کراچی (این این آئی) وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ کراچی دوبارہ روشنیوں کا شہر بنے گا،کراچی میں ترقیاتی کام اس لئے ضروری ہیں کہ جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کریگا،وزیراعظم نے کراچی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ڈی سیلینشن پلانٹ نصب کرنے کا اعلان کیا اورکہاکہ ملک میں بڑے ڈیم ملٹری ڈکٹیٹر کے دور میں بنے۔ ملک میں ڈیمز ہرصورت بنیں گے
میں پاکستان میں سب سے بڑا فنڈ ریزر ہوں میں قوم کو متحرک کرونگا ہمیں ایک قوم بننا ہے جب ہم قوم بن گئے تو دنیا میں کوئی چیز مشکل نہیں رہے گی ۔ وزیراعظم نے کراچی کے لیے نئے ماسٹرپلان بنانے اوربڑے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا جن میں نادرن بائی پاس کی اپ گریڈیشن،لوکل ریلوے نظام کی بحالی ، کورنگی میں ری سائیکلنگ پلانٹ ، کراچی میں شجرکاری مہم اورکراچی میں صفائی مہم کا اعلان کیا انہوں نے کہاکہ سندھ حکومت کے ساتھ ملکر شہر کے مسائل حل کرینگے اورچالیس برس سے پاکستان میں مقیم بنگالی افغانی نژاد پاکستانیوں کوانسانی حقوق کے تحت شناختی دستاویزات دینے کا بھی اعلان کیا۔ان خیالات کا اظہاروزیراعظم نے گورنرہاؤس کراچی میں ملک میں تعمیرکیے جانے نئے ڈیمز کے لیے فنڈ ریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی،گورنرسندھ عمران اسماعیل دیگربھی شریک تھے ۔ تقریب کے آغازمیں عمران خان نے کہا کہ عمران اسماعیل کو گورنر کہنے کی عادت بنا رہا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہیلی کاپٹر سے کراچی دیکھا صرف کنکریٹ تعمیرات ہیں ہم کراچی کے لیے ماسٹرپلان بنائیں گے وزیراعظم نے کراچی کے شہریوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہامیں کہتا تھا کہ کراچی تحریک انصاف کا شہر ہے لوگ نہیں مانتے تھے میں اس لئے کہتا تھا کہ اس شہر میں سب سے زیادہ پڑھے لکھے لوگ تھے یہ شہر پاکستان کا ایجنڈا طے کرتا تھا،یہاں سے سیاسی تحریکیں شروع ہوتی تھیں
ایک وقت ایسا بھی تھا کہ میرے ساتھی بیچارے گھروں میں محصور تھے وہ برا وقت تھا مگردلیری سے لوگ پارٹی کے ساتھ کھڑے رہے خوف تھا کہ گھر سے نکلیں گے تو واپس گھر پہنچیں گے بھی کہ نہیں لیکن اب ایسا نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ کراچی میں ترقیاتی کام اس لئے کرینگے کہ جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کریگا اب تک کراچی پر توجہ نہیں دی گئی۔ کراچی میں ترقیاتی کام اس لیے نہیں کریں گے کہ ہمیں ووٹ ملے بلکہ ہم پاکستان کے استحکام کے لیے کراچی میں کام کریں گے
کیوں کہ کراچی کو نقصان پہنچا تو پورے پاکستان کو نقصان پہنچے گا، اسے دوبارہ روشنیوں کا شہر بنائیں گے تاکہ پاکستان ترقی کرے، کراچی کے مسائل پر بریفنگ لی ہے، حل کے لیے سندھ گورنمنٹ کے ساتھ مل کر بھرپور کام کریں گے، پانی اور کچرا کراچی کے بڑے مسائل ہیں۔کراچی کی اونر شپ کسی کے پاس نہیں تھی اب کراچی دوبارہ روشنیوں کا شہر بنے گا انہوں نے کہاکہ کراچی کے مسائل پر دن بھر بریفنگ لی ہے ٹارگٹ کلنگ اسٹریٹ کرائم کی بڑی وجہ ہے کراچی میں انڈر کلاس لوگ ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو بنگلہ دیش سے اور افغانستان سے تعلق رکھتے ہیں
انکے شناختی کارڈ نہیں بنائے جاتے جس سے انہیں ملازمتیں نہیں ملتیں اور وہ جرائم کء طرف راغب ہوتے ہیں وزیراعظم عمران خان نے چالیس سے ملک میں مقیم بنگالیوں اور افغانیوں کو شناخت دینے کی بات کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ سے گزارش کروں گا کہ جو لوگ یہاں کئی دہائیوں سے موجود ہیں اور ان کے بچے پیدا ہوئے اور بڑے ہوگئے انہیں شناختی کارڈ جاری کیے جائیں، اگر آپ امریکا میں پیدا ہوں تو آپ کو قومیت ملتی ہے تو یہاں کیوں نہیں؟ انہیں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ دیے جائیں اور ان کی مدد کرکے اس طبقے کی بحالی کے لیے کام کیا جائے بالکل اسی طرح جس طرح چین نے چند برس میں 70 کروڑ افراد کو غربت کی دلدل سے باہر نکالا۔
