کراچی(این این آئی)رواں سال 21 ارب سے 24ارب ڈالر مالیت کی بیرونی ادائیگیوں کے دبائو اور ذرمبادلہ کے ذخائر مطلوبہ ضروریات کے مقابلے میں کم ہونے جیسے عوامل کے باعث انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کمزور رہا تاہم اوپن مارکیٹ میں اسکے برعکس ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہوئی۔تفصیلات کے مطابق اوپن مارکیٹ میں پیر کے روز کاروباری دوارنیے کے دوران ڈالر کے اوپن ریٹ گھٹ کر 280روپے کی سطح پر آگئے۔ اس طرح انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ایک دوسرے کی مخالف سمت پر رہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام ملنے کے بعد دیگر عالمی مالیاتی اداروں اور شراکت داروں سے مزید فنڈنگ کی توقعات پر کاروبار کے آغاز میں ڈالر کے انٹربینک ریٹ ایک موقع پر 12پیسے کی کمی بھی واقع ہوئی لیکن سپلائی بڑھتے ہی متعلقہ ریگولیٹر کی خریداری سرگرمیوں اور درآمدی ضروریات کی ڈیمانڈ آنے سے ڈالر نے یو ٹرن لیا اور اسکی قدر ایک موقع پر 23 پیسے کے اضافے سے 278روپے 35پیسے کی سطح پر آگئی تھی۔تاہم کاروبار کے اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 18پیسے کے اضافے سے 278روپے 30پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 50 پیسے کی کمی سے 280 روپے کی سطح پر بند ہوئی۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حکومت پر چائنیز آئی پی پیز کے 15ارب ڈالر کے واجبات کی ادائیگیوں کا بوجھ برقرار ہے جسکے لیے حکومت متعلقہ آئی پی پیز سے ری شیڈولنگ کی سہولت حاصل کرنے کے لیے سرکرداں ہے۔
ملک کا سیاسی منظرنامہ اور سماجی چیلنجز سے تجارت وصنعت کے ساتھ عمومی طبقہ بھی غیریقینی کیفیت سے دوچار ہے یہی وجہ ہے کہ ذرمبادلہ کے سرکاری ذخائر بڑھ کر دو سال کی بلند ترین سطح پر آنے، کرنٹ اکانٹ خسارہ 13سال کی کم ترین سطح پر آنے اور ایک سال میں برآمدات و ترسیلات زر کی مد میں 60ارب ڈالر کے انفلوز جیسے مثبت عوامل کے باوجود ذرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈی ویلیوایشن سینٹیمنٹس برقرار ہیں۔