نئی دہلی (نیوز ڈیسک)برصغیر کی مشہور مٹھائی رس گلہ کی جائے پیدائش کیا ہے؟ اس بارے میں بھارت کی دو ریاستوں، اڑیسہ اور مغربی بنگال کے درمیان ایک نیا تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب ریاست اڑیسہ کی حکومت نے قومی شاہراہ نمبر 5 پر کٹک اور بھونیشور کے درمیان واقع پاہال میں ملنے والے معروف رس گلوں کے دکان کو جیوگرافیل انڈییشن یعنی جی آئی سے منظور کرانے کے لییکوششیں شروع کر دیں۔جیوگرافیل انڈییشن ایک ایسا نشان ہے جو مصنوعات پر اس مقام کی خاص شناخت بتانے کے لیے لگایا جاتا ہے۔ اس نشان سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ وہ خاص شے اس مقام کی مناسبت سے کس خصوصیت کی حامل ہے۔ریاست مغربی بنگال اڑیسہ کے اس دعوے سے خوش نہیں ہے اور اس نے اڑیسہ کے اس دعوے کو چیلنج کرنے کے لیے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ریاست مغربی بنگال میں رس گلے بنانے والی معروف حلوائی کے سی داس کے ورثا مشہور مورخ ہری پد بھومک کی مدد سے حقائق پر مبنی ایک ایسی کتاب تیار کروا رہے ہیں جو رس گلے کی پیدائش بنگال میں ہونے کی تصدیق کرے گی۔اس کے بعد اس کتابچے کو مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتابینرجی کو سونپنے کا بھی منصوبہ ہے۔ریاست مغربی بنگال کا ہمیشہ سے یہ دعوی رہا ہے کہ مٹھائی رس گلہ بنگال کی دین ہے۔لیکن اڑیسہ نے اب اس دعوے کو یہ کہہ کر چیلنج کیا ہے کہ 1868 ءمیں بنگال میں رس گلل کی ایجاد سے ڈیڑھ سو برس قبل اس رسیلی مٹھائی کا جنم پوری کے شری جگناتھ مندر میں ہوا تھا۔کس کا ہے رسگولہاس موضوع پر تحقیق کرنے والے بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ نیلادر ویجے ( رتھ یاترا کے بعد جس دن بھگوان جگناتھ واپس مندر میں آتے ہیں) کے دن بھگوان جگناتھ کی طرف سے دیوی لکشمی کو منانے کے لیے رس گلہ پیش کرنے کی روایت کم سیکم تین سو برس پرانی ہے۔کہا جاتا ہے کہ جب بھگوان جگناتھ رتھ یاترا سے واپس آتے ہیں تو مہا لشمی ان سے ناراض رہتی ہیں اور محل کا دروازہ نہیں ھولتیں کیونکہ جگناتھ انھیں اپنے ساتھ لے کر نہیں گئے تھے۔اس وقت روٹھی دیوی کو منانے کے لیے بھگوان جگناتھ انھیں رس گلہ پیش کرتے ہیں۔جگناتھ ثقافت کے معروف ماہر سوریہ نارائن رتھ شرما تو یہاں تک دعوی کرتے ہیں کہ یہ روایت ایک ہزار برس پرانی ہے۔جادھو پور یونیورسٹی میں شعبہ بائیو ٹیکنالوجی کے سربراہ پروفیسر اتپل رائے چودھری کے مطابق یہ رسم تیرہویں صدی سے چلی آ رہی ہے۔بنگالی کھانوں پر تحقیق کرنے والی پرتھا سین کا کہنا ہے کہ رس گلہ ریاست اڑیسہ میں پیدا ہوا اور 18 ویں صدی میں یہ اڑیسہ کے باورچی خانوں سے بنگال تک پہنچا۔بھونیشور کے رہنے والے ساغر ستپتھی اس تنازعے کو یہ کہتے ہوئے ختم کرتے ہیں کہ رس گلہ پیدا چاہے جہاں بھی ہوا ہو، معنی صرف اس کی لذت ہی رکھتی ہے۔