راولپنڈی (این این آئی)آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کر کے سیلاب متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقام پر منتقل کئے گئے خواتین، بچوں، بزرگوں، سیاحوں اور دیگر افراد سے ملاقات کی اور سوات کے مختلف مقامات پر سیلاب سے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا فضائی جائزہ لیا جبکہ سربراہ پاک فوج نے کالام، بحرین، خوازہ خیلہ،
مٹہ میں امدادی سرگرمیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ۔آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے سوات کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے کمراٹ اور کالام اور دیگر متاثرہ علاقوں سے محفوظ مقام کانجو کینٹ سوات منتقل کئے گئے خواتین، بچوں، بزرگوں، سیاحوں اور دیگر افراد سے ملاقات کی اور متاثرہ لوگوں سے بات چیت کی، ان افراد نے پاکستان آرمی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں فوج کی ضرورت پڑی تو وہ پاک فوج کے جوان مدد کیلئے پہنچے، پاک فوج کے اس اقدام سے انہیں اور ان کے گھر والوں کو بھی راحت پہنچائی۔آرمی چیف نے سوات کے مختلف مقامات کالام، بحرین،خوازہ خیلہ ،مٹہ میں سیلاب سے نقصانات اور امدادی سرگرمیوں کا فضائی جائزہ لیا، آرمی چیف نے سیلاب کے دوران بروقت کوششوں اور قیمتی جانیں بچانے پر پشاور کور کو سراہا۔بعد ازاں آرمی چیف نے کانجو کینٹ ہیلی پیڈ پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نقصانات کی اسیسمنٹ کیلئے سروے ضلعی انتظامیہ، صوبائی حکومتیں اور فوج مل کر کریں گے، اس وقت سب سے ضروری کالام روڈ کو کھولنا ہے، امید ہے 6سے 7 دنوں میں کالام روڈ کو کھول دیں گے، کالام میں پھنسے لوگوں کو نکال رہے ہیں، کالام میں اب بحران کی صورت حال نہیں ہے۔آرمی چیف نے کہاکہ کالام میں کافی نقصان ہوا ہے، پل اور ہوٹل تباہ ہوئے ہیں، 2010 کے سیلاب میں بھی یہاں ایسی ہی تباہی ہوئی تھی،
دوبارہ ان ہی جگہوں پر تعمیرات کر نے کی اجازت دے کر غفلت کا مظاہرہ کیا گیا، ذمہ داران کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیلاب زدگان کی امداد کے لیے اپیل پر بہت اچھا رسپانس ہے، اس وقت مختلف فلاحی اداروں، سیاسی جماعتوں اور افواج پاکستان نے
اپنے ریلیف سینٹرکھولے ہوئے ہیں، این سی او سی کی طرز پر ہیڈ کوارٹر بنایا گیا ہے جہاں امداد کا ڈیٹا اکٹھا ہوگا، ہیڈکوارٹر سے وزیر منصوبہ بندی امداد ادھر بھجوائیں گے جہاں ضرورت ہو گی، راشن کا نہیں،خیموں کا مسئلہ ہوگا، بیرون ملک سے خیمے منگوانے کی کوشش کر رہے ہیں،
فوج کی طرف سے بھی خیمے فراہم کیے جارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہاں پر اتنا مسئلہ نہیں، زیادہ مسئلہ سندھ میں ہے جہاں 4،4 فٹ پانی کھڑا ہے، سندھ اور بلوچستان میں خیموں کی زیادہ ضرورت ہے، یو اے ای، ترکیہ اور چین سے امدادی سامان کی پروازیں آنا شروع ہوگئی ہیں،
دوست ممالک نے پاکستان کو مصیبت میں کبھی اکیلا نہیں چھوڑا، انشاء اللہ آئندہ بھی نہیں چھوڑیں گے، پاکستانیوں، خصوصاً بیرون ملک پاکستانیوں کا رسپانس بہت اچھا ہے، ہمیں متاثرین کو گھر بنا کر دینے پڑیں گے۔