اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میری تنخواہ 14 سو روپے تھی اور کام چپڑاسی کا تھا‘ میں سینئرز کے لیے چائے لاتا تھا‘ کولر سے پانی لا کر دیتا تھا اور ان کے کندھے بھی دباتا،میرے پاس سائیکل بھی نہیں تھی‘ میں روز چھ کلو میٹر پیدل چل کر دفتر پہنچتا تھا،مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے دوسری نوکری بھی کی ،پیدل زندگی سے لگژری لائف تک کیسے پہنچا ؟ایک اللہ پھر بھروسہ دوسرا ۔۔۔جاوید چودھری نے کامیابی کا اصول سامنے رکھ دیا

datetime 30  اپریل‬‮  2020

میری تنخواہ 14 سو روپے تھی اور کام چپڑاسی کا تھا‘ میں سینئرز کے لیے چائے لاتا تھا‘ کولر سے پانی لا کر دیتا تھا اور ان کے کندھے بھی دباتا،میرے پاس سائیکل بھی نہیں تھی‘ میں روز چھ کلو میٹر پیدل چل کر دفتر پہنچتا تھا،مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے دوسری نوکری بھی کی ،پیدل زندگی سے لگژری لائف تک کیسے پہنچا ؟ایک اللہ پھر بھروسہ دوسرا ۔۔۔جاوید چودھری نے کامیابی کا اصول سامنے رکھ دیا

میرے والد مجھے وکیل بنانا چاہتے تھے یا پھر سی ایس پی دیکھنا چاہتے تھے لیکن میں صحافی بننا چاہتا تھا‘میں نے لاء کی تعلیم درمیان میں چھوڑی‘ پنجاب یونیورسٹی سے بھاگا اور اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں جرنلزم میں داخلہ لے لیا‘ یونیورسٹی میں پہلی پوزیشن حاصل کی‘ گولڈ میڈل لیا اور 1992ء میں نوائے… Continue 23reading میری تنخواہ 14 سو روپے تھی اور کام چپڑاسی کا تھا‘ میں سینئرز کے لیے چائے لاتا تھا‘ کولر سے پانی لا کر دیتا تھا اور ان کے کندھے بھی دباتا،میرے پاس سائیکل بھی نہیں تھی‘ میں روز چھ کلو میٹر پیدل چل کر دفتر پہنچتا تھا،مالی خسارہ پورا کرنے کیلئے دوسری نوکری بھی کی ،پیدل زندگی سے لگژری لائف تک کیسے پہنچا ؟ایک اللہ پھر بھروسہ دوسرا ۔۔۔جاوید چودھری نے کامیابی کا اصول سامنے رکھ دیا