ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

گندم کی ذخیرہ اندوزی اور آٹے کوبھی گوداموں میں چھپاکر رکھنے کا انکشاف ایک یومیہ اجرت پر کام کرنےوالوں کے بچے بھوک سے بلبلا اٹھے ، ہمارے ساتھ کیا سلوک کیا جارہا ہے ؟غریب مزدوروں نے حکومت سے اپیل کر دی

datetime 13  دسمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

خیرپور (این این آئی)خیرپور ضلع بھر میں گندم کی ذخیرہ اندوزی اور آٹے کوبھی گوداموں میں چھپاکر رکھنے کا انکشاف ہوا ہے،جب کہ ضلع بھر میں گندم کا آٹا 65 روپے فی کلو فروخت ہونے لگا جوکہ مزدور طبقے کی قوت خرید سے باہر ہوگیا ہے،ایک یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور کاکہناتھاکہ اس کے گھر میں بچوں نے گزشتہ دو روز سے روٹی نہیں کھائی ہے بھوک افلاس بدحالی نے ان کے

گھر میں ڈیرے ڈال لئے ہیں مزدوری ملتی نہیں مہنگے دام ضروریہ اشیا خریدنے کی قوت نہیں ہے دکاندار ادھار نہیں کررہے ہیں ،سندھ حکومت کی جانب سے مہنگے دام آٹا فروخت کرنے والوں کے خلاف تاحال کوئی اقدام نہیں اٹھاسکی ہے جس کی وجہ سے آٹے کے بحران میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے چھوٹے دکاندار بھی گندم کے آٹے کی خریداری کے لئے پریشان نظر آرہے ہیں چھوٹے دکانداروں کا کہنا ہے کہ گندم کا آٹا سونے کی طرح آسمان پر اپنا دام رکھے ہوئے ہے جو کہ ان کی بھی قوت خرید سے باہر ہوتا جارہا ہے ایک بوری خرید کر لاتے ہیں اسے بیچ کر دوسری آٹے کی بوری لاتے ہیں فلور ملز والے اور بڑے بیوپاری ادھار پر آٹا نہیں دے رہے ہیں تاجروں کا کہنا ہے کہ کسی بھی وقت ملک کے حالات کچھ بھی ہوسکتے ہیں اس لئے وہ آٹے کو ادھار پر دکانداروں کو نہیں دے سکتے ،پاسکو خیرپور سے بھی 13 لاکھ ٹن گندم کا ٹارگیٹ تھا اس میں سے کراچی منتقل کی گئی ہے جس کا حساب وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کو درست معلوم ہوگا۔دوسری جانب محکمہ قومی احتساب بیورو کے مطابق خیرپور ضلع کے ٹھری میرواہ،رانی پور محکمہ خوراک کے گوداموں میں سے میں ایک لاکھ 47 ہزار گندم کی بوریوں غائب ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایاکہ خیرپور ضلع بھر کے سرکاری گوداموں سے بھاری مقدار میں گندم کی بوریاں غائب کی گئی تھی۔خیرپور کے محنت کش طبقے کا کہنا ہے کہ

آئندہ برس گندم کے آٹے کا نام ونشان بھی ان کے سامنے نہیں آسکے گا کیوں کہ اللہ نے ٹڈی دل کی شکل میں عذاب نازل کردیا ہے جس کےآنے سے گندم کی بوائی پر اثر پڑا ہے ،آبادگاروں کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے انہیں کوئی گندم کی خریداری کا کوئی دام نہیں دیا تھا انہوں نے

مجبوری کی حالت میں سستے دام گندم فروخت کی تو ذخیرہ اندوزوں نے سستے دام گندم خرید کر اب وہ مہنگے دام فروخت کررہے ہیں فلور ملوں آٹا چکی والے بھی گندم نہ ہونے کا راگ الاپتے نظر آرہے ہیں،خیرپور کے عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں سستے دام آتے کی فراہمی کویقینی بناکر ان کے گھروں کے ٹھنڈے چولھے گرم کرکے ان کے بچوں کے پیٹ کی بھوک کا خاتمہ کیا جائے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…