پیر‬‮ ، 25 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سعودیہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور طاقت سے جواب دے گا،سعودی وزیرخارجہ

datetime 19  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے وزیر مملکت عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت خطے کے امن اور استحکام کے لئے کام نہیں کر رہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز سعودی دارلحکومت میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ان کا ملک خطے میں جنگ نہیں چاہتا، تاہم دوسرے فریق [یعنی ایران] نے اگر جنگ کی راہ اختیار کی تو سعودی عرب

اس جارحیت کا مصمم ادارے اور بھرپور طاقت سے جواب دے گا۔انھوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ خطے کے دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر رہے۔ اس کی قیادت تخریبی پالیسیاں اختیار کرنے سے باز رہے اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خطے کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔انھوں نے کہا کہ تہران حکومت روز اول سے ہی اپنے ہاں رونما ہونے والے انقلاب کو دوسرے ملکوں تک برآمد کرنے میں کوشاں رہی ہے۔سعودی عرب کے اعلیٰ سفارتکار نے ایران پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اپنی پالیسیوں سے خطے کو خطرات کے دہانے پر لے جائے۔ انھوں نے عالمی برادی سے اپیل کی کہ ایرانی پالیسیوں کے تناظر میں اپنا کردار ادا کریں اور تہران کی خلاف ورزیوں سے متعلق فیصلہ کن موقف اختیار کریں۔عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک ایرانی حکومت کی مجرمانہ کارروائیوں اور مداخلت کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ ایران دھماکا خیز مواد اور حاجیوں کے ذریعے حج کی سیکیورٹی کو خطرات سے دوچار کرنے جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اور سعودی سفارتکاروں پر حملوں میں بھی ایران ملوث ہے۔انھوں نے کہا کہ ایران سعودی عرب کے شہر الخبر میں ہونے والے دھماکوں میں بھی ملوث ہے۔اور2016 کو مشھد میں سعودی قونصل خانے اور ایران میں سفارتی مشن پر حملے بھی ایرانی کی سرپرستی میں ہوئے۔ تہران، سعودی عرب میں جاسوسی کے لئے خفیہ سیلز تشکیل دینے میں بھی ملوث ہے۔ جاسوسی کے اس نیٹ ورک کے خلاف سعودی عرب نے خلاف کارروائی عمل میں لا کر اسے ناکام بنایا ہے۔نیوز کانفرنس میں عادل الجبیر نے حوثی ملشیاؤں کے لئے ایرانی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باغی ملیشیا یمن سے مملکت پر کم سے کم 255 بیلسٹک میزائل داغ چکی ہیں۔قطر سے متعلق سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کا

کہنا تھا کہ قطر کو ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کی حمایت کی اجازت نہیں دے سکتے اور نہ ہی ہم اس ملک کو دہشت گرد تنظیموں اور انتہا پسندی کے فروغ کا پلیٹ بننے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قطر گذشتہ بیس برسوں سے جاری اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے کیونکہ اسے اپنی ماضی کی پالیسی جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…