اسلام آباد(این این آئی)ڈالر کی قیمت میں ریورس گئیر کا سلسلہ جاری ہے ملک میں ڈالر کی قیمت میں آج ریکارڈ 11روپے سے زائد کی کمی سامنے آئی ہے جس کے بعد ڈالر کی قیمت 231روپے پر آ گئی ہے ۔ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی آخری شرائط پوری ہونے کے بعد ڈالر کی قیمت میں ریکارڈ کمی ظاہر کی ہے اس حوالے سےگزشتہ ایک قومی جلاس میں وزارت خزانہ نے اسمبلی میں دعویٰ کیا ہے کہ
آئی ایم ایف سے رقم آنے کے بعد ڈالر کی قیمت 190 سے 210 تک آجائے گی،خوردنی تیل کی پیداوار ملک میں بڑھانے کیلئے کوششیں کر رہے ہیں،اسپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی کے گیارہ ارکان کے استعفے منظور کرنے کی ایوان کو آگاہی دید ی ، اس اجلاس میں پیپلز پارٹی ارکان قادر خان مندوخیل اور دیگر کے توجہ دلاؤ نوٹس پر وزارت خزانہ کے پارلیمانی سیکرٹری رانا اسحاق خان نے بتایا کہ آئی ایم ایف سے رقم آنے کے بعد ملک میں ڈالر کی قیمت 190 سے 210 تک آجائے گی۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی نمائندہ ایستر پیریز روئز نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے 7 ویں اور8 ویں جائزے کی تکمیل کے لیے 31 جولائی کو پٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا گیا ہے، اس کے علاوہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کو جولائی 2023 تک توسیع کرنے کا بھی اعلان کرے گا، جس کے لیے آئی ایم ایف نے منتخب نمائندوں کے اثاثہ جات پبلک کرنے کا مطالبہ کر رکھا ہے،اس کے علاوہ گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کے اثاثہ جات بھی پبلک کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔قبل ازیں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) ممکنہ طور پر اس فتے کے آخر میں پاکستان کے لیے 6 ارب ڈالر کے قرضہ پروگرام کی ساتویں اور آٹھویں قسط جاری کرنے کا عمل شروع کرے گا۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کی موسم گرما کی چھٹیاں 12 اگست کو ختم ہو رہی ہیں لہذا اگر تکنیکی طور پر آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کو 6 اگست تک سفارشات بھیجی جاتی ہیںتو بورڈ کا اجلاس 20 اگست سے پہلے ہو سکتا ہے۔
پاکستان اور آئی ایم ایف نے 2019 میں 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے، توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) پر دستخط کیے تھے لیکن ایک ارب 70 کروڑ ڈالر کی (ساتویں اور آٹھویں) اقساط کا اجرا رواں سال کے آغاز میں اس وقت روک دیا گیا تھا جب آئی ایم ایف نے معاہدے کی تعمیل کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا تھا۔ایگزیکٹو بورڈ کی آخری مشاورت رواں سال 2 فروری کو ہوئی تھی،
13 جولائی کو آئی ایم ایف نے ای ایف ایف کے لیے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں پر عملے کی سطح پر ایک معاہدہ کیا، جسے جاری کرنے سے پہلے بورڈ کو منظور کرنا ہوتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے موسم گرما کی تعطیلات (یکم سے 12 اگست) سے پہلے بورڈ کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کی ہے
اور کئی عہدیداروں کو واشنگٹن بھیجا تاکہ فنڈ کو ایسا کرنے پر آمادہ کیا جا سکے۔رواں ہفتے کے اوائل میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین کو ٹیلی فون کیا تھا تاکہ اس پیکیج کے لیے واشنگٹن کی حمایت حاصل کی جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستانیوں کو مطلع کیا گیا تھا کہ یکم سے 12 اگست تک چھٹیاں ختم ہونے سے پہلے بورڈ میٹنگ کا انعقاد ممکن نہیں ہے کیونکہ بہت سے اراکین پہلے ہی چھٹی پر جا چکے ہیں۔ذرائع نے کہا کہ آئی ایم ایف پاکستان کی مدد کرنے کا خواہشمند ہے،
ن کی جانب سے کوئی تاخیر نہیں ہوئی لیکن اس عمل کو تیز کرنا ممکن نہیں تھا۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے یہ یقین دہانی حاصل کرے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے قسط جاری ہونے کے بعد وہ ملک کو 4 ارب ڈالر کا متوقع قرض دیں گے۔
ایک سینئر سفارتی ذریعے نے بتایا کہ پاکستانیوں نے دونوں دوست ممالک سے یقین دہانی حاصل کی اور ان سے آگاہ کردیا لہذا ہمیں بورڈ کی منظوری میں کوئی مسئلہ نہیں نظر آرہا البتہ دیگر ذرائع نے بتایا کہ پاکستان کو خبردار کیا گیا تھا کہ سیاسی صورتحال کو ہاتھ سے باہر نہ جانے دیا جائے،
حکومت کو کہا گیا تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے سڑکوں پر تشدد اور احتجاج یا پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن معاہدے پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔امریکی میڈیا نے تین روز قبل جنرل باجوہ کی امریکی سفارتی اور فوجی حکام کو کی گئی کالوں پر تبصرہ کرتے ہوئے
نشاندہی کی تھی کہ ‘پاکستان کی فوج، جس نے اپنی 75 سالہ تاریخ کے نصف سے زائد عرصے تک براہ راست ملک پر حکمرانی کی ہے، اس نے امریکا کے ساتھ مل کر کام کیا ہے اور القاعدہ کے خلاف دہشت گردی کے خلاف جنگ میں باضابطہ اتحادی ہے۔ایک سفارتی ذریعے نے کہا کہ اور کالوں سے مدد ملی ہے
لیکن امریکی بھی آئی ایم ایف کو اس کے طریقہ کار کو روکنے کے لیے قائل نہیں کر سکتے۔پاکستان کو آئی ایم ایف کے قرض کی اشد ضرورت ہے۔ جولائی میں، فنڈ نے کہا تھا کہ اگر اس کے ایگزیکٹو بورڈ کی طرف سے منظوری دی جاتی ہے تو وہ بیل آؤٹ کی مالیت کو 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر 7 ارب ڈالر کر دے گا۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے بیل آؤٹ پیکج کی بحالی سے پاکستان کو مدد ملے گی اور دیگر بین الاقوامی مالیاتی اداروں کو ملک کے ساتھ منسلک ہونے کی ترغیب ملے گی۔