بیجنگ (این این آئی)چینی ریاستی کونسل کے دفتر برائے امور تائیوان کے ترجمان ما شیاو گوانگ نے کہا ہے کہ تائیوان کی علیحدگی “کی مذموم کوششوں میں ملوث ادارے”تائیوان ڈیموکریسی فانڈیشن”،”بین الاقوامی تعاون اور ترقیاتی فانڈیشن” “جمہوریت” اور ” تعاون و ترقی”
کی آڑ میں عالمی براداری میں تائیوان کی علیحدگی کی کوشش کررہے ہیں ، چین مخالف قوتوں کے اجتماع سے چائنیز مین لینڈ کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور عالمی براداری میں ون چائنا کے ڈھانچے کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔چائنیز مین لینڈ نے مذکورہ اداروں کے خلاف تادیبی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے ، چائنیز مین لینڈ کی تنظیمیں ، کاروباری ادارے اور شخصیات مذکورہ اداروں کے ساتھ تعاون نہیں کر سکیں گے اور قانون کے مطابق مذکورہ اداروں کو کسی بھی قسم کی خدمات فراہم کرنے والی تنظیموں ، کاروباری اداروں اور شخصیات کے خلاف لازمی اقدامات کیے جائیں گے۔ چینی میڈ یا کے مطا بق بد ھ کے روز چینی ریاستی کونسل کے ترجمان برائے دفترِ امورِ تائیوان، ما شیا گوانگ نے کہا کہ متعلقہ درآمدی اور برآمدی ضوابط اور خوراک کے تحفظ کی ضروریات اور معیارات کے مطابق، متعلقہ محکمے نے تائیوان سے چائنیز مین لینڈ کو برآمد کیے جانے والے گریپ فروٹ، لیموں اور نارنگی سمیت دیگر پھلوں اور مچھلیوں کی کچھ اقسام کی درآمد کو فوری طور پر معطل کرنے کا فیصلہ کیاہے۔ تائیوان کو قدرتی مٹی کی برآمدات کی معطلی کے حوالے سیچینی وزارت تجارت کے ترجمان سے سوال کیا گیا کہ کچھ کمپنیز تائیوان کو قدرتی مٹی برآمد کرنے کی پالیسی کے حوالے سے اپنی فکرمندی کا اظہار کر رہی ہیں کہ کیا اس کی برآمدی پالیسی میں کوئی ایڈجسٹمنٹ ہوئی ہے؟اس پر چینی وزارت تجارت کا کیا ردعمل ہے؟
وزارت تجارت کے ترجمان نیسوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ قوانین اور ضوابط کے مطابق ، تائیوان کو قدرتی مٹی کی برآمد معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور یہ اقدامات3 اگست 2022 سے نافذ العمل ہوں گے۔ پاکستان نے بھی چین کی ون چائنا پالیسی کی حمایت کر دی ہے، چین کے وزیر خا رجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی نے چین کے احتجاج کو نظر انداز کرتے ہوئے تائیوان کا دورہ کیا
ہے۔ اس عمل سے ون چائنا اصول کی سنگین خلاف ورزی ہوئی ہے، بدنیتی کے ساتھ چین کے اقتدار اعلی کی خلاف ورزی کی گئی ہے اور یہ صریحا سیاسی اشتعال انگیزی ہے، جس سے چینی عوام میں شدید غم و غصہ پیدا ہوا اور عالمی برادری کی طرف سے بڑے پیمانے پر اس کی مخالفت ہوئی ہے۔ اس سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ کچھ امریکی سیاست دان چین امریکہ تعلقات میں ٹربل میکربن چکے ہیں اور امریکہ، آبنائے تائیوان میں امن اور
