واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکہ سینٹ میں اتفاقِ رائے نہ ہونے کے بعد دہشت گردی کے تدارک کے لیے شہریوں کے فون ریکارڈ کی خفیہ نگرانی کے قانونی اختیار کی میعاد ختم ہو گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اسے ’غیر ذمہ درانہ بھول‘ قرار دیا ہے۔خیال رہے کہ انسدادِ دہشت گردی کی ختم ہونے والی ان دفعات کے تحت سکیورٹی ایجنسیوں کو شہریوں کی فون کے اعدادوشمار کو اکٹھا کرنے کی اجازت حاصل تھی۔اتوار کی شب امریکی سینیٹرز نے امریکہ کے فریڈم ایکٹ پر بحث و مباحثہ بھی کیا کہ آیا اس میں توسیع کی جائے یا اس کی جگہ ایسا قانون لایا جائے جس میں کثیر تعداد میں فون کے اعدادوشمار اکٹھا کرنے کی اجازت نہ ہو۔ تاہم مقررہ وقت کے اندر کسی بھی ایک نقطے پر اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔وائٹ ہاوس نے اپنے ردِعمل میں سینٹ کی ناکامی کو غیر ذمہ دارانہ بھول قرار دیا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک معاملے پر جو اتنا ہی نازک ہے جتنی کہ ہماری قومی سلامتی، سینیٹرز کو اپنی جانبداری کو ایک جانب رکھنا چاہیے اور تیزی سے اقدام کرنا چاہیے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی عوام اس سے کم کے حق دار نہیں۔اس سے قبل صدر براک اوباما نے متنبہ کیا تھا کہ اگر اس قانون کی میعاد ختم ہوئی تو امریکہ خطرے میں پڑ سکتا ہے۔قانون پر اتفاق نہ ہونے کے بعد سکیورٹی سروسز پیٹریاٹ ایکٹ کے تحت وسیع پیمانے پر فون کے اعدادوشمار اکٹھا کرنے، ’لون وولف یا اکیلے بھیڑیے‘ یعنی تنہا مشتبہ دہشت گردوں کی نگرانی اور مشتبہ لوگوں کی ’روونگ وائرٹیپس‘ کے ذریعے نگرانی کرنے کے مجاز نہیں رہے۔امریکہ کی نیشنل سکیورٹی ایجنسی (این ایس اے) جو کہ فون کے اعدادوشمار اکٹھا کرنے کی ذمہ دار ہے اس نے پہلے سے ہی اپنی سرورز کو بند کرنا شروع کردیا ہے تاکہ وہ نصف شب کی ڈیڈ لائن کی پاسداری کر سکے۔ اب ان سرورز کے پھر سے آن کرنے میں تقریبا پورے ایک دن کا وقت لگ جائے گا۔شمالی امریکہ میں بی بی سی کے ایڈیٹر جان سوپل کے مطابق امکان ہے کہ آئندہ چند دنوں میں نیا قانون پاس ہو جائے گا تاہم اس میں تاخیر ریپبلکن اور صدارت کے لیے پرامید سینیٹر رینڈ پالکی کامیابی سمجھا جائے گا۔سینیٹر پال جو ریپبلیکن کی جانب سے صدارتی امیدوار بننے کی کوشش میں ہیں انھوں نے عہد کیا ہے کہ وہ اپنے اختیار میں اس نگرانی والے قانون کو روکنے یا اس میں تاخیر لانے کی ہر ممکنہ کوشش کریں گے۔انھوں نے سینیٹ میں کہا: ’کیا یہی وہ ہے جس کے لیے ہم نے انقلاب برپا کیا تھا کہ ہم اپنی اس آزادی اس بے فکری سے چھوڑ دیں گے۔ ہم اسے اب بالکل برداشت نہیں کرنے والے ہیں۔‘گذشتہ دنوں سینیٹ ’پیٹریاٹ ایکٹ کے بعض حصوں کی توسیع کے لیے کسی معاہدے پر نہیں پہنچ سکی تھی لیکن اس نے ’فریڈم ایکٹ پر بحث و مباحثے کے حق میں 77 ووٹ دیے جس سے یہ امید کی جاتی ہے کہ نگرانی کے بعض اختیارات میں توسیع کی جائے گی لیکن ٹیلی موصلات کی کمپنیوں کے پاس ہی فون کے اعدادوشمار رکھنے کی اجازت ہوگی اور ان کے استعمال پر کمپنیوں کے زیادہ اختیارات ہوں گے۔‘ایک عدالت نے پہلے ہی اس عمل کو غیر قانونی قرار دیا ہے اور فریڈم ایکٹ کی ایوان نمائندگان اور وائٹ ہاؤس دونوں نے حمایت کی ہے۔نیشنل انٹلیجنس کے امریکی ڈائرکٹر جیمز کلیپر نے خبردار کیا تھا کہ اگر اس قانون کی میعاد ختم ہو جاتی ہے تو اس سے بیرونی دہشت گردوں پر نظر رکھنے کی امریکی صلاحیت متاثر ہوگی۔