2045 تک پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد 6 کروڑ ہونے کا خدشہ

21  فروری‬‮  2022

کراچی(این این آئی) پاکستان میں مصنوعی میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے سمیت بچوں کو موٹاپے اور ذیابطیس سے بچانے کے اقدامات نہ کیے گئے تو خدشہ ہے کہ ملک میں شوگر کے مرض میں مبتلا افراد کی تعداد 2045 تک 6 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔ان خدشات کا اظہار ڈائبیٹیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور انٹرنیشنل ڈائیبیز فیڈریشن کے پاکستان میں نمائندے پروفیسر عبد الباسط

نے پیر کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے اس موقع پر عہد میڈیکل سینٹر کریم آباد کراچی میں “سینٹر آف ایکسیلینس ان ڈائیبیٹز” کا بھی افتتاح کیا جہاں ایک چھت کے نیچے ذیابطیس کے علاج کی تمام سہولتیں بشمول آنکھوں، گردوں اور پیروں کے معائنے سمیت لیبارٹری اور فارمیسی کی تمام سہولیات ایک چھت کے نیچے مہیا کی گئی ہیں۔اس موقعے پر عہد میڈیکل سینٹر کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر بابر سعید خان، ڈاکٹر انعم دائم، ڈاکٹر مصطفی جاوید اور ڈاکٹر عابد سمیت دیگر کنسلٹنٹ اور ماہرین امراض ذیابطیس موجود تھے۔پروفیسر عبدالباسط نے کہاکہ پاکستان میں ذیابطیس وبائی مرض سے بھی آگے کا مسئلہ بن چکی ہے اور اس وقت ملک میں تین کروڑ تیس لاکھ افراد شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں جبکہ ایک کروڑ سے زائد بچے موٹاپے کا شکار ہیں جو کہ آنے والے چند سالوں میں ذیابطیس کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں مصنوعی میٹھے مشروبات پر ٹیکس بڑھانے سمیت زیابطیس کے حوالے سے آگاہی کے اسباق نصاب میں شامل کرنے سے اس مرض کک روک تھام میں مدد مل سکتی ہے لیکن اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو خدشہ ہے کہ آانے والے 20 سالوں میں پاکستان میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد دوگنی ہو سکتی ہے اور چھ کروڑ افراد اس مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ذیابطیس بذات خود لوگوں کی موت کا سبب نہیں بنتی لیکن اس مرض کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں روزانہ 14 ہزار افراد دنیا بھر میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں جب کہ پاکستان میں پچھلے سال تقریبا چار لاکھ افراد اس مرض کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے۔انہوں نے اس موقع پر ذیابطیس اور دیگر غیر متعدی

امراض کے حوالے سے تیار ہونے والے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ ملک بھر میں زیابطیس کے معیاری علاج کی سہولتیں ایک چھت کے نیچے مہیا کی جانی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ عہد میڈیکل سینٹر میں ذیابطیس کے علاج کی معیاری سہولیات ایک چھت کے نیچے مہیا ہونے سے مریضوں کو بہت فائدہ

پہنچے گا لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے سینٹر پورے ملک کے طول و عرض میں پبلک اور پرائیویٹ شعبے میں قائم کیے جائیں۔عہد میڈیکل سنٹر کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ڈاکٹر بابر سعید خان نے کہاکہ کراچی میں سینٹر آف ایکسیلینس ان ڈائبیٹیز کئیر کے چار سینٹر قائم کرنے جا رہے ہیں جو کہ عہد میڈیکل سینٹر کے

پلیٹ فارم سے کام کریں گے، ان سینٹرز میں شوگر کے مرض کے حوالے سے تمام سہولیات ایک چھت کے نیچے مہیا کی جائیں گے اور مریضوں کو کسی دوسری جگہ سے ٹیسٹ کروانے اور ادویات حاصل کے لیے نہیں جانا پڑے گا۔ڈاکٹر بابر سعید خان نے کہاکہ عہد میڈیکل سینٹر کے سینٹرز آف ایکسیلنس ان ڈائبیٹیز کئیر کریم آباد، ماڈل

کالونی، محمودآباد اور نارتھ کراچی میں قائم کیے جائیں گے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر مصطفی جاوید نے ذیابطیس کی روک تھام کے لیے عوامی آگاہی کے پروگرام شروع کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کے نہیں تحقیق کے مطابق رات کو دیر سے سونے والے افراد میں شوگر کے مرض میں مبتلا ہونے کے امکانات جلدی سونے والے افراد کے مقابلے میں 44 فیصد زائد ہوتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…