جمعہ‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2025 

بس مجھے اتنا بتا دو کہ تم آخر چراتے کیا ہو؟

datetime 25  اکتوبر‬‮  2017 |

ایک چوکیدار کسی شاہ کے پاس اس ذمہ داری پر مامور تھا کہ تمام ملازمین پر نظر رکھے تاکہ محل سے وہ کوئی چیز چوری کرکے نہ لے جا سکیں۔ ایک روز اس نے تلاشی کے دوران ایک نئے ملازم کے ہاتھ میں چھوٹا سا صندوق دیکھا تو کرختگی سے پوچھا کہ ’’کیا ہے اس صندوق میں؟‘‘ ملازم نے منمنا کر کہا کہ اس میں محل کے بچے ہوئے کچھ باسی چاول ہیں۔ چوکیدار نے بدستور کرخت لہجے میں کہا کہ ’’اس صندوق کوکھول اور تلاشی دے‘‘

چنانچہ ملازم نے صندوق کھول کر دکھایا۔ اس میں واقعی باسی چاول تھے۔ اگلے روز پھر قطار میں صندوق پکڑے کھڑا تھا، چوکیدار نے پھر تلاشی لی تو وہی باسی چاول برآمد ہوئے۔ تیسرے، چوتھے، پانچویں روز بھی یہی ہوا۔ چوکیدار کے دل میں بدستور شک تھا کہ کچھ تو غلط ہے چھٹے روز چوکیدار نے بہت ہی باریکی سے تلاشی لی۔ صندوق کی لکڑی بھی کریدی، ٹھوک پٹخ کر بھی دیکھا مگر کیا نکلنا تھا؟ نکلے تو صرف وہی باسی چاول۔ ساتویں دن حسب معمول ملازم صندوق کے ساتھ کھڑا تھا۔ اس نے ملازم کو کونے میں بلایا اور نہایت بے چارگی سے مخاطب ہوا کہ ’’دیکھو مجھے تجربے کی بنیاد پر یقین ہے کہ تم کچھ چراتے ہو مگر میں کوشش کے باوجود نہیں معلوم کرپایا کہ وہ ہے کیا؟ میں تمہیں زبان دیتا ہوں کہ تمہیں نہ گرفتار کروں گا نہ کسی سے شکایت لگاؤں گا۔ بس مجھے اتنا بتا دو کہ تم آخر چراتے کیا ہو؟‘‘ ملازم نے مسکرا کر چوکیدار کے کان میں سرگوشی کی۔ ’’صاحب میں۔۔۔ میں صندوق چراتا ہوں!‘‘ قارئین آپ اسے حکایت کہیں، کہانی کہیں یا پھر لطیفہ۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ لوگ ہمارے سامنے چوری کر رہے ہوتے ہیں اور ہمیں پتہ ہی نہیں چلتا اور جب پتہ چلتا ہے تب بہت دیر ہو جاتی ہے اسی طرح ہمارے قومی خزانے کو بھی دونوں ہاتھوں سے ہماری آنکھوں کے سامنے لوٹا جا رہا ہے اور ہمیں نظر نہیں آ رہا لیکن پتہ ضرور ہے کہ مال لوٹا جا رہا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں


جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…