کابل – افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں ایک بغیر پائیلٹ جاسوس طیارے کے میزائل حملے میں دولت اسلامی عراق وشام (داعش) سے مبینہ طور پر وابستہ ایک سرکردہ کمانڈر سمیت چھے افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ صوبہ ہلمند کے پولیس سربراہ نبی جان ملّاخیل نے بتایا ہے کہ سینیر کمانڈر اور گوانتانامو بے کے سابق قیدی ملّا عبدالرؤف اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایک کار میں سفر کر رہے تھے۔ اس دوران ان کی کار پر ڈرون سے میزائل داغا گیا ہے۔دوسرے مرنے والوں میں ایک ان کا برادرنسبتی اور چار پاکستانی ہیں۔ پولیس سربراہ نے اس ڈرون حملے کی مزید تفصیل نہیں بتائی ہے۔واضح رہے کہ امریکا کی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) افغانستان اور اس کے پڑوسی ملک پاکستان میں مشتبہ جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بغیر پائیلٹ جاسوس طیاروں سے حملے کرتی رہتی ہے۔افغانستان میں امریکا کی قیادت میں غیرملکی فوج نے فوری طور پر اس حملے کے حوالے سے کچھ کہنے سے گریز کیا ہے۔ ملّا عبدالرؤف افغانستان کے طالبان مزاحمت کاروں کے ایک عشرے سے زیادہ عرصے تک ایک سرکردہ کمانڈر رہے تھے لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ گذشتہ ماہ طالبان سے منحرف ہو کر داعش سے وابستہ ہوگئے تھے اور انھوں نے جنگ زدہ ملک میں داعش کے لیے جنگجوؤں کی بھرتی بھی شروع کردی تھی۔ افغانستان کی مرکزی انٹیلی جنس ایجنسی نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی (این ڈی ایس) نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملّا عبدالرؤف ملک کے جنوب مغربی علاقے میں داعش کے انچارج تھے اور وہ سوموار کی دوپہر ایک کامیاب فوجی کارروائی میں مارے گئے ہیں۔ ہلمند کے نائب گورنر محمد جان رسول یار کا کہنا ہے کہ ملارؤف کی داعش سے وابستگی کی تصدیق نہیں کی جاسکتی لیکن ان کے ساتھی اکثر داعش کے جنگجوؤں کی طرح سیاہ لباس میں ملبوس نظر آتے تھے۔ وکی لیکس کی جانب سے سنہ 2011ء میں منظرعام پر لائی گئی امریکی فوج کی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملا رؤف نے گوانتاناموبے میں قید کے دوران خود کو طالبان مزاحمت کاروں کا ایک ادنیٰ کارکن ظاہر کیا تھا اور یہ بتایا تھا کہ وہ طالبان جنگجوؤں کے لیے محض روٹی کا بندوبست کیا کرتے تھے حالانکہ وہ اس سے بڑھ کر اور طالبان کے ایک سینیر کمانڈر تھے۔ گوانتانامو کے تفتیش کاروں نے بتایا تھا کہ ملّا رؤف نے افغانستان میں پوست کی کاشت کے بارے میں اہم انکشافات کیے تھے۔سنہ 2011ء ہی میں نیوز ویک میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا تھا کہ ملّا رؤف ماضی میں طالبان کے رہ نما ملّا محمد عمر کے قریب سمجھی جانے والی ایلیٹ فورس کی بھی قیادت کرچکے تھے۔سنہ 2007ء میں گوانتانامو بے سے افغانستان واپسی کے بعد طالبان کی قیادت نے انھیں صوبہ اورزگان کا شیڈو گورنر مقرر کیا تھا۔