لندن(نیوزڈیسک)دنیا میں سخت مشقت، نظم وضبط اور پیشہ ورانہ تربیت معمول کا حصہ ہوتی ہیں لیکن کئی ممالک اپنی افواج کو درپیش چیلنج کے لحاظ سے خصوصی مشقیں کراتے ہیں جو ایک جانب تو بہت سخت اور خطرناک ہوتی ہیں تو دوسری طرف مضحکہ خیز بھی ہوتی ہیں۔
چین میں جلتے ہوئے بارود کی کا کھیل:
پیپلز لبریشن آف آرمی چینی فوج کا دوسرا نام بھی ہے اس کی ایک خطرناک مشق میں 6 سے 8 فوجی بارود کے گولے کو فیتے سے جلاتے ہیں اور یہ دیسی دستی بم ایک فوجی سے دوسرے فوجی تک منتقل ہوتا رہتا ہے۔یہاں تک کہ آخری فوجی بم پھٹنے سے قبل اسے ایک گڑھے میں پھینک دیتا ہے اور فوجی اس سے بچنے کے لیے سرچھپاتے ہوئے ایک جست لگا کر اس سے دور ہوجاتے ہیں اور بم پھٹ جاتا ہے۔
روس میں سینے پر گولی مارنا:
روس میں فوجی تربیت کے دوران فوجی بلٹ پروف جیکٹ پہن کر ایک دوسرے کے سینے پر گولی مارتے ہیں اس کا مقصد فوجیوں کو اس بات پر قائل کرنا ہوتا ہے کہ کبھی بھی ان کے سینے پر گولی لگ سکتی ہے۔اس کے لئے فوجیوں کو بلٹ پروف جیکٹ پہنا کر یہ مشق کرائی جاتی ہے جیسے ہی ایک فوجی کو گولی لگتی ہے وہ جواباً دوسرے فوجی کے سینے پر گولی داغ دیتا ہے۔ روسی افواج کا خیال ہے کہ اس سے مشکل حالات میں نشانے بازی کا اعتماد بڑھتا ہے اس میں بعض ایسے رضاکاروں کو بھی شامل کیا جاتا ہے جواس کھیل میں بے گناہ ہوتے ہیں اور انہیں نشانہ بنانا مقصود نہیں ہوتا۔
امریکہ میں ہاتھ پیر باندھ کر غوطہ لگانا:
امریکی بحریہ کی نیوی سیلز کو ایک بہت سخت ٹریننگ سے گزارا جاتا ہے جسے بعض اوقات سزا کے طور پر بھی تجویز کیا جاتا ہے اسے ’’سردپانی کنڈیشننگ‘ کہا جاتا ہے جس میں مٹی میں لتھڑے فوجیوں کو ہاتھ پیر باندھ کو ایک سوئمنگ پول میں اتار دیا جاتا ہے۔انہیں پانی کے نیچے اور اوپر 20 مرتبہ آنا پڑتا ہے پھر 5 منٹ تیرنا پڑتا ہے اور سوئمنگ پول کے کم گہرے حصے کی جانب بڑھ کرفرش کو چھوئے بغیر پول کے دوسرے گہرے کنارے تک واپس آنا ہوتا ہے اور یہاں فرش کی تہہ میں موجود فیس ماسک اٹھانا پڑتا ہے یہ مشقت یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ تربیت کار شخص فوجی پر حملے بھی کرتا ہے اور اسے ڈبونے کی کوشش بھی کرتا ہے۔
سر سے اینٹیں توڑنا:
کوریا اور چین کے سپاہی کی تربیت میں اپنے سر سے بانس اور اینٹ توڑنے کا کام بھی کرتے ہیں.تاہم ان دونوں ممالک کی افواج اس بات پر قائل ہیں کہ ان مشقوں کے بہت کم مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
امریکی فوجی کوبرا سانپ کا خون پیتے ہیں:
امریکی اور پاکستانی افواج میں بھی دانتوں سے مرغیوں کے سرکاٹنا اورکوبرا سمیت دیگر سانپوں کا خون پینا فوجی تربیت کا حصہ ہے امریکیوں کو یہ تربیت تھائی لینڈ کی افواج نے فراہم کی ہے جس میں کوبرا سانپ کا خون بھی پیا جاتا ہے تاہم بعض فوجی اس سے انکار بھی کردیتے ہیں۔ اس طریقے سے فوجی جنگل میں رہتے ہوئے زندہ رہنے کے گر سیکھتے ہیں اور اس سلسلے میں کوبرا گولڈ 2014 نامی 11 روزہ فوجی مشقیں ہوئی تھیں جس میں تھائی لینڈ، امریکا، سنگاپور، انڈونیشیا اور دیگر ممالک کے فوجیوں نے حصہ لیا تھا جس میں سانپوں کا خون پلانے کا ایک مرحلہ بھی شامل تھا۔
بیلاروس میں پائپ پر چلتے ہوئے فائرنگ:
بیلاروس میں فورسز کے خصوصی یونٹ کو ’’سرخ سنگین‘‘ کہا جاتا ہے جس میں دستی لڑائی اور جسمانی کرتب کے علاوہ اہلکاروں کو ایک پائپ پر چلنا پڑتا ہے اور اس دوران فوجی کو دہشت زدہ کرنے کے لیے فائرنگ کرتے رہتے ہیں۔اس دوران بہت کم فوجی ہی پائپ پر چلتے ہوئے اپنا توازن رکھ پاتے ہیں ورنہ کئی افراد گر پڑتے ہیں۔
پتھروں پر ڈرلنگ:
تائیوانی فوجیوں کو اونچے نیچے پتھروں پر رینگ کرگزارا جاتا ہے۔اس کے لئے کم ازکم 50 میٹر طویل راہداری بنائی جاتی ہے جہاں نوکیلے اور غیرہموار پتھر ہوتے ہیں جن پر فوجیوں کو لیٹ کر آگے بڑھنا ہوتا ہے