پیر‬‮ ، 10 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

سعودیہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور طاقت سے جواب دے گا،سعودی وزیرخارجہ

datetime 19  مئی‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (این این آئی)سعودی عرب کے وزیر مملکت عادل الجبیر نے کہا ہے کہ ایرانی حکومت خطے کے امن اور استحکام کے لئے کام نہیں کر رہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اتوار کے روز سعودی دارلحکومت میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ان کا ملک خطے میں جنگ نہیں چاہتا، تاہم دوسرے فریق [یعنی ایران] نے اگر جنگ کی راہ اختیار کی تو سعودی عرب

اس جارحیت کا مصمم ادارے اور بھرپور طاقت سے جواب دے گا۔انھوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ خطے کے دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر رہے۔ اس کی قیادت تخریبی پالیسیاں اختیار کرنے سے باز رہے اور اچھی ہمسائیگی کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے خطے کے معاملات میں مداخلت سے باز رہے۔انھوں نے کہا کہ تہران حکومت روز اول سے ہی اپنے ہاں رونما ہونے والے انقلاب کو دوسرے ملکوں تک برآمد کرنے میں کوشاں رہی ہے۔سعودی عرب کے اعلیٰ سفارتکار نے ایران پر یہ بھی زور دیا کہ وہ اپنی پالیسیوں سے خطے کو خطرات کے دہانے پر لے جائے۔ انھوں نے عالمی برادی سے اپیل کی کہ ایرانی پالیسیوں کے تناظر میں اپنا کردار ادا کریں اور تہران کی خلاف ورزیوں سے متعلق فیصلہ کن موقف اختیار کریں۔عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک ایرانی حکومت کی مجرمانہ کارروائیوں اور مداخلت کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ ایران دھماکا خیز مواد اور حاجیوں کے ذریعے حج کی سیکیورٹی کو خطرات سے دوچار کرنے جیسی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اور سعودی سفارتکاروں پر حملوں میں بھی ایران ملوث ہے۔انھوں نے کہا کہ ایران سعودی عرب کے شہر الخبر میں ہونے والے دھماکوں میں بھی ملوث ہے۔اور2016 کو مشھد میں سعودی قونصل خانے اور ایران میں سفارتی مشن پر حملے بھی ایرانی کی سرپرستی میں ہوئے۔ تہران، سعودی عرب میں جاسوسی کے لئے خفیہ سیلز تشکیل دینے میں بھی ملوث ہے۔ جاسوسی کے اس نیٹ ورک کے خلاف سعودی عرب نے خلاف کارروائی عمل میں لا کر اسے ناکام بنایا ہے۔نیوز کانفرنس میں عادل الجبیر نے حوثی ملشیاؤں کے لئے ایرانی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ باغی ملیشیا یمن سے مملکت پر کم سے کم 255 بیلسٹک میزائل داغ چکی ہیں۔قطر سے متعلق سعودی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کا

کہنا تھا کہ قطر کو ہم انتہا پسندی اور دہشت گردی کی حمایت کی اجازت نہیں دے سکتے اور نہ ہی ہم اس ملک کو دہشت گرد تنظیموں اور انتہا پسندی کے فروغ کا پلیٹ بننے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ قطر گذشتہ بیس برسوں سے جاری اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے کیونکہ اسے اپنی ماضی کی پالیسی جاری رکھنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



آئوٹ آف سلیبس


لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…