کراچی(این این آئی) پی آئی اے کے سی ای او ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا ہے کہ ادارے کا تین سال سے رکا ہوا آڈٹ سب سے بڑا چیلنج تھا جسے ہماری ٹیم نے ریکارڈ مدت میں مکمل کیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی اے سی ایل کے تیسرا سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق پی آئی اے سی ایل کا تیسرا سالانہ اجلاس عام کراچی میں منعقد ہوا۔اجلاس میں پی آئی اے کے
شیئرز ہولڈرزاور ائر لائن کے ملازمین نے شرکت کی جبکہ پی آئی اے سی ایل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک اور چیف فنانشل آفیسر خلیل اللہ شیخ نے اجلاس کی صدارت کی۔سیکریڑی پی آئی اے سی ایل محمد شعیب نے اجلاس کی میزبانی کے فرائض سر انجام دیئے، اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک نے شیئر ہولڈرز کو پی آئی اے میں ہونے والی اصلاحات اور درپیش مسائل کے متعلق تفصیل سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ تین سال سے موخر کیا گیا آڈٹ ان کے لئے سب سے بڑا چیلنج تھا جس کو ان کی ٹیم نے ریکارڈ مدت میں مکمل کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آخری میٹنگ میں جن مسائل کی نشاندہی کی گئی تھی ان کو اس سال کے آڈٹ میں حل کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سال کے حسابات 2020 کے جون تک مکمل کر لیے جائیں گے۔ کمپنی کے نقصانات کے بارے میں شیئر ہولڈرز کو آگاہ کرتے ہوئے ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ وہ خسارہ میں خاطر خواہ کمی لانے میں کامیاب ہو گئے ہیں جوکہ2019 کے نتائج میں ظاہر ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ دو مزید اس سال طیارے فضائی بیڑے میں شامل کئے گئے ہیں جبکہ سیٹ فیکٹر 84فیصد تک رہا ہے جس سے ریونیو میں بھی اضافہ ہوا ہے اور نیٹ ورک بھی بڑھا ہے۔انہوں نے شیئرز ہولڈرز کو بتایا کہ پی آئی اے کی کار کردگی میں مثبت اشاریوں کو دیکھتے ہوئے غیر ملکی بینکوں نے پی آئی اے میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی ہے جبکہ ملک کے بڑے اداروں جن میں عسکری بینک، انٹرنیشنل ہوٹل گروپ، اے آر وائی گروپ، بینک اسلامی، جاز اور نیشنل بینک آف پاکستان شامل ہیں
نے پی آئی اے کے ساتھ شراکت داری کی یاداشتوں پر دستخط کئے ہیں۔ایئر مارشل ارشد ملک نے کہا کہ یہ ان کی ٹیم کی کاوشوں کا ثمر ہے کہ قومی ائر لائن کے لئے خاطر خواہ ریونیو حاصل کیاجارہا ہے اور مجھے امید ہے کہ 2019 کے حسابات مزید بہتر ہوں گے جب وہ جون2020 میں شیئر ہولڈز کے سامنے پیش کئے جائیں گے۔علاوہ ازیں اجلاس عام میں مالیاتی سال2018 کے حسابات زیر بحث آئے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ گزشتہ تین برس کے حسابات جو کہ بہ وجوہ مکمل نہ کئے گئے تھے ان کو تین ماہ کی ریکارڈ مدت میں مکمل کیا گیا ہے جبکہ2018 کے سالانہ حسابات مکمل کرکے پیش کر دیئے گئے ہیں۔اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ مالی سال 2019 کے حسابات جیسے ہی موصول ہوں گے ان کو مکمل کرنے کا عمل شروع کر دیا جائے گا۔ شیئرز ہولڈرز نے ماضی میں مخر کئے گئے امور کو حل کرنے پر موجودہ انتظامیہ کی کار کردگی کو سراہا۔