اسلام آباد(نیوز ڈیسک)زمین اورشمسی توانائی کوروشنی اور وجود دینے اورنہ نظر آنے والا تاریک مادہ سائنس دانوں کے لیے ہمیشہ سے ایک معمہ بنا رہا ہے اور اب سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ تاریک مادہ اپنے ارد گرد بال لیے ہوئے ہے بلکہ زمین ہی نہیں شمسی نظام کے گرد بھی ایسا ہی ساہ مادہ موجود ہے۔ناسا کے سائنس دانوں نے اس دریافت کا اظہار کیلیفورنیا میں کی گئی ایک نئی تحقیق میں کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تاریک مادے کے گرد فلامنٹ یعنی بال موجود ہیں۔ ناسا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تاریک مادہ نہ نظرآنے والا پراسرار عنصر ہے جو کائنات کے اندر 27 فیصد مادے اور توانائی کا باعث بنتا ہے جب کہ اس کائنات کی ہر چیز دنیا میں موجود 5 فیصد ریگولر مادے سے بنی ہوئی ہے اور باقی تاریک توانائی ہے۔ناسا کا کہنا ہے کہ اس پراسرار تاریک مادہ اور تاریک توانائی کو زمین کے نیچے اور خلا میں لاتعداد تجربوں کے باجود آج تک براہ راست سامنے نہیں لایا جا سکا تاہم سائنس دانوں کے اس تاریک مادے کی قوت کشش کے مشاہدات سے یہ نتیجہ اخذ کیا کیا گیا ہے کہ اس تاریک مادے کا وجود ہے اور اسے ناپا جا سکتا ہے۔ ناسا کے مطابق اس سلسلے میں سب سے زیادہ اہم نظریہ ہے کہ تاریک مادہ ٹھنڈا ہے جو ارد گرد حرکت نہیں کرتا اور یہ تاریک اس لیے ہے کہ یہ روشنی سے تامل نہیں کرتا۔
ناسا نے اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کہکشائیں تو عام مادے سے وجود میں آئی ہیں جس کی بڑی وجہ تاریک مادے کی کثافت میں تبدیلیاں تھیں جب کہ تاریک اور عام مادے کے درمیان موجود قوت ثقل انہیں کہکشاو¿ں میں جوڑے رکھتی ہے۔ ناسا کےسائنس دان کا کہنا ہے کہ کہکشاو¿ں کی تخلیق کے دوران جب قوت ثقل ٹھندے مادے گیس کے ساتھ عمل کرتی ہے تو اس اسٹریم میں موجود تمام ذرات ایک ہی ولاسٹی سے سفر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کمپیوٹر مطالعہ کے بعد یہ بات سامنے آئی کہ جب تاریک مادے کے ذرات کسی سیارے سے گزرتے ہیں تواسٹریم ذرات فلامنٹ یا بالوں جیسی ساخت بناتے ہیں یہی وجہ ہے کہ زمین کے تاریک مادے پر بالوں جیسی ساخت کی موجودگی کا مشاہدہ کیا گیا ہے۔
سائنس دانوں نے زمین کے گرد نیا مادہ در یافت کر لیا
26
نومبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں