جمعہ‬‮ ، 09 مئی‬‮‬‮ 2025 

سول جج نے گھریلو تشدد کا شکار بچی کی والدہ کو فون پر کیا کہا؟

datetime 4  اگست‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)سول جج عاصم حفیظ اسلام آباد کے گھر تشدد کا نشانہ بننے والی 14سالہ ملازمہ رضوانہ کی والدہ نے جج کی جانب سے فون پر کی جانے والی باتوں کے بارے میں بتایاہے ۔ٹی وی پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے بچی رضوانہ کی والدہ شمیم بی بی نے کہاکہ میرے 10بچے ہیں، 14سال کی رضوانہ 7ماہ سے جج کے گھر پر کام کر رہی تھی جسے ماہانہ 10ہزار روپے تنخواہ ملتی تھی،بیٹی کو مختار وڑائچ نامی شخص کے ذریعے نوکری پر لگوایا تھا۔شمیم بی بی نے بتایاکہ بیٹی سے 2مرتبہ ٹیلی فون پر بات ہوئی تھی،فون پر گھر کی مالکن بتاتی تھیں کہ بچی گھر پر اچھی طرح رہ رہی ہے،باجی بتاتی تھیں کہ جج صاحب کوئی چیز لاتے تو پہلے رضوانہ کو کھلاتے ہیں اور پھر اپنے بچوں کو دیتے ہیں،باجی کہتی تھیں کہ بیٹی سے فون پر زیادہ بات نہ کیاکرو بچی اداس ہو جاتی ہے۔

رضوانہ کی والدہ نے بتایاکہ مختار وڑائچ نے گھر آکر کہا باجی نے کہا ہے اپنی بیٹی گھر لے جائیں، پھر میں بچی کو لینے 7بجے اسلام آباد پہنچی تو مختار وڑائچ نے اڈے پر انتظار کرنے کا کہا،رات 9بجے خاتون میری بچی رضوانہ کو لے کر آئی، خاتون نے کہا اپنا کوڑا کرکٹ لے جا یہ گھر کا کام نہیں کرتی،جب خاتون نے بچی کو بازو سے پکڑا تو بچی کی چیخ نکلی،مجھے لگا شاید خاتون نے بچی کو غصے میں تھوڑا بہت مارا ہو گا لیکن ڈرائیور نے بچی کو گاڑی سے دھکا دیا جس سے بچی گر گئی۔شمیم بی بی نے کہاکہ بچی کی حالت دیکھی تو ناقابل برداشت تھی،بچی نے بتایا کہ روز مارا پیٹا جاتا اور ناخن اکھاڑے گئے،بچی نے بتایا کہ میڈیم بھی مارتی تھی، آنکھوں میں ناخن مارے جاتے تھے۔انہوںنے کہاکہ بچی کو اسپتال لے کر گئے تو جج کے رشتے دار نے فون پر رابطہ کرایا،

جج صاحب نے فون پر کہا میری نوکری کا سوال ہے مہربانی کرو یہیں چپ کر جائو، مجھے فون پر کہا گیا کچھ بھی کر لو یہاں انصاف نہیں ملنا،میں نے جواب دیاکہ میں غریب ضرور ہوں لیکن انصاف لے کر رہوں گی۔متاثرہ بچی کی والدہ نے بتایاکہ ڈاکٹر بڑی توجہ دے رہے اور بچی نے تھوڑا بہت کھانا بھی شروع کر دیا ہے، ہم کوئی جھوٹ نہیں بول رہے حقیقت میں میری بچی پر ظلم ہوا ہے،چاہتی ہوں کہ میری بچی کو انصاف ملے تاکہ مستقبل میں کسی بچی پر ظلم نہ ہو۔پروگرام میں شریک مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف نے کہا کہ قانون پر اگر عمل نہیں ہو سکتا تو پھر ایسے قوانین بنانے کا کیا فائدہ،بچی پر ظلم ہوا کس طرح ملزم کو تحفظ دیا جا رہا ہے اور ضمانت پر ضمانت ہو رہی ہے۔

مصطفی نواز کھوکھر نے کہاکہ رضوانہ کا کیس اوپن اینڈ شٹ کیس ہے، نظام اور ادارے ایسے ہونے چاہئیں جہاں انصاف کا عمل پہلے ہی شروع ہونا چاہیے،نہ پولیس انصاف دیتی ہے نہ عدالت سے انصاف ملتا ہے۔سابق سینیٹر نے کہاکہ اس وقت ملک میں اشرافیہ کی آمریت قائم ہے، ہم ایسے مقام پر کھڑے ہیں جہاں اشرافیہ کی تمام توجہ اقتدار حاصل کرنے پر ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



محترم چور صاحب عیش کرو


آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…