جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

برطانیہ :تارکین وطن کاسیلاب نہ تھم سکا جانئئے ،ہرسال کتنے افرادبرطانیہ داخل ہوتے ہیں

datetime 8  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (نیوزڈیسک) برطانیہ میں تمام تر کوششوں کے باوجود غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک تازہ رپورٹ کے مطابق ہر سال 18 ہزار امیگرنٹس غیر قانونی طریقے سے برطانیہ داخل ہو رہے ہیں۔ یہ شرح فی ہفتہ کے حساب سے 350 کے قریب بنتا ہے۔ بحیرہ روم سے غیر قانونی امیگرنٹس کی یورپ آمد کے سبب برطانیہ پر بھی بوجھ بڑھا ہے۔ امیگریشن اور سفارتی ذرائع کے مطابق یورپ سے برطانیہ آنے والے متعدد لاری ڈرائیوروں کو یہاں پہنچ کر احساس ہوتا ہے کہ غیر قانونی امیگرنٹس ان کی لاری کو توڑ کر اس میں سوار ہو گئے تھے جبکہ بعض لاری ڈرائیور باقاعدہ طور پر انسانی سمگلنگ میں ملوث پائے جاتے ہیں ابھی گزشتہ روز ہالینڈ سے ایسیکس کی بندرگاہ یارچ آنے والی چار لاریوں سے 68 غیر قانونی امیگرنٹس برآمد ہوئے تھے جن میں 2حاملہ خواتین، 15بچوں سمیت 35 افغان، 22 چینی، 10 ویت نامی اور ایک روسی شہری شامل تھا۔ پولیس نے لاری کےپولش ڈرائیوروں کی گرفتار کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ برس غیر قانونی افراد کے آنے کی شرح نسبتاً کم تھی اور فی ہفتہ صرف 150 افراد برطانیہ میں داخل ہو رہے تھے جبکہ اب یہ تعداد بڑھ کر 350 ہوگئی ہے۔ غیر قانونی تارکین وطن کی آمد میں اضافہ کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسانی سمگلرز اب ایسی پورٹس استعمال بھی کرنے لگے ہیں جو زیادہ مصروف نہیں اور چیکنگ بھی زیادہ سخت نہیں ہوتی۔ ہوم آفس کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق اپریل سے گزشتہ ایک برس کے دوران 39 ہزاز غیر قانونی امیگرنٹس کو برطانیہ داخلے سے روکا گیا۔ تاہم اس حوالے سے اعداد و شمار دستیاب نہیں کہ کتنے افراد برطانیہ میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔ ماہرین کے مطابق اگر برطانیہ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے تو کامیاب ہونے والوں کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہوگا۔ مائیگریشن واچ کے ایلپ میمت نے کہا ہے کہ غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرنے کی کوشش کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کا مطلب ہے کہ اسائلم کے لئے رجوع کرنے والوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا۔ موجودہ شواہد اس بات کی غماز ہیں کہ غیر قانونی امیگرنٹس کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد برطانیہ کی مصروف ترین پورٹ ڈرور کی بجائے انگلینڈ کی جنوبی بندرگاہوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ فرانس کی بندرگاہ کیلے میں سخت سیکورٹی کے سبب غیر قانونی تارکین وطن کو چھوٹی پورٹس سے برطانیہ بھیجنے کی کوشش کی جارہی ہےچھوٹی پورٹس پر چیکنگ کا نظام نسبتاً کم سخت ہوتا ہے۔ برطانیہ آنے والے پورٹ ستمھ اور نیوہیون یا آئرلینڈ کی پرائس کا رخ کر رہے ہیں۔ بلفاسٹ آنے والے وہاں سے سکاٹش ویسٹ کوسٹ کا رخ کرتے ہیں جہاں چیکنگ کا نظام تقریباً نہیں ہے۔ بعض انسان سمگلرز ویران ساحلی علاقوں پر بھی امیگرنٹس کو اتار دیتے ہیں ساحلی علاقوں میں رہنے والے افراد اکثر حکام کو فون کرکے بتاتے ہیں کہ انہوں نے رات میں بوٹس دیکھی ہیں۔ انسانی سمگلرز سمندر میں بارڈر فورس کی کم ہونے والی قوت کا بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ کیونکہ ان کی 5 میں سے دو بوٹس کو بحیرہ روم بھیج دیا گیا ہے جبکہ دو بوٹس مرمت کی غرض سے استعمال میں نہیں ہیں۔ امیگریشن سروس یونین کی جنرل سیکرٹری لوسی مورٹن کا کہنا ہے کہ انسانی سمگلرز نئے نئے طریقہ کار اور نیٹ ورکس استعمال کر رہے ہیں۔ سابق امیگریشن آفیسر اور برطانوی سفیر مسٹر میمت کا کہنا ہے کہ پرانے طریقہ کار کے تحت چھوٹی بوٹس کے ذریعے انسانی سمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں برس جنوری سے اب تک شمالی افریقہ سے بحیرہ روم کے ذریعے یورپ پہنچنے میں 41 ہزار افراد کامیاب ہوئے۔ یہ تعداد ایک ریکارڈ ہے۔ ان میں سے اکثریت اٹلی پہنچ کر دیگر یورپی ممالک کا رخ کرتی ہے۔ ہوم آفس کے ترجمان نے حالیہ اعداد و شمار پر تبصرہ کئے بغیر کہا ہےکہ بارڈر فورس اور فرانس کے حکام کی مشترکہ کاوش ہے کہ ایک برس میں 39 ہزار افراد کو غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے سے روکا۔ انہوں نے بارڈر کنٹرول کے زیر استعمال بوٹس کی تعداد کے حوالے سے بھی تبصرے سے گریز کیا۔ دریں اثنا یورپین کورٹ آف جسٹس نے اشارہ دیا ہے کہ اگر یورپی امیگرنٹس کام تلاش کر رہے ہیں تو وہ بے روزگاری الائونس کلیم کرنے کے مقدمہ ہوں گے جبکہ یورپی یونین کے ایڈووکیٹ جنرل ملکوائرواتھلٹ کا کہنا ہے کہ بے روزگار مائیگرنٹس سوشل بینیفٹ کے حصول کے لئے صرف تین ماہ انتظار کرنا چاہتے۔ یہ تجاویز وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون کے اس منصوبے سے متصادم ہیں کیونکہ ان کی خواہش ہے کہ یورپی یونین سے برطانیہ آنے والے امیگرنٹس چار برس تک کام کرنے کے بعد سوشل بینیفٹس کا مقدمہ کرسکیں اور وہ چاہتے ہیں کہ اس حوالے سے فیصلہ برسلز نہ کرے۔ یوکے انڈی پینڈنٹ ڈائی کا کہنا ہے کہ امیگرنٹس کے حوالے سے مذاکرات کرنا ’’دیوار سے سر ٹکرانے والی بات ہے۔‘‘ وزراء کے مطابق بے روزگار مائیگرنٹس کے بینیفٹ بند کرسے 150 ملین پونڈ سالانہ کی بچت ممکن ہے۔ وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون چاہتے ہیں کہ یورپی یونین کے حوالے سے اصلاحات 2017ء میں یورپ میں رہنے یا نہ رہنے کے حوالے سے ہونے والے ریفرنڈم سے پہلے مکمل کرلی جائیں۔ ڈیوڈ کیمرون کے منصوبے پر جرمنی نے حمایت جبکہ فرانس اور پولینڈ نے ناپسندیدگی کا اظہار کیا ہے۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…