کراچی(این این آئی)ذیابیطس کے مریضوں میں کرونا وائرس سے متاثر ہونے کے امکانات صحت مند لوگوں جتنے ہی ہیں لیکن ذیابیطس کے مریضوں میں کرونا وائرس کا حملہ زیادہ جان لیوا ثابت ہورہا ہے، ذیابیطس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ اپنی شوگر کنٹرول کرنا شروع کردیں اور خاص طور پر رمضان کے مقدس مہینے میں روزے رکھنے کے لیے ابھی سے تیاری شروع کریں،
دوائوں اور انسولین کی ڈوز میں ڈاکٹر کے مشورے سے تبدیلی اور صحت مند طرز زندگی اپنا کر ذیابیطس کے مریض رمضان کے مہینے میں بغیر کسی دشواری کے روزے رکھ سکتے ہیں، کورونا وائرس میں مبتلا ہونے والے مریضوں کو روزے رکھنے کی ضرورت نہیں لیکن صحتیابی کے بعد اگر معالج ان کو اجازت دیں تو وہ روزے رکھ سکتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار ماہرین نے اتوار کے روز ‘ذیابیطس اور رمضان’ کے عنوان سے منعقدہ آن لائن آگاہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹالوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی نے کیا تھا ۔آگاہی پروگرام سے رمضان اینڈ حج اسٹڈی گروپ آف پاکستان کے سربراہ پروفیسر یعقوب احمدانی، ڈاکٹر سیف الحق، مولانا احتشام الحق کلیانوی اور بقائی انسٹیٹیوٹ کی ڈائٹیشن ربیعہ انور نے بھی خطاب کیا۔آن لائن خطاب کرتے ہوئے پروفیسر یعقوب احمدانی کا کہنا تھا ہر سال ذیابطیس کے کروڑوں مریض رمضان کے روزے رکھتے ہیں لیکن اگر وہ ماہِ مقدس شروع ہونے سے پہلے ہی اس کی تیاری شروع کردیں تو بغیر کسی دشواری کے رمضان کے پورے روزے رکھ سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس سال کرونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد یہ ضروری ہوگیا ہے کہ ذیابطیس کے مریض زیادہ احتیاط کریں کیونکہ ایسے مریضوں میں کرونا وائرس کا حملہ دیگر صحتمند افراد کے مقابلے میں زیادہ جان لیوا ثابت ہو رہا ہے، پروفیسر یعقوب کا کہنا تھا کہ ضیابطیس کے مریضوں کو اپنے معالجین سے ابھی سے مشورہ کرنا چاہئے تاکہ ان کی دواں اور انسولین کی ڈوز میں ضروری تبدیلیاں کی جا سکیں،
ان کی خوراک اور ورزش کے اوقات کار کو بہتر بنایا جا سکے اور وہ اس قابل ہوسکیں کہ اس سال شدید گرمیوں میں آنے والے رمضان کے روزے بغیر کسی دشواری کے رکھ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس سے متاثر ہونے والے مریضوں کے لیے روزے رکھنا لازمی نہیں لیکن اگر وہ صحتیاب ہوچکے ہیں اور ان کے معالج سمجھتے ہیں کہ انہیں روزہ رکھنے سے کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں ہے تو وہ اپنے معالجین کے زیرنگرانی روزے رکھ سکتے ہیں۔
پروفیسر یعقوب احمدانی کا کہنا تھا کہ رمضان کے روزے نہ صرف وزن کم کرنے بلکہ کہ سگریٹ نوشی اور اسی طرح کی دیگر علتوں سے نجات حاصل کرنے میں بہت معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں جس کے نتیجے میں انسان کا مدافعتی نظام بہتر ہوتا ہے اور وہ بیماریوں سے لڑنے میں زیادہ بہتر کردار ادا کرتا ہے۔پروفیسر یعقوب کا کہنا تھا کہ ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ایسے افراد جنہیں دل اور گردوں کی بیماریاں بھی لاحق ہیں انہیں اپنے معالجین سے مشورہ کرنا لازمی ہے تاکہ روزوں کے دوران ان کے دل اور گردوں کی مانیٹرنگ کی جا سکے۔
مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے پروفیسر یعقوب کا کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا اور شوگر کے مریضوں کو بعض اوقات دن میں تین دفعہ شوگر چیک کرنی چاہیے تاکہ اگر ان کی شوگر بہت زیادہ کم ہوجائے تو وہ اپنا روزہ توڑ سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ علما اور عالمی ماہرین کا متفقہ فیصلہ ہے کہ اگر کسی شخص کی کی شوگر 70 سے کم ہو جائے تو اسے اپنا روزہ توڑ لینا چاہیے کیونکہ ایسی صورت میں انسانی صحت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے اس موقع پر روزے داروں کو ہدایت کی کہ وہ صحت مند طرز زندگی اپنائیں
باقاعدگی سے ورزش کریں اور صحت مند و متوازن غذا کا استعمال کریں کریں۔معروف ماہر امراض ذیابطیس ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ آن لائن آگاہی پروگرام منعقد کرنے کا مقصد روزے داروں کو آنے والے ماہ رمضان کے لئے تیار کرنا ہے اور اس پروگرام میں میں سائنسی بنیادوں پر ہونے والی تحقیق اور عالمی اداروں کی تجاویز کی روشنی میں ذیابطیس کے مریض روزے داروں کو محفوظ طریقے سے ماہ رمضان گزارنے کے مشورے دیئے جاتے ہیں۔ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے ہی ذیابطیس کے مریضوں کو اس کی تیاری شروع کر دینی چاہیے اور اپنے معالج کے مشورے سے دواں اور اپنے معمولات زندگی کو بدلنا شروع کر دینا چاہیے تاکہ وہ رمضان کے مہینے میں آسانی سے روزے اور عبادات کا لطف اٹھا سکیں۔
معروف عالم دین مولانا احتشام الحق کلیانوی کا کہنا تھا کہ اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ اپنی جانوں کو ہلاکت میں مت ڈالو جس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اگر معالجین روزے رکھنے سے منع کریں تو ایسے لوگوں پر فرض ہے کہ وہ معالجین کی ہدایات پر عمل کریں۔ مولانا کلیانوی کا کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں شوگر چیک کرنے، انجکشن لگوانے اور ڈرپ لگوانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا جبکہ قے آنے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی مریض روزے دار کی حالت خراب ہو جائے تو اسے اپنے معالج کے مشورے سے روزہ توڑ دینا چاہیے ۔بقائی انسٹیٹیوٹ سے وابستہ غذائی امور کی ماہر ربعہ امتیاز کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کے خطرے کے پیش نظر لوگوں کو صحت مند اور متوازن غذا کا استعمال کرنا چاہیے جبکہ ذیابطیس کے مریضوں کو چاہیے کہ وہ نشاستہ دار اور چکنائی والی غذاں سے پرہیز کرتے ہوئے پھلوں سبزیوں دودھ دہی اور لسی کا استعمال کریں، انہوں نے مزید کہا چونکہ رمضان اس سال شدید گرمی کے موسم میں آرہا ہے تو سحروافطار کے دوران زیادہ سے زیادہ پانی پئیںں اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال کم سے کم کریں۔