اسلام آباد (نیوز ڈیسک )خیال رہے کہ مارچ 2011 میں جاپان میں آنے والے سونامی کے نتیجے میں ایٹمی بجلی گھروں کو نقصان پہنچا تھا، جس کے بعد ملک بھر کے جوہری توانائی پیدا کرنے کے مراکز بند کر دیئے گئے تھے۔ نئے حفاظتی ضابطوں کے تحت جاپان نے سینڈائی کا جوہری ری-ایکٹر پھر سے بحال کیا ہے البتہ اس سے پوری استعداد کے مطابق توانائی کا حصول آئندہ ماہ سے ممکن ہو سکے گا۔
حکومت کا کہنا ہے کہ توانائی کی درآمد پر ہونے والے زبردست اخراجات کو کم کرنے اور ملک میں کاربن کے اخراج میں اضافے کو روکنے کے لیے جاپان کو جوہری توانائی کی ضرورت ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کیوشو الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ریکٹر بغیر کسی مسئلہ کے دوبارہ فعال ہو گیا ہے۔ جاپان کی جوہری ضابطہ کار اتھارٹی نے سینڈائی میں 2 جوہری ری ایکٹروں کو دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دی ہے۔ دوسرا ری ایکٹر اکتوبر میں چلایا جائے گا۔ دوسری جانب جوہری ریکڑز کی بحالی کے خلاف میں ہزاروں افراد نے احتجاج بھی کیا ہے۔ یاد رہے کہ 2011 میں جاپان میں آنے والے سونامی سے جوہری بجلی گھروں کو نقصان پہنچا تھا جبکہ فوکوشیما جوہری پلانٹ میں حادثہ اور تابکاری کے اخراج کے بعد متاثرہ علاقے سے ایک لاکھ 60 ہزار افراد اکا نخلائ کیا گیا تھا۔ جاپان میں سونامی سے مجموعی طور پر 16 ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوئی تھیں، لیکن ان میں سے کوئی بھی تابکاری سے متاثر نہیں ہوا تھا،تاہم 2500 افراد آج بھی لاپتہ ہیں۔ سونامی آنے کے بعد جاپان میں موجود 25 جوہری بجلی گھر بند کردیئے گئے تھے اور اب جوہری توانائی کے دوبارہ حصول کے لیے بجلی گھر بحال کیے جانے پر عوامی سطح پر شدید رد عمل پایا جا تا ہے۔