پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

کورونا کے خلاف ویکسین کی افادیت کب تک سامنے آئے گی ؟ عالمی سائنسدان نے خبر دار کر دیا 

datetime 1  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(این این آئی)نئے نوول کورونا وائرس کے خلاف دنیا میں سب سے جلد تیار کی جانے والی ویکسین کارآمد ہوگی یا نہیں، فیصلہ آئندہ چند ہفتوں میں ہوجائے گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ کی آکسفورڈ یونیورسٹی نے اس ویکسین کا ٹرائل انسانوں پر گزشتہ ہفتے شروع کیا تھا اور اب سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ 6 ہفتوں میں معلوم ہوجائے گا کہ یہ دوا کارآمد ہوگی یا نہیں۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے میڈیسین پروفیسر جان بیل نے بتایاکہ

متعدد برطانوی شہریوں کو اب یہ تجرباتی ویکسین اس توقع کے ساتھ دی جارہی ہے کہ یہ کارآمد ہوگی، جس کا تعین جون کے وسط میں ہوگا۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے سائنسدان اس ویکسین پر اس توقع کے ساتھ کام کرہے ہیں کہ وہ ستمبر تک اس کے 10 لاکھ ڈوز استعمال کے لیے فراہم کردیں گے۔اس مقصد کے لیے برطانوی حکومت نے آکسفورڈ یونیورسٹی اور اآسترا زینیکا کے ساتھ نئی شراکت داری کااعلان کیا جس کا مقصد ویکسین کی کامیابی پر اسے فوری طور پر متعارف کرانا ہے۔پروفیسر جان بیل نے کہا کہ تحقیقی ٹیم نے اب تک زبردست کام کیا ہے۔انہوں نے بتایاکہ اب تک سیکڑوں افراد کو ویکسین دی جاچکی ہے اور ہمیں توقع ہے کہ جون کے وسط تک معلوم ہوجائے گا کہ یہ کام کرے گی یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی شراکت داری سے یہ اس بات کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی کہ اگر یہ ویکسین کارآمد ہوئی تو اسے فوری طور پر متعارف کرایا جاسکے۔ان کا کہنا تھاکہ ایک بار ہمیں ریگولیٹرز سے اجازت مل جائے گی تو ہم دوبارہ آغاز میں جا کر یہ تجزیہ نہیں کرنا چاہتے کہ بڑے پیمانے پر اس کی تیاری کیسے کی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ دنیا بھر میں یہ ویکسین دستیاب ہو، تاکہ ترقی پذیر ممالک میں لوگ اسے حاصل کرسککیں گے، جہاں اس کی بہت زیادہ ضرورت ہوگی، اس مقصد کے لیے ہمیں ایک شراکت دار کی ضرورت تھی جو اتنا بڑا کام کرسکے، کیونکہ برطانیہ کی صلاحیت اتنی زیادہ نہیں، تو ہم آسترا زینکا کے ساتھ مل کر کام کرکے اس صلاحیت کو بہتر بنائیں گے’

۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا برطانوی شہریوں کو ویکسین کامیاب ہونے پر اولین ترجیح دی جائے گی تو ان کا کہنا تھا کہ خطرے کی زد میں آنے والے 3 کروڑ کے قریب افراد کو پہلے مرحلے میں ویکسین دی جائے گی مگر آکسفورڈ کی جانب سے بیرون ملک شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ دنیا بھر میں یہ فوری طور پر دستیاب ہو۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس حوالے سے بہت محتاط ہیں کہ

ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان ویکسین کی عدم دستیابی نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ فارماسیوٹیکل کمپنی نے اپنی پیشکش میں بڑے دل کا مظاہر کیا جس کا مطلب یہ ہے کہ ویکسین کی دستیابی اور تقسیم کم لاگت میں ہو۔آسترا زینیکا کے چیف ایگزیکٹیو پاسکل سوریوٹ کا کہنا تھا کہ کمپنی وبا کے دوران لاگت میں ہی ویکسین کو سپلائی کرے گی اور توقع ہے کہ ضرورت کے وقت متعدد ممالک میں متعدد ویکسینز دستیاب ہوں گی۔

موضوعات:



کالم



نیند کا ثواب


’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…