اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آپ نے دیکھا ہوگا کہ کلاک اوپر سے دائیں جانب حرکت کرتی ہیں اور اس پوزیشن کو کلاک وائزپوزیشن کہا جاتا ہے اور اس کے پیچھے ایک دلچسپ منطق پوشیدہ ہے۔انسانی تاریخ میں بڑی بڑی تہذیتیں شمالی کرہ ارض میں پروان چھڑھیں اور زمانہ قدیم میں وقت کا اندازہ کرنے کے لئے سورج کی مدد لی جاتی تھی۔
مصری اور بابل کی تہذیبوں میں (تقریبا3500قبل مسیح)ایک چھڑی کی مدد سے سورج ڈھلنے اور وقت کا اندازہ رکھاجاتاتھا۔ سورج کا سایہ جیسے جیسے ڈھلتاوقت کا اندازہ ہوجاتا اور یہ سایہ کلاک وائز چلتا تھا جس سے وقت کا اندازہ لگانے کے لئے یہ عمل انسانی ذہن میں گھر کرگیا۔اسی طرح اگر کرہ جنوبی میں دیکھیں تو یہی سایہ انٹی کلاک وائز چلےگا.
لیکن جنوب میں کوئی بڑی تہذیب نہ بن سکی لہذا گھڑی کی اس سمت کے اصول کو اپنایا گیا۔تقریبا1500قبل مسیح میں ایک طریقہ sundialsکے نام سے انسانوں کے استعمال میں آچکا تھا اور قرون وسطی میں بھی یہ بہت مقبول رہا،اس طریقے میں ایک آلے کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا تھا وہ سورج ڈھلنے کے ساتھ وقت بتاتا۔یورپ میں زمانہ قدیم کے کلاک اس sundialsکے اصول کو فالو کرتے ہوئے بنائے گئے