اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اڑی حملے کے بعد بھارت پوری طرح سے اپنے ہوش و حواس کھو چکا ہے اور پاکستان کے ساتھ خود ساختہ حساب چکانے کے مختلف طریقے ڈھونڈ رہا ہے۔ حال ہی میں جب بھارت کو ملٹری آپشن میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تو اس نے پاکستان سے پانی کا معاہدہ ختم کرنے کی ٹھانی اور اس مقصد کے لیے 26 ستمبر کو ایک میٹنگ منعقد کی گئی تا کہ پانی کا معاہدہ ختم کرنے کی آپشن پر غور کیا جا سکے۔ اس موقع پر مودی نے ایک اور بھڑک مارتے ہوئے کہا کہ پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔ میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوا کہ بھارت اپنے حصے کا پورا پانی استعمال کرے گا کیونکہ ایسا کرنے سے معاہدہ ختم کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔ اڑی حملہ جس میں 18 بھارتی فوجی واصل جہنم ہوئے تھے بھارت کے اعصاب پر حاوی ہے جس کی وجہ سے بھارت مختلف چالیں چلنے میں مصروف ہے۔ سندھ طاس معاہدے سے متعلق یہ میٹنگ بھی ایک ایسی ہی ناکام کوشش تھی۔ معلوم ہوا کہ بھارت مندرجہ ذیل تین طریقوں سے سندھ طاس معاہدے کے اندر رہتے ہوئے پاکستان کو پانی کے معاملے میں تکلیف میں مبتلا کر سکتے ہیں۔
مستقل واٹر کمیشن کی میٹنگ معطل کر دی جائے
آفیشل ذرائع کے مطابق یہ میٹنگ دہشت گردی کے خاتمہ کے بعد ہی ہو سکے گی۔ اس سے قبل یہ کمیشنر ہر سال دو مرتبہ ملاقات کرتے تھے۔ یہ ملاقات کا سلسلہ سابقہ جنگوں کے دوران بھی جاری رہا۔
میٹنگ کی معطلی سے کیا ہو گا؟
پاکستان کے راستے بند ہو جائیں گے۔ وجوہات یہ ہیں:
مسائل کی صورت میں شکایت کے اندراج کے تین مراحل ہیں۔ پہلے مرحلے میں جھگڑے کا فیصلہ میٹنگ کے ذریعے ہو گا۔ اگر میٹنگ کار گر ثابت نہیں ہوتی تو ایک غیر جانبدار شخص ورلڈ بینک کی طرف سے تعینات کیا جاتا ہے۔ اگر یہ طریقہ بھی کامیاب نہ ہو تو معاملہ اقوام متحدہ کی عدالت میں لے جایا جاتا ہے۔ اگر پہلا مرحلہ ہی معطل ہو جائے تو دوسرے مراحل پر ایکشن نہیں ہو سکتا اور اس طرح پاکستان کے پاس کوئی آپشن نہیں رہ جاتی۔
تلبل پراجیکٹ دوبارہ شروع کیا جائے
بھارت نے تلبل پراجیکٹ 1987 میں پاکستان کے اعتراض پر بند کیا تھا۔ یہ پراجیکٹ کمپوزٹ ڈائیلاگ کے بعد شروع ہوا تھا لیکن منموہن سنگھ کی حکومت نے اسے بند کروا دیا۔ مودی حکومت کی طرف سے اس پراجیکٹ کا ریویو اس بات کا پتا دیتا ہے کہ پاکستان کے احتجاج کے باوجود یہ پراجیکٹ دوبارہ شروع کیا جا سکتا ہے۔بھارت جہلم کے پانی پر کنٹرول حاصل کر لے گا اور پاکستان کی ذراعت بری طرح متاثر ہو گی۔کیسے؟پاکستان کے تین نہروں کا سلسلہ ڈسٹرب ہو جائے گا جس میں جہلم اور چناب کو اپر باری دو آب تک لے جایا جاتا ہے۔ بیرج تعمیر کر کے بھارت پانی کے بہاو کی رفتار کم کر سکتا ہے جس کی بنا پر پاکستان میں خشک سالی یا سیلاب بھی آ سکتا ہے۔ اس طرح پاکستان کی ذراعت متاثر ہو گی۔
تلبل پراجیکٹ کیسے دوبارہ شروع کیا جائے؟
یہ پراجیکٹ جہلم دریا کے ایک ندی کے منہ پر نیوی گیشن لاک کا کام کرتا ہے۔ نیوی گیشن کو جاری رکھنے کے لیے پورا سال ندی میں کافی تعداد میں پانی کا ہونا ضروری ہے۔ اس پراجیکٹ سے دریا جہلم کے پانی میں 4 سے 5 انچ کمی واقع ہو سکتی ہے۔ لیک کے شروع میں بھارت نے 439 فٹ بلندی کے بیرج کی تعمیر شروع کر دی ہے۔ پاکستان کے احتجاج پر یہ تعمیر 1987 میں روک لی گئی تھی۔
تیسرا طریقہ
انٹر منسٹریل ٹاسک فورس کا قیام
حکومت نے ایک انٹر منسٹریل ٹاسک فورس قائم کی تھی جس کا کام یہ تھا کہ بھارت پر نظر رکھے کہ وہ اپنا مقررہ مقدار کا پانی استعمال کرنے میں کوئی نا انصافی تو نہیں کر رہا۔ معاہدہ کے مطابق بھارت راوی، بیاس اور ستلج کا پانی پورا اور مغربی دریاوں کا 20 فیصد پانی استعمال کر سکتا ہے۔ بھارت کو ان دریاوں سے گھریلو استعمال، ھائیڈرو پاور او ایگریکلچر کے لیے پانی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔بھارت اس اجازت کے تحت جہلم ، چناب اور سندھ کا سارا پانی اپنے استعمال میں لا سکتا ہے۔
اگر بھارت نے پانی بند کر دیا توپاکستان کو کتنا بڑا نقصان اورکیسے ہوگا؟انتہائی تشویشناک رپورٹ
28
ستمبر 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں