جمعرات‬‮ ، 10 اپریل‬‮ 2025 

امریکی امداد کے بغیر زندہ رہنا ہوگا، طعنے دوبارہ نہیں سننا چاہتے، خواجہ آصف

datetime 17  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(اے این این ) وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ امریکی امداد کے بغیر زندہ رہنا ہوگا کیوں کہ امریکی صدر کی جانب سے دیئے جانے والے طعنے دوبارہ نہیں سننا چاہتے۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ایک شخص رات 4 بجے اٹھ کر اربوں روپے کا طعنہ دے، یہ نہیں ہونا چاہیے، قوم کو امریکی امداد کے بغیر زندہ رہنا ہوگا تاکہ ایسے طعنے دوبارہ نہ سنیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کولیشن

سپورٹ فنڈ کو امداد سمجھا جو غلط ہے، پاکستان امریکا کو زمینی اور فضائی سہولت مفت میں دے رہا ہے جب کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کے 23 ارب ڈالرز میں سے 14 ارب ڈالرز ملے ہیں اور 7 ارب ڈالر اب بھی باقی ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ ہماری وجہ سے امن کی کوششوں میں رخنہ آئے اور امریکا سے بگاڑ پیدا ہو اور یہ بھی نہیں چاہتے کہ اپنے وقار پر سمجھوتہ کریں۔پاکستان کسی صورت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی معاون نائب وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے لگتا ہے کہ وہ تعلقات بہتر کرنا چاہتے ہیں تاہم پاک امریکا تعلقات کو باہمی عزت و وقار پر استوار ہونا چاہیے اور پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنا چاہیے۔ خواجہ آصف نے بتایا کہ امریکا سے تعلقات ابھی اچھے نہیں، دونوں ملکوں کے درمیان مسائل موجود ہیں، تاحال امریکی پوزیشن اور ہمارے ردعمل میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، ہم امریکا کے ساتھ تعلقات میں توازن چاہتے ہیں۔ ہم نے امریکی سیاسی و فوجی قیادت کو بتا دیا کہ ہمیں کوئی امداد نہیں چاہیے، پاکستان کسی صورت قومی مفادات پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، امریکا اپنی ناکامی کا الزام پاکستان کو نہ دے۔بھارت اور اسرائیل کے درمیان باہمی معاہدوں کے حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت اسرائیل گٹھ

جوڑ صدیوں پرانا ہے،دشمن کو دشمن سمجھنا چاہیے۔دہشت گردی سے متعلق فتوے کے حوالے سے وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاست جہاد یا جہادی تنظیموں کو قومی دھارے میں نہیں لا رہی، خود کش حملہ یہاں ہو یا چاند پر، حرام ہے تو حرام ہے، جو بھی جہادی تنظیم پاکستان سے کہیں بھی کام کرے، فتوی کے تحت غلط ہے، فتوی جامع طور پر ریاست کی ذمہ داری کو بتاتا ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان طالبان کی پاکستان آمد کا کوئی علم نہیں،

چین نے سی پیک کو افغانستان تک توسیع کرنے کی خواہش کا اظہار کیاہے اور پاکستان بھی چین کی اس منصوبہ بندی کا حامی ہے، یہ معاملہ پاکستان، افغانستان، چین سہہ فریقی اجلاس میں بھی سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر روز 60 سے70 ہزارلوگ پاک افغان سرحدعبور کرتے ہیں، ہم نے افغان مہاجرین کو طویل عرصہ پناہ دی لیکن اب یہ ممکن نہیں، ہمیں افغان مہاجرین کی واپسی اور بہترسرحدی انتظام کی ضمانت چاہئے۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…