انہوں نے کہاکہ بنگالیوں اور افغانیوں کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوائے جائینگے،بنگالی چالیس سال سے پاکستان میں مقیم ہیں یہ بھی انسان ہیں اور انکے حقوق ہیں، وزیراعظم نے کراچی میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت ڈی سیلینشن پلانٹ نصب کرنے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے کہا کہ کراچی کنکریٹ کا جنگل بن گیا ہے، یہاں درجہ حرارت بڑھتا جائے گا، ہم گرین کراچی پروگرام شروع کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ویسٹ ڈسپوزل کراچی کا بڑا مسئلہ ہے اس پر کام کریں گے۔ اس موقع پر انہوں نے کورنگی صنعتی ایریا میں سیوریج پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ لگانے کا بھی اعلان کیا،انہوں نے کہا کہ کراچی میں سرکلر ریلوے چلائیں گے ناردرن بائی پاس کو ڈیویلیپ کریں گے تاکہ شہر کا ٹریفک کا دبا کم ہوسکے،
کراچی کا ماسٹر پلان بنائیں گے جہاں خالی جگہیں موجود ہیں وہاں درخت اگا کر شہر کو گرین کراچی بنائیں گے انہوں نے کہاکہ کچرا اٹھاناصوبے کی ذمہ داری ہے اگر دوماہ میں کچرا اٹھانے کا کام نہیں ہوا تو وفاقی حکومت یہ کام کرے گی صوبائی حکومت کی مدد کا پلان بنائیں گے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اگر فنڈنگ کا سلسلہ نہ رکا تو پانچ سال میں ڈیم بنادیں گے،سب کو پتا تھا کہ ڈیمز بنانا کتنا ضروری ہے، سیاسی لوگ پانچ سال کیلیے آتے ہیں، کسی نے نہیں سوچا کہ ایک دن پانی کی کمی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ توانائی کے حصول کیلئے کسی نے ماضی میں نہیں سوچا، ملک میں ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی۔ آج فی کس ایک ہزار کیوبک میٹر پانی رہ گیا ہے، پاکستان کا 80 فیصد پانی ضائع ہوجاتا ہے،
2025 تک اسی طرح چلتے رہے تو پانی کی بہت قلت ہوگی۔عمران خان نے کہاکہ نوے کی دہائی میں ہم نے درآمدی فیول ہر بجلی بنانا شروع کی کسی نے نہیں سوچا کہ پانی کے لئے ڈیم بھی بنانے ہیں جو ڈیم کی مخالفت کررہے ہیں وہ جان لیں کہ چین میں چھیاسی ہزاراوربھارت میں پانچ ہزار سے زائد ڈیم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کا قرضہ تیس ٹریلین ہے ہمیں قرضوں پر ایک دن میں چھ ارب روپے سود ادا کرنا پڑ رہا ہے ،وزیرخزانہ منی بل کی تیاری کررہے ہیں اس سے ڈرنا نہیں چاہئیے لوگ فکر نہ کریں ہمارا منی بل برا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میں ڈیمزکے لیے کام کرنے پر چیف جسٹس کو سلام پیش کرتا ہوں یہ کام چیف جسٹس کا نہیں ہے ڈیم کے لیے پیسہ اکٹھا کرنا چیف جسٹس کا کام نہیں ہمارا کام ہوتا ہے میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا فنڈ ریزر ہوں
ہم نے ہرسال تیس ارب روپے کا ہدف پورا کرنا ہے اب پاکستانی متحرک ہوچکے ہیں جب حکومت اور لوگ ایک ہوجائیں قوم بن جاتی ہیقوم کے لیے کوئی چیز دنیا میں ناکام نہیں ہوتی، جب عوام حکومت کو اور حکومت عوام کو اون کرتے ہیں توترقی ہوتی ہے حکومت اس وقت مضبوط ہوگی جب عوام حکومت کے ساتھ ہوگی۔ وزیراعظم نے جرمنی اور جاپان کی مثال پیش کی اوربتایا کہ وہ قومیں کیسے مشکلات سے نکلیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پہلی مرتبہ کراچی کا ماسٹرپلان بنائینگے اورکراچی کی ترقی کے لیے سندھ حکومت کی ہرممکن مدد کریں گے اوراسے ساتھ لیکرچلیں گے۔انہوں نے اپیل کی کہ تمام پاکستانی اپنی حیثیت کیمطابق ڈیم فنڈ میں شریک ہوں وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے اس کے لیے فنڈنگ کی جارہی ہے،
ہم نے پانچ سال کا ٹارگٹ رکھا ہے بھاشا کے بعد ہم مہمند ڈیم پر کام شروع کریں گے۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم ہاس میں 534 ملازم، 80 گاڑیاں اور 4 ہیلی کاپٹر تھے، گورنر ہاس مری کی تزئین و آرائش پر 70 کروڑ روپے خرچ ہوئے اور وہ بھی ایسے ملک میں جہاں ڈھائی کروڑ بچے ملک سے باہر ہوں اور بچے غذائی قلت سے مرتے ہوں تو عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے ایسی عیاشی کی ضمیر اجازت دیتا ہے؟ وزیر اعظم نے یقین دلایا کہ اب ایسا نہیں ہوگا۔عمران خان نے مزید کہا کہ تبدیلی مائنڈ سیٹ کا نام ہے ہمیں لوگوں کے ذہنوں کو تبدیل کرنا ہے، جن حکمرانوں نے ملک کو تباہ کیا وہ ہمارے پیسوں سے شاہانہ محلوں میں رہتے تھے اور ہمیں غلام سمجھتے تھے، یہ مائنڈ سیٹ آزادی کے باوجود تبدیل نہیں ہوا، حکمرانوں کا ایسا شاہانہ طرز زندگی کسی اور ملک میں نہیں، تبدیلی اوپر سے آتی ہے اور نیچے جاتی ہے ملک کا سربراہ تبدیل ہوگا تو وزرا، بیورو کریٹس بھی تبدیل ہوں گے اس کے بعد عوام میں تبدیلی آئے گی اور عوام حکومت کو اپنا سمجھیں گے۔