اسلام آباد(آن لائن)حکومت نے نیشنل الیکٹرسٹی پالیسی 2020 کو حتمی شکل دے دی ہے جس کا مقصد ہر سطح پر مکمل لاگت کی وصولی کے ذریعے توانائی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کی ’متوازن ترقی‘ اور تمام درآمدی ایندھن کے استعمال کو بتدریج ختم کرنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پالیسی مسودہ منظوری کے لیے مشترکہ مفادات کونسل کے آئندہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔مسودے میں اس بات پر بھی غور کیا گیا ہے کہ
’شعبہ توانائی کے جو واجبات صوبوں اور ان کے محکموں پر واجب الادا ہیں اسے محکمے کے بجٹ اور این ایف سی ایوارڈ کے ذریعے خودکار طریقے سے ایڈجسٹ کرنے پر اتفاق کیا جائے گا‘۔اس پالیسی کے تحت نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) بجلی کے شعبے کی لیکویڈٹی کو یقینی بنانے کے ساتھ ایسے منصوبوں میں سہولت کاری فراہم کرے گا جس کے لیے حکومت اضافی سرچارج عائد کرسکتی ہے جنہیں تقسیم کار کمپنیوں یا بجلی فراہم کرنے والوں کے اخراجات کے طور پر سمجھا جائے گا۔دستاویزات کے مطابق ’یہ اضافی چارجز استحکام، لیکویڈیٹی اور تجارتی عملدراری، صارفین کی قوت خرید اور یکساں ٹیرف کی پالیسی کے زمرے میں لگائے جاسکتے ہیں‘۔فوری اقدام کے طور پر انٹیگریٹڈ جینریشن کپیسٹی ایکسپنشن پلان (آئی جی سی ای پی) وہ رہنما دستاویز ہے جسے ریگولیٹر سے منظور کروانا ہے اور اس کے بعد ترسیلی نظام کی توسیع (ٹی ایس ای پی) کا نیا منصوبہ پیش کیا جائے گا۔آئی جی سی ای پی اور ٹی ایس ای پی پر تمام اسٹیک ہولڈز عمل کریں گے جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ون ونڈو سہولت قائم کی جائے گی اور منصوبوں کو سالانہ بنیادوں پر اپڈیٹ کیا جائے گا۔یہ نئی پالیسی بغیر کسی امتیاز کے تمام شرکا کی مارکیٹ تک رسائی اور مسابقتی انتظامات کو فروغ دے کر ہول سیل مارکیٹ کا اعلیٰ مراحل میں جائزہ یقینی بنائے گی۔