کینسر سے متعلق ماہرین کا دلچسپ دعویٰ

16  مئی‬‮  2015

اسلام آباد (نیو ز ڈیسک وینزویلا کے آنجہانی صدر ہوگوشاویز نے جب الزام عائد کیا تھا کہ ان کے دشمنوں نے ان کے جسم میں کینسر کے جراثیم داخل کئے ہیں تو سائنس سمجھنے والوں کی اکثریت نے اسے مسترد کیا تھا۔ اس میں کوئی شک بھی نہیں کہ کینسر چھوت کی بیماری ہرگز نہیں کہ جس کا کسی بھی شخص کو زبردستی شکار بنایا جاسکے تاہم کچھ ماہرین کاد عویٰ ہے کہ یہ ناممکن بھی نہیں ہے تاہم اس پر عمل درآمد اتنا آسان بھی نہیں، جس قدر آسانی سے ہوگوشاویز نے یہ الزام عائد کیا تھا۔ انسانی جسم کا قدرتی مدافعتی نظام ہر قسم کے بیرونی یا دشمن خلیوں کا کھل کے مقابلہ کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بیرونی جانب سے کینسر سیلز جسم میں داخل کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ تاحال بائیولوجی کے ماہرین تین طرح کے چھوت کے کینسر سیلز دریافت کرچکے ہیں۔ اس تحقیق کو سامنے لانے والی کیترین بیلوف ہیں جنہوں نے تسمانین ڈیول فیشیئل ٹیومر ڈزیز نامی چھوت کے کینسر کو پڑھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ حساب کا کلیہ نہیں لیکن عام حالات میں اس سوال کا جواب کہ کینسر چھوت کا مرض ہے یا نہیں، ہمیشہ نفی میں ہوتا ہے۔ تاحال ماہرین نے وہ وجوہات تلاش کی ہیں جو کہ ایک فرد سے دوسرے میں منتقل ہونے کے قابل اور کینسر کا باعث بن سکتی ہیں جیسا کہ ایچ پی وی سرویکل کینسر، مردوں میں اینل کینسر اور جینیٹل وارٹس کا باعث ہوسکتا ہے جبکہ سگریٹ کا دھواں اس ماحول میں رہنے والے افراد کے لئے پھیپھڑوں کے کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔ تاحال ماہرین نے کتوں میں ایک ایسے کینسر کی قسم دریافت کی ہے جو کہ چھوت کا مرض کہا جاسکتا ہے یہ بذریعہ سیکس منتقل ہوتا ہے اور اسے سی ٹی وی ٹی کہتے ہیں۔ اسی طرح فیشئل کینسر بھی کتوں میں پایا جاتا ہے اور یہ ان کے منہ اور جبڑے کے گرد زخم کی صورت میں ہوتا ہے۔ جب یہ آپس میں لڑتے اور ایک دوسرے کو کاٹتے ہیں تو پھر کینسر کے جراثیم دوسرے فرد کو بھی منتقل ہوجاتے ہیں تاہم یہ صرف انہی کتوں میں پھیلتا ہے جو کہ نسلی اعتبار سے بالکل ایک ہوں۔ انسانوں میں کینسر کے چھوت کے مرض کی طرح نہ پھیلنے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ ہر فرد جینیاتی بنیادوں پر دوسرے سے مختلف ہوتا ہے۔ البتہ انسانوں میں کینسر کے ایک سے دوسرے کو منتقل ہونے کی چند نایاب مثالیں ماں سے بچے کو یا پھر کینسر زدہ اعضا کی منتقتلی سے کینسر ایک سے دوسرے شخص کو لگنا ممکن ہے۔ مگراس کا امکان بہت ہی کم ہوتا ہے۔ عام طور پر جسم میں موجود قوت مدافعت کیلئے کام کرنے والے سیلز جسم کو اسے قبول ہی نہیں کرنے دیتے ہیں اور اس کیخلاف کارروائی شروع کردیتے ہیں اور یوں جسم کینسر کے امکانات سے بچا رہتا ہے۔



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…