پیر‬‮ ، 07 اکتوبر‬‮ 2024 

پنجاب کے آٹھ اضلاع میں قائم چائلڈ پروٹیکشن بیورو عقوبت خانے کا منظر پیش کرنے لگے ،دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آ گئیں

datetime 4  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی)پنجاب کے آٹھ اضلاع میں قائم چائلڈ پروٹیکشن بیورو عقوبت خانے کا منظر پیش کرنے لگے ،رہائش پذیر بچوں پر بد ترین تشدد کا انکشاف ہوا ہے جس کی وجہ سے وجہ سے کئی بچے بھاگنے پر مجبور ہو گئے ،بیورز میں رہائش پذیر بچوںسے مشقت بھی لی جاتی ہے جبکہ بچوں کی تعداد کے حوالے سے بھی تضاد سامنے آیا ہے ،چیئر پرسن سارہ احمد نے اراکین اسمبلی پر بھی

پیشگی اطلاع کے بغیر دورے پرپابندی کا سرکلر جاری کردیا ،رہائش پذیر بچوں کی حالت زار کے حوالے سے اعلیٰ حکومتی شخصیت کو حقائق سے آگاہ کر دیا گیا ۔تفصیلات کے مطابق لاہور ،سیالکوٹ، گوجرانوالہ،راولپنڈی، فیصل آباد، ملتان،بہاولپور اور رحیم خارن میں کئی کنال رقبے اور کروڑوں روپے کی لاگت سے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں لیکن ان میں بچوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے اور جو بچے رہائش پذیر ہیں وہ بھی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ رحیم یار خان اور بہاولپور میں واقع چائلڈ پروٹیکشن بیورز میں رہائش رکھنے والے بچوں کی دل دہلا دینے والی ویڈیوز سامنے آئی ہیں جس میں بچوں کاکہنا ہے کہ انہیں پیٹ بھر کر کھانا نہیں دیا جاتا بلکہ کھانا مانگنے اور غلطی کرنے پر بیلٹوں سے بد ترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اسی وجہ سے کئی بچے وہاں سے فرار بھی ہو چکے ہیں۔بہاولپور بیورو میں رہائش پذیر بچوں کے خارش سمیت دیگر امراض میں بھی مبتلا ہونے کا انکشاف ہوا ہے ۔ بچوں نے بتایا کہ ان سے کچن اور صفائی ستھرائی کا کام بھی لیا جاتا ہے ۔ ذرائع کے مطابق بیوروز میں رہائش پذیر بچوں کے اخراجات کی مد میں لاکھوں رو پے کے اخراجات ظاہر کئے جاتے ہیں لیکن ان بیوروز میں رہائش پذیر بچوں کی تعداد کے میں بھی تضاد سامنے آیا ہے ۔ رحیم یار خان بیورومیں رہائش پذیر دو بچوں کو موٹرسائیکل ورکشاپ اور ٹیلرنگ کے کام پر بھی بھجوائے جانے کا انکشاف ہوا ہے ۔ رحیم یار خان اور بہاولپور میں بچوں کی حالت زار کی ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد اس حوالے سے وزیر اعلیٰ پنجاب اور سیکرٹری داخلہ کو بھی آگاہ کر دیا گیا ہے ۔ایک ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئر پرسن سارہ احمد کی ساری توجہ صرف لاہور بیورو میں حکومتی شخصیات کو مدعو کر کے پودے لگانے تک محدودہے اور ان کی جانب سے پنجاب کے دور دراز اضلاع میں قائم بیوروز کی حالت زار سے آگاہی کیلئے ابھی تک کوئی اقدام نہیں کیا گیا ۔ علاوہ ازیں بعض حلقوں نے یہ تجویز بھی دی ہے کہ تمام بیوروز میں قیام پذیر بچوں کی اتنی کم ہے کہ انہیں ایک بیورومیں بھی منتقل کیا جا سکتا ہے جبکہ باقی عمارتوں کو عمارتوںکو سکولو ں اور کالجو ں کیلئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے ۔ پنجاب حکومت کی جانب سے ساہیوال اور سرگودھا میں نئے بیوروز کی تعمیر کا کام جاری ہے ۔

موضوعات:



کالم



کوفتوں کی پلیٹ


اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…

اگر لی کوآن یو کر سکتا ہے تو!(آخری حصہ)

لی کو آن یو اہل ترین اور بہترین لوگ سلیکٹ کرتا…