علاقائی استحکام کو تباہ کرنے والے “سب سے بڑے کردار” بن چکے ہیں۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق انہوں نے کہا کہ امریکہ کو چین کی عظیم نشا ثانیہ کے حصول کی راہ میں رخنہ اندازی کے بارے میں سوچنابھی نہیں چاہیے، تائیوان چین کا حصہ ہے۔مکمل قومی یکجہتی کا ادراک ،عمومی رجحان اور اٹل تاریخ ہے۔ ہم تائیوان کی علیحدگی پسند قوتوں اور بیرونی طاقتوں کی مداخلت کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑیں گے۔ اس سے کوئی فرق
نہیں پڑتا ہے کہ امریکہ “تائیوان کی علیحدگی” کی کس کس طرح حمایت اور چشم پوشی کرتا ہے، یہ سب بالآخر بے سود ثابت ہو گا، اور یہ تاریخ میں امریکہ کی جانب سے دوسرے ممالک کے داخلی معاملات میں شدید مداخلت کیے جانے کی مزید بدنما مثال چھوڑے گا۔ تائیوان کا معاملہ ، ماضی کے ایک کمزور اور انتشار زدہ ملک سے پیدا ہوا تھا اور یہ یقینی طور پر مستقبل میں چینی قوم کی عظیم نشا ثانیہ کے حصول کے ساتھ ختم ہوگا۔امریکہ کو چین
کی ترقی اور احیا کو نقصان پہنچانے کا تصور بھی نہیں کرنا چاہیے۔ چین نیاپنے قومی حالات کے مطابق ترقی کی درست راہ تلاش کر لی ہے اورکمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں 1.4 بلین چینی عوام ،چینی طرز کی جدیدیت کی جانب رواں دواں ہیں ۔ہم اپنی طاقت کے بل بوتے پر ملک اور قوم کی ترقی کو ترجیح دیتے ہیں اور دوسرے ممالک کے ساتھ امن وسکون سے رہنے اور مل کر ترقی کرنیکے خواہاں ہیں، لیکن ہم کسی بھی ملک کو چین کے
استحکام اور ترقی کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں دیں گے۔ تائیوان کے معاملے پر اشتعال انگیزی، چین کی ترقی کو روکنے کی کوشش کرنا اور چین کی پرامن ترقی کو نقصان پہنچانا بالکل بے کار ہے۔امریکہ کو ” جیو پولیٹیکل گیم” کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہیے۔ امن، استحکام، ترقی اور باہمی مفادات خطے کے ممالک کی مشترکہ خواہشات ہیں۔ امریکہ کو اپنی من مانی کرتے ہوئے سیاہ کو سفید سے تبدیل کرنے کا تصور بھی نہیں کرنا
چاہیے۔ امریکہ کا دعوی ہے کہ چین صورتحال کو بڑھا رہا ہے لیکن بنیادی حقائق یہ ہیں کہ سب سے پہلے امریکہ نے تائیوان کے معاملے پر چین کو اکسایا اور چین کے اقتدار اعلی اور علاقائی سالمیت کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ امریکہ کا دعوی ہے کہ ماضی میں اسپیکر کے دورہ تائیوان کی مثال موجود ہے، لیکن ماضی کی غلطیوں کو بہانہ بنا کر انہیں آج پھر دہرانا کوئی عذر نہیں ہے۔انہوں نے دوٹوک الفاظ میں اس بات کو دہرایا کہ آبنائے تائیوان
میں امن و استحکام کی بنیاد ایک چین کا اصول ہے، اور چین -امریکہ کے درمیان تین مشترکہ اعلامیے پرامن بقائے باہمی کا “حفاظتی حصار ” ہے۔قومی یکجہتی کی قومی جذبے کے تحت چینی عوام کا عزم ہے کہ وہ خوفزدہ یا مغلوب نہیں ہوں گے متحد رہیں گے ، ان میں بھرپور صلاحیت ہے کہ وہ قومی اقتدار اعلی اور قومی وقار کا ثابت قدمی اور عزم و استقلال کے ساتھ دفاع کر سکتے ہیں۔