منگل‬‮ ، 11 جون‬‮ 2024 

وفاقی ٹیکس محتسب  نے ڈکلیئریشن جمع کرانے سے محروم رہ جانے والے کیسسز سے متعلق از خود نوٹس لے لیا

datetime 10  مارچ‬‮  2020

اسلام آباد(آن لائن )وفاقی ٹیکس محتسب  نے ٹیکس  ایمنسٹی  سکیم  میں ٹیکس چالان جمع کرنے کے باوجود ڈکلیئریشن جمع کرانے سے محروم رہ جانے والے کیسسز سے متعلق از خود نوٹس  لے لیا ہے۔ تقریبا300 افراد نے وفاقی ٹیکس محتسب آفس میں شکایات درج کرائی ہیں جن کا موقف ہے کہ   12ہزارافرادنے سال 2019 میں  ڈیڈ لائن  3 جولائی 2019 سے پہلے حکومت کو تقریبا 2.6 ارب روپے کا

ٹیکس  جمع کرایا ہے  لیکن ایف بی آر کے آن لائن سسٹم کی خرابی کی وجہ سے اثاثہ جات ڈیکلیئر کرنے میں ناکام رہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے معاملے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے ایف بی آر سے  متاثرہ ٹیکس گزاروں کا ڈیٹا طلب کیا ہے۔ وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق ٹیکس گزاروں کو مناسب ٹیکنیکل سہولیات دینا ایف بی آر کی بنیادی ذمہ داری ہے جس کی فراہمی میں ایف بی آر ناکام ہوا   اور متاثرہ ٹیکس گزاروں کو ایمنسٹی سکیم سے مستفید ہونے کی اجازت نہیں دی جارہی۔ 14مئی 2019  کو صدارتی آرڈیننس کے تحت ٹیکس ایمنسٹی سکیم  (ایسٹ ڈیکلیئریشن سکیم ایکٹ 2019)شروع کی گئی تھی  جس کے تحت لوگ اپنے ایسے اثاثے ظاہر کر  سکتے تھے جو انہوں نے انکم ٹیکس گوشواروں میں ڈیکلیئر نہیں کئے تھے۔ اس سکیم سے ہزاروں افراد مستفید ہوئے لیکن  تقریبا بارہ ہزارافراد ٹیکس جمع کرانے کے باوجود ایف بی آر کے آن لائن سسٹم(آئی آر آئی ایس) میں فنی خرابی کے باعث اپنے اثاثے ٹیکس گوشواروں میں ڈکلیئر کرنے سے محروم رہ گئے تھے۔‎دسمبر 2019 میں پاکستان ٹیکس بار ایسوسیشن کے ایک وفد نے وفاقی ٹیکس محتسب سے  ملاقات کے دوران اس معاملے میں از خود نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔ پاکستان ٹیکس بار ایسوسیشن کا موقف ہے کہ   ایف بی آر کے آئی آر آئی ایس سسٹم   میں فنی خرابی ہونے کی وجہ سے بہت  افراد  اثاثے ظاہر کرنے  میں ناکام رہے اور سسٹم کی

خرابی کی وجہ سے ان کے ڈرافٹ ڈیکلیئریشن بھی ای پورٹل سے غائب ہوگئے۔لیکن آج تک ایف بی آر کی طرف سے اس معاملے  کو حل کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی  گئی جو کہ بدانتظامی کے زمرے میں آتا ہے۔ ایک ذمہ دار ادارے کی حیثیت سے ایف بی آر کو آئی ٹی کے حوالے سے مناسب انتظامات کرنے کی ضرورت تھی تاکہ زیادہ سے   زیادہ ٹیکس گزار اس سکیم سے مستفید ہوسکتے لیکن مناسب انتظامات نہ ہونے کی

وجہ سے بہت سے ٹیکس گزار حکومت کی اس سہولت سے فائدہ نہ اْٹھا سکے۔ایف بی آر کے پاس کوئی متبادل پلان ہونا چاہئے تھا۔  ایف بی آر سے مایوس ہونے کے بعد متاثرہ افراد نے ایف ٹی او کو درخواستیں دیں۔ اس ضمن میں پاکستان ٹیکس بار ایسوسیشن   کے ممبران نے وفاقی ٹیکس محتسب کو دی جانے والی درخواست میں  موقف اختیار کیا ہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا مقصد ٹیکس سسٹم  کیاستحکام اور معیشت کو

دستاویزی بنانے کیلئے زیادہ  سے زیادہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لانا تھا۔   اب ایف بی آر کے سسٹم کی ناکامی کی سزا ٹیکس گزاروں کو نہیں ملنی چاہئے اور ان افراد کیلئے  آئی آر آئی ایس سسٹم  کودوبارہ کھولا جائے تاکہ وہ اپنے اثاثہ جات آن لائن داخل کرا سکیں اور ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے فائدہ اْٹھا سکیں ۔یاددہانی کے طور پر یہ بتانا ضروری ہے کہ متاثرہ افراد     ایف بی آر کے متعین کردہ  ریٹ پر پہلے ہی ٹیکس ادا کر چکے ہیں۔ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو(آپریشنز)،ممبر لیگل،ممبر انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ممبر ان لینڈ ریونیوپالیسی کو طلب کرنے  کے نوٹسز جاری کر دئیے ہیں۔‎

موضوعات:



کالم



یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟


پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…