ٹیکساس(نیوز ڈیسک) امریکی ماہرین نے بازو پر پہنی جانے والی ایک پٹی ( آرم بینڈ) تیار کی ہے جس پر لگے حساس سینسرز ہاتھوں کے اشاروں اور حرکات کو نوٹ کرکے اسے ایک کمپیوٹر سافٹ ویئر تک بھیجتے ہیں اور یوں ہاتھوں کے اشاروں کو آواز میں بدلا جاسکتا ہے اور اس حیرت انگیز ایجاد سے بولنے سے محروم افراد کو زبان مل جائے گی۔آرم بینڈ کی حرکات کو پروسیسنگ کے بعد کمپیوٹر یا فون پر بھی موصول اور ٹیکسٹ کی صورت میں بھی ظاہر کیا جاسکتا ہے اس میں موجود نظام ای ایم جی (الیکٹرومایوگراف) سگنل کو بھی پڑھتا ہے جو لکھتے وقت ہاتھوں کی جنبش سے پیدا ہوتے ہیں لیکن فی الحال یہ نظام براہِ راست آواز پیدا کرنے کے قابل نہیں اور یہ چھوٹے چھوٹی حرکات کا ٹیکسٹ ظاہر کرتا ہے۔ٹیکساس کی اے اینڈ ایم یونیورسٹی میں بایومیڈیکل انجینئرنگ کے پروفیسر کے مطابق جب ہاتھوں کو ہلایا جائے تو وہ اعصابی طور پر سرگرم ہوجاتے ہیں اور ایک سگنل خارج کرتے ہیں جسے یہ نظام نوٹ کرتا ہے لیکن ان سگنلز کو سمجھنے کے لیے بہت عمدہ سافٹ ویئر بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سماعت اور گویائی سے محروم ہر دو شخص کے اشارے یکساں نہیں ہوتے اس لیے اس میں اس کمی کو دور کرنے کی بھی کوشش کی گئی ہے کہ یہ سسٹم دھیرے دھیرے پہننے والے کے انداز سے سیکھتا ہے اور جلد ہی اشاروں کا بہت درستگی سے ترجمہ کرنے لگتا ہے۔ماہرین کے مطابق فی الحال یہ سسٹم بلیوٹوتھ کے ذریعے سگنل کمپیوٹر یا اسمارٹ فون کو بھیجتا ہے جس سے آواز کا ترجمہ یا ٹیکسٹ حاصل کیا جاسکتا ہے لیکن ٹیم چاہتی ہے کہ مستقبل میں اس نظام کو مزید چھوٹا بناکر ایک گھڑی میں سمودیا جائے اور پروگرام کو چھوٹے الفاظ کی بجائے مکمل جملے اور پیراگراف ترجمہ کرنے کے قابل بنایا جائے گا۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اس ایجاد سے دنیا بھر میں سماعت اور گویائی سے محروم کروڑوں افراد کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ ہاتھوں کے اشاروں کو ا?واز میں بدلنے کی کوشش تیزی سے جاری ہے