اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایک حالیہ تحقیق سے سامنے آیا ہے کہ ایچ ٹی ایم ایل فائیو کے ایک فیچر کو استعمال میں لاتے ہوئے ویب سائٹس لیپ ٹاپ یا سمارٹ فون سے ویب سائٹ وزٹر کی جاسوسی کرسکتی ہیں اس کیلئے وہ استعمال کنندہ کی بیٹری کا جائزہ لیتی ہیں کہ وہ کس قدر باقی ہے اور اس کے بعد ان کی آن لائن ٹریکنگ کی جاسکتی ہے۔فرانس اور بیلجیئم سے تعلق رکھنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس فیچر کی مدد سے ویب سائٹ کیلئے یہ ممکن ہوتا ہے کہ وہ ایک سو فیصد تک درست معلومات حاصل کرسکیں کہ استعمال کنندہ کی بیٹری کتنی دیر چلے گی اور اس کی بیٹری مزید کتنی دیرکے بعد جواب دے جائے گی۔ان دو معلومات کے حصول کے نتیجے میں ویب سائٹ کو ایک آئی ڈی حاصل ہوتی ہے جو کہ براﺅزر کی شناخت میں مدد دیتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیچر استعمال کرنے سے وہ افراد بھی محفوظ نہیں جو کہ پرائیوٹ برازنگ کی آپشن منتخب کرتے ہیں۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثریوزرز کچھ ویب سائٹس پر جاتے ہوئے نئی شناخت استعمال کرتے ہیں اور اس کیلئے کوکیز صاف کرنے کے علاوہ برازنگ کا پرائیوٹ موڈ آن کرتے ہیںلیکن جب مخصوص مدت کے اندر زیادہ دورے کئے جاتے ہیں تو ویب سائٹس بیٹری کی مدت کے حوالے سے معلومات کے ذریعے سے یہ شناخت کرنے کے قابل بھی ہوجاتی ہیں کہ یہ یوزر نیا نہیں بلکہ پرانا ہی ہے تاہم نئی شناخت سے آیا ہے۔محققین کو یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعض پلیٹ فارمز کے ذریعے سے ڈیوائس کی بیٹری کی ممکنہ مدت کا تخمینہ لگانا بھی ممکن ہوتاہے جس کی وجہ سے معلومات کا حصول مزید آسان ہوجاتا ہے۔تین برس قبل ورلڈ وائڈ کنسورشیئم ڈبلیو تھری سی نے بیٹری سٹیٹس اے پی آئی متعارف کروائی تھی۔اس کا مقصد کروم، فائر فاکس اور اوپیرا کے استعمال کنندگان کو یہ سہولت فراہم کرنا تھا کہ ان کی بیٹری بچانے میں ان کی مدد کی جائے۔اس اے پی آئی کی مدد سے ویب سائٹس اور ویب ایپ استعمال کنندہ کی بیٹری کا جائزہ لیتی تھیں اور جب انہیں محسو س ہوتا تھا کہ بیٹری کم ہے تو خود بخوود لو پاور موڈ میں چلی جاتی تھیں۔یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس سے نجی زندگی پر اثر نہیں پڑے گا تاہم تازہ ترین تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ ڈبلیو تھری سی کا یہ دعوی بھی زیادہ درست نہیں ہے۔