کولوراڈو(نیوزڈیسک)امریکا میں سرکٹامرغا18ماہ تک زندہ رہنے کے بعد ایک حادثے میں چل بساتھا،امریکی شہر کولوراڈو میں 70 سال قبل ایک کسان نے مرغے کا سر کاٹا لیکن مرغا اس کے باوجود زندہ رہا۔ اس سر کٹے مرغے کو مائیک کا نام دیا گیا اور یہ 18 ماہ تک زندہ رہاتھا،برطانوی نشریاتی ادارے کو تفصیلات بتاتے ہوئے ٹروئے کاکہناتھا کہ ان کے پڑدادالوئڈ اولسن اور ان کی اہلیہ کلارا 10 ستمبر 1945 کولوراڈو کے علاقے فروٹا میں مرغ کا گوشت بیچنے کے لیے مرغے مار رہے تھے۔ اولسن ان کا سر اتارتا اور کلارا ان مرغوں کو صاف کرتی۔اولسن اور کلارا کے پڑپوتے ٹروئے واٹرز کا کہنا تھاکہ 40 یا 50 مرغوں کو مارنے کے بعد دونوں نے دیکھا کہ ایک مرغا سر کٹنے کے باوجود بھی زندہ تھا اور ادھر ادھر بھاگ رہا تھا۔ٹروئے نے بتایا کہ اس مرغے کو سیب کے ٹوکرے میں رات کے لیے رکھ دیا گیا اور جب اولسن صبح اٹھے تو دیکھا کہ مرغا پھر بھی زندہ تھا۔ٹروئے کی اہلیہ کرسٹا واٹرز کا کہنا تھا کہ یہ ہماری عجیب و غریب خاندانی تاریخ کا حصہ ہے،ٹروئے نے یہ کہانی اپنے پڑدادے سے سنی تھی۔ٹروئے کا کہناتھا کہ اولسن مرغیوں کا گوشت بیچنے کے لیے بازار لے کر گئے۔ وہ اس مرغے کو بھی لے کر گئے جو سر کٹنے کے باوجود زندہ تھا۔ وہ مارکیٹ پہنچے تو لوگوں کے ساتھ بیئر کی شرطیں لگانے لگ گئے کہ ان کے پاس ایک بغیر سر کا زندہ مرغا ہے۔انہوں نے بتایاکہ یہ خبر تیزی سے پھیلی اور ایک مقامی اخبار نے اولسن کے انٹرویو کے لیے رپورٹر بھیجا۔ دو ہفتے بعد ایک سرکس کا مالک ہوپ ویڈ 300 میل کا سفر طے کر کے کولوراڈو پہنچا۔
ہوپ ویڈ نے اولسن سے کہا کہ یہ مرغا سرکس پر لے کر چلو اور پیسہ بناو ¿۔اولسن نے ہوپ کی تجویز مان لی سب سے پہلے وہ سرکٹے مرغے کے ساتھ سالٹ لیک سٹی پہنچے اور یوٹا یونیورسٹی گئے جہاں اس مرغے کے ٹیسٹ کیے گئے۔کئی افواہوں کے مطابق یونیورسٹی میں سائنسدانوں نے کئی مرغیوں کے سر کاٹے یہ دیکھنے کے لیے کہ مرغی زندہ رہتی ہے یا نہیں۔ہوپ کے ہمراہ اولسن اور کلارا نے اس سر کٹے مرغے کے ہمراہ امریکہ کے دورے کا آغاز کیا۔ وہ پہلے کیلیفورنیا اور ایریزونا گئے اور ہوپ اس مرغے کے ساتھ جنوب مشرقی امریکہ کا دورہ کیا کیونکہ اولسن اور کلارا کو واپس اپنی زمین پر آنا تھا۔ابتدائی دورے کے بعد اولسن اس مرغے کو ایریزونا کے شہر فینکس لے گئے جہاں 1947 میں ایک حادثہ پیش آیا۔ٹروئے کا کہناتھا کہ اس حادثے میں یہ مرغا مر گیا۔مائیک کو مایہ خوراک اور پانی غذا کی نالی سے براہ راست دی جاتی تھی۔ مائیک کو خوراک اور پانی ڈراپر کے ذریعے دی جاتی تھی جبکہ اس کے حلق کی صفائی سرنج سے کی جاتی تھی۔جس رات مائیک مرا ہے اولسن کی آنکھ کسی پرندے کے دم گھٹنے کی آواز سے کھلی۔ اولسن نے سرنج ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن سرنج سرکس ہی پر رہ گئی تھی۔ اس سے پہلے کہ اس کا حلق صاف کرنے کے لیے کچھ اور ڈھونڈا جاتا مائیک مر گیا تھا۔