لندن(این این آئی)دنیا بھر میں سائبر حملوں کا سلسلہ جاری ہے بلکہ ان کی تعداد اور پیچیدگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں عالمی کمپنیوں نے ان حملوں کے اثرات کا اپنی مالیاتی دستاویزات میں اندراج شروع کر دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق لندن کی انشورنس مارکیٹ کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی سطح پر ایک بڑا سائبر حملہ
اقتصادی طور پر اوسطا 53 ارب ڈالر کے خسارے کا باعث بنتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ رقم 2012 میں امریکا میں آنے والی قدرتی آفت یعنی سینڈی طوفان کے نتیجے میں ہونے والے نقصان کے مساوی ہے !یہ رپورٹ سائبر خطرات کا جائزہ لینے میں انشورنس کمپنیوں کی مدد کرنے والی معروف فرم سائینس کے تعاون سے تیار کی گئی ہے۔ رپورٹ میں سائبر حملے کے خسارے کا کم از کم اندازہ 5 ارب ڈالر لگایا گیا ہے جب کہ زیادہ سے زیادہ حد 120 ارب ڈالر سے متجاوز قرار دی گئی ہے۔دل چسپ بات یہ ہے کہ خسارے کی مذکورہ رقم بعض عرب ممالک کے سالانہ بجٹ سے بھی زیادہ ہے۔ مثلا تیونس جہاں 2016 کے بجٹ کا حجم 14.52 ارب ڈالر اور 2017 میں 15.7 ارب ڈالر رہا۔ لبنان کے حالیہ بجٹ کا حجم 15.7 ارب ڈالر ہے۔ اسی طرح سوڈان کا مجموعی بجٹ 14.2 ارب ڈالر کا ہے۔عالمی کمپنیوں کی جانب سے سائبر خطرات کے خلاف انشورنس کی طلب میں اضافے کے سبب انشورنس کمپنیوں کو ممکنہ سائبر حملوں اور ان سے متعلق نقصانات کا تخمینہ لگانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ انشورنس کمپنیوں کے لیے ناقص ڈیٹا کے ساتھ فرضی خطرے کا جائزہ لینا کسی طور بھی آسان نہیں۔جون 2017 میں ایک ناٹ پیٹیا کے نام سے ایک وائرس یوکرین سے نکل کر دنیا بھر میں پھیلا جس کے نتیجے میں ہونے والے اقتصادی خسارے کا حجم 85 کروڑ ڈالر رہا۔