کراچی(این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے چیئرمین بریگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے کہا ہے کہ اگر فوری طور پر آئی ایم ایف کا قرضہ نہ ملا تو ملک پتھر کے دور میں چلا جائے گا۔اگر بازار سر شام بند کر دئیے جائیں تو تیل کے درامدی بل میں تین ارب ڈالر تک کی کمی آئے گی
ملک سے لوڈ شیڈنگ کا نام و نشان مٹ جائے گا، گردشی قرضہ بڑھنے کی رفتار کم ہو جائے گی اور اربوں روپے خرچ کر کے نئے بجلی گھر بنانے کی ضرورت نہیں رہے گی مگر ملکی مفاد میںیہ کڑوی گولی کبھی بھی نہیں نگلی جائے گی۔برگیڈئیر(ر) محمد اسلم خان نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ ترقی یافتہ ممالک میں بھی بازار اور دکانیں سر شام بند کر دی جاتی ہیں مگر قرضوں پر چلنے والے پاکستان میں سیاسی مفادات کے لئے یہ اہم فیصلہ نہیں کیا جا رہا ہے جو افسوسناک ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر مغرب کے وقت دکانیں بند کرنے کا فیصلہ کر لیا جائے تو توانائی بحران کی وجہ سے برامدات کو لاحق خطرات بھی ختم ہو جائیں گے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو برامدات بری طرح متاثر ہونگی اور بے روزگاری بڑھے گی۔ جس ملک کا تجارتی خسارہ اڑتالیس ارب ڈالر ہو، جاری کھاتوں کا خسارہ پندرہ ارب ڈالر ہو ،گزشتہ سال 80.5 ارب کی درامدات کے مقابلہ میں صرف 31.85 ارب ڈالر کی برامدات کی ہوں
اور بجلی و گیس بحران کی وجہ سے ٹیکسٹائل برامدات میں پچاس فیصد کمی کا امکان ہو اور اسے ایسی شاہ خرچیاں زیب نہیں دیتیں۔موجودہ پالیسیوں سے صاف پتہ چلتا ہے کہ
سری لنکا کے انجام سے کوئی سبق نہیں سیکھا جا رہا ہے ۔پاکستان میں بجلی بنانیء کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہے مگر اسکے باوجود بد انتظامی کے سبب چند دن پہلے تک بجلی کا شارٹ فال آٹھ ہزار میگا واٹ تھا
جو بارشوں کی وجہ سے چھ ہزار میگاواٹ رہ گیا ہے مگر یہ بھی عوام کی زندگی کو مشکل بنانے اور صنعت و زراعت کو اجاڑنے کے لئے کافی ہے۔
گزشتہ سال آئی پی پیز کو 850 ارب روپے اضافی فراہم کئے گئے ہیں جبکہ سال رواں میں انھیں 1440ارب روپے کی اضافی ادائیگی کی جائے گی
جس کے لئے عوام کو قربانی کا بکرا بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔اگر سیاست کو معیشت پر اسی طرح ترجیح دی جاتی رہی تو سری لنگا کے بعد اس خطے میں دیوالیہ ہونے والا دوسرا ملک پاکستان ہی ہو گا۔