اتوار‬‮ ، 09 فروری‬‮ 2025 

انسانی حقوق کے عالمی منشور میں ترامیم کی ضرورت ہے،کمشنربرائے انسانی حقوق

datetime 8  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی) اقوام متحدہ کی کمشنر برائے انسانی حقوق میشیل باچیلٹ نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس عالمی نظام نے انسانی حقوق کے عالمی منشور کو یقینی بنایا تھا وہ اب حکومتوں اور سیاستدانوں کے تنگ نظر قومی مفادات کی وجہ سے ٹوٹ رہا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے

کے مطابق انہوں نے کہاکہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جرمن شہر نیورمبرگ میں نازی ملزمان کے خلاف مقدمات میں قومی مفادات کے حق میں دلائل پیش کیے گئے تھے۔ یہی بحث دراصل اس عالمی منشور کی تیاری میں مدد گار ثابت ہوئی۔ یوں اس منشور کا اطلاق ہر شخص پر ہوتا ہے، چاہے وہ جمہوری ملک کا رہنے والا ہو یا بادشاہی نظام میں یا پھر کسی ایسے ملک میں جہاں فوجی حکومت قائم ہے۔برطانوی سکالر فرانسسکا کلوگ نے گفتگو میں کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور خاص طور پر ایسے دور میں تخلیق کیا گیا تھا جب قوم پرستی اور عوامیت پسندانہ سوچ جمہوری ملکوں میں سرایت کر گئی تھی۔انسانی حقوق کے قوانین کے پروفیسر کونور گیئرٹی نے کہا کہ ماضی میں امریکا انسانی حقوق کے دفاع میں مرکزی کردار ادا کر تا رہا ہے تاہم موجودہ دور میں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ’امریکا فرسٹ‘ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے امریکا کو اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے بھی دستبردار کر دیا ہے۔بعض انسانی حقوق کے کارکنان کے مطابق ستر برس بعد انسانی حقوق کی پاسداری کو یقینی بنانے کے لیے اس منشور پر نظر ثانی بھی کی جانی چاہیے۔ تاہم اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل کی کمشنر میشیل باچیلٹ کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ انسانی حقوق کا عالمی منشور موجودہ دور کے لیے اتنا ہی سازگار ہے جتنا ستر برس قبل تھا۔

موضوعات:



کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…