں کو دور کرنے کا حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ماحولیات کے این او سی سمیت دیگر غیر ضروری کارروائیوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔ جبکہ کاروبار کرنے کے سلسلہ میں آسانیاں پیدا کرنے کے لئے صنعتوں کو مختلف سیکٹروں میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ نئی فیکٹری لگانے میں زیادہ سے زیادہ دو سے تین ماہ لگنے چاہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت صنعتیں لگانے میں آسانیوں کے انڈیکس میں پاکستان 137نمبر پر ہے جبکہ اُن کی کوشش ہے کہ اس کو فوری طور پر ڈبل ڈیجٹ میں لایا جائے گا۔ انہوں نے صنعتوں کیلئے انسپکٹرلیس ریجیم کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ بوائلر کی انسپکشن کا کام تیسری پارٹی کے سپرد کیا جار ہا ہے۔ اس سلسلہ میں وزیر اعظم نے منظوری دے دی ہے تاہم ابھی نوٹیفکیشن جاری ہونا باقی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دو لاکھ۔ انہو چھوٹے دکانداروں کی سہولت کیلئے اوزاں اور پیمائش کی لائسنس فیس ختم کر دی گئی ہے جس سے حکومت کو تقریباً ساڑھے چار کروڑ روپے کا مالی نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سہولت کے بدلے میں ہم مانیٹرنگ اور سرویلنس کو مزید سخت کر رہے ہیں اور کم تولنے والے کو کسی قیمت پر معافی نہیں ملے گی انہوں نے وفاقی اور صوبائی محکموں سے متعلقہ دیگر مسائل کے حوالے سے
فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈانڈسٹری کے صدر سید ضیاء علمدار حسین سے کہا کہ وہ آئندہ ہفتے وفد بنا کے آجائیں تاکہ صوبائی مسئلوں کو لاہور جبکہ وفاقی مسئلوں کے حل کیلئے اسلام آباد میں اُن کی وفاقی حکام سے براہ راست ملاقات کرائی جا سکے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت تبدیلی اور کرپشن کے خاتمے کیلئے برسراقتدار آئی ہے اس لئے کرپشن کو کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان کی حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران دس ارب ڈالر کا قرضہ واپس کیا ہے
جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی ساڑھے 19ارب سے کم ہو کے ساڑھے تیرہ ارب پر آگیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں میاں اسلم اقبال نے بتایا کہ صنعتوں میں لیبر، سوشل سیکورٹی اور ای اوبی آئی کے افسروں کی مداخلت کو کم کرنے کیلئے بنیادی تبدیلیاں لائی جا رہی ہیں اس سلسلہ میں سرویلنس اور ریونیو کلیکشن کو الگ الگ کیا جا رہا ہے۔ ریونیو کے سلسلہ میں صنعتکار خود تشخصی طریقہ کار کے تحت اپنے ملازموں کا کنٹری بیوشن دیں گے جسے من و عن تسلیم کر لیا جائے گا۔ اگلے سال انہیں مزدوروں کی تعداد میں 5فیصد کااضافہ کرنا ہوگا تاہم کمی کی صورت میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی جو موقع پر جا کے اُن کی جانچ پڑتال کرے گی۔