لاہور (نیوزڈیسک)وفاقی حکومت نے خفیہ اداروں کی رپورٹس پر پاکستان میں کام کرنیوالی انڈین این جی او’’ دی آرٹ آف لونگ کی سرگرمیوں کو مشکوک قرار دیتے ہوئے اس این جی او کے سربراہ شری روی شنکر کی پاکستان آمداور انکے پاکستان میں براہ راست لیکچرز پر بھی پابندی لگا دی ہے جبکہ اس این جی او میں کام کرنے والے پاکستانی شہریوں کے بھی کوائف جمع کرنا شروع کر دیئے گئے ہیں، انتہائی باوثوق ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’را‘‘ نے پاکستان میں بااثر افراد تک رسائی کےلیے اس این جی او کا سہارا لیا اور روی شنکر کا انتخاب کیا گیا کہ وہ روحانی علاج کے ذریعے پاکستان میں اپنا اثر ورسوخ پیدا کریں، تاہم خفیہ اداروں کو جیسے ہی روی شنکر کے عزائم کا علم ہوا تو حساس اداروں نے این جی او کے تمام دفاتر سے ریکارڈ اکٹھا کیا، جس سے اس این جی او کے پاکستان مخالف سرگرمیوں کے شواہد ملے، معلوم ہوا ہے کہ روی شنکر نے ’’یوگا‘‘ کی تربیت کے لیے لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں مختلف افراد کو تربیت دی، اس این جی او کی آفیشل ویب سائٹ پر خدا تعالیٰ کے حوالے سے بھی متنازع باتیں لکھی گئی ہیں، اس این جی او کے ذریعے ہندو ازم کے فروغ اور روحانی قوت پیدا کرنے کےلیے بعض ایسی ادویات کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔روی شنکر کے بھارتی وزیر اعظم سے گہرے تعلقات ہیں، اس این جی او کے پلیٹ فارم سے ’’را‘‘کے تربیت یافتہ افراد پاکستان آئے ،بعدازاں اس غیر سرکاری تنظیم نے چندہ لے کر 2 اہم عمارتیں بھی بنائیں جہاں باقاعدہ اس این جی او کی میٹنگز ہوتی تھیں، اس این جی او کے پلیٹ فارم سے لاکھوں کی تعداد میں اس کے ہم خیال رضا کار بنانے کی مہم شروع کی گئی اور پھر باقاعدہ اہم میٹنگز میں’’ گیتا‘‘بھی پڑھی جانے لگی اور روحانیت کے نام پر اسلام دشمن لیکچرز دیئے جانے لگے ، اس این جی او کی سرگرمیوں کو مانیٹر کرنے والے ایک اہم وزارت داخلہ کےآفیسر نے بتایا کہ یہ این جی او اب پاکستانی نوجوانوں کو بھی ٹارگٹ کر رہی تھی اور سال میں ایک بار مخصوص افراد کو ملک سے باہرلے کر جایا جاتا تھا، جہاں’’را‘‘ کے افسر انہیں لیکیچر دیتے تھے۔