چترال (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کے مخصوص ثقافت کے رکھنے والے کیلاش قبیلے کے لوگ چترال کے تین وادیوں میں رہتے ہیں، وادی رمبور، وادی بمبوریت اور وادی بریر۔ کیلاش قبیلے کے لوگ ہر سال دو بڑے اور دو چھوتے تہوار مناتے ہیں۔ خبر رساں ادارے سی پی پی کے مطابق مئی کے مہینے میں منا نے والے تہوار کو چیلم جوشٹ یا جوشی کہا جاتا ہے جبکہ دسمبر کے مہینے میں سالانہ مذہبی تہوار کو چھتر مس یا چھو مس کہلاتا ہے۔حسب روایات امسال بھی یہ تہوار تینوں وادیوں میں انتہائی پر امن ماحول میں منایا گیا۔
چھتر مس کا تہوار رمبور سے شروع ہوا تھا جہاں کیلاش قبیلے کے مرد و خواتین نے رقص پیش کی اور مذہبی گیت گائے اور نئے آنے والے سال کیلئے دعائیں مانگی۔ جبکہ اس دوران کیلاش کے لوگ تین دنوں کیلئے روپوش ہوجاتے ہیں وہ خود جانور کو گردن یعنی پیچھے کی جانب سے جھٹکا کرکے مارتے ہیں اور اس کا گوشت کھاتے ہیں ان دنوں کسی مسلمان کو یا دوسرے وادی سے آنے والے کیلاش کو بھی ان کے گھروں میں جانے کی اجازت نہیں ہوتی نہ ہی کیلاش لوگ ان سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ مرد اور عورتیں سب شراب پیتے ہیں۔ کیلاش قبیلے کے مرد تین دن مویشی حانے میں گزارتے ہیں اور تین دنوں کے بعد باہر نکل آتے ہیں۔ اس کے بعد اجتماعی طور پر رقص کرتے ہیں اور گیت گاتے ہیں ۔احتتامی تقریبات اور پروگرام وادی بمبوریت میں منایا گیا۔جس میں کثیر تعداد میں کیلاش خواتین اور مردوں نے شانہ بشانہ رقص پیش کی۔ خوشی کے گیت گائے اور ایک دوسرے سے گل مل گئے۔ اس دوران نوجوان طبقہ ایک دوسرے کو پسند کرتے ہیں اور تہوار کی جگہہ سے شام کے بعد بھاگ کر دوسرے وادی میں جاتے ہیں اور شادی کا اعلان کرتے ہیں۔ جو لڑکی اپنے دوست لڑکے کے ساتھ دوسرے گاؤں بھاگ جاتی ہیں اگلے روز اس کے والدین اس سے پوچھتی ہے کہ تمھیں لڑکا پسند ہے اگر جواب ہاں میں ملے تو لڑکے والے لڑکی کے والدین کو بیل، بکری اور پیسے دیتے ہیں جس کے بعد نئے جوڑے بڑے دھوم دھام سے گھر لاتے ہیں
اور مہمانوں کو کھانا پیش کیا جاتا ہے ان کی ضیافت کی جاتی ہے۔حسب روایات امسال بھی یہ تہوار وادی بریر، رمبور اور بمبوریت میں یکساں طور پر منایا گیا تاہم احتتامی تقریب بمبوریت میں منایا گیا۔ وادی رمبور سے دو جوڑے بھاگ کر شادی کا اعلان کیا۔ اس تہوار کے دوران دوسرے گاؤ ں سے بھی لڑکے اور لڑکیاں ٹولیوں کی شکل میں آتے ہیں اور تہوار کی جگہہ جہاں کیلاش خواتین رقص کرتی ہیں ۔ اس دوران چند لڑکے اپنا لباس اور حلیہ تبدیل کرتے ہوئے لڑکیوں کی کپڑے پہنتے ہیں اور رقص پیش کرتی ہیں جبکہ لڑکیاں بھی اپنا لباس تبدیل کرتے ہوئے لڑکوں کا لباس پہنتی ہیں اور رقص پیش کرتی ہیں۔
نوجوان طبقہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بھی رقص پیش کرتے ہیں اور ایک دوسرے کو پسند بھی کرتے ہیں جو بعد میں یہاں سے بھاگ کر شادی کا اعلان کرتے ہیں۔ چھتر مس کے موقع پر چترال پولیس اور پاک فوج نے جگہہ جگہہ حفاظتی اقدامات کرتے ہوئے پوزیشن سنبھالے ہوئے تھے تاکہ کسی قسم کا ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ اس تہوار کو دیکھنے کیلئے کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی اور بڑی تعداد میں تماشائی بھی میدان میں آئے تھے۔ کیلاش قبیلے کا یہ سالانہ تہوار نہایت خوشگوار ماحول میں پر امن طور پر احتتام پذیر ہوا۔ کیلاش قبیلے کے اس رنگا رنگ تقریب سے لوگ نہایت محظوظ ہوئے اور مصروفیات اور پریشانیوں کے اس دور میں چند لمحوں کیلئے ان کو خوش رکھا۔