ہفتہ‬‮ ، 15 مارچ‬‮ 2025 

جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی کمیابی کا سامنا ہے، بہتر پالیسیاں اختیار کرنی ہوں گی، ماہرین کا حیرت انگیز انکشاف

datetime 24  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی سخت کمیابی کا سامنا ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے پانی کے استعمال کے بہتر اور موثرنظام وضع کرنے کی ضرورت ہے تا کہ یہ اہم قدرتی وسیلہ  اگلی نسلوں تک پہنچایا جا سکے۔ پانی، ماحولیات اور زرعات کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے اس امر کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے

زیر اہتمام پائیدار ترقی کا چھٹا ہدف اور پانی کی اہمیت کے موضوع پر منعقدہ آن لائن ریجنل مکالمے کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔نیپال کے سابق وزیر برائے آبی وسائل ڈاکٹر دیپک گیوالی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پانی کی انتہائی اہمیت کے پیش نظر علاقائی سے مقامی سطح پر تنازعات مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پانی سے متعلق مسائل کا کلی جائزہ لیا جائے اور اس کے ماحولیاتی، زرعی اور دوسرے متعلقہ پہلووں کو پیش نظر رکھا جائے۔واٹر ایڈ جنوبی ایشیا کی ریجنل ایڈووکیسی مینجر ونیتا سونیجا نے اس موقع پر کہا کہ کورونا وبا کے دوران پانی کی غیر معمولی اہمیت ایک بار پھر اجا گر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وبا کے دوران مسلسل ہاتھ دھونے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے تاہم ہمیں پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ ایک بڑی تعداد میں آبادی کو صاف پانی تک رسائی حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانی کی غیر معمولی اہمیت کے باجود جنوبی ایشائی ممالک کی جانب سے اس شعبے کے لیے زیادہ رقوم مختص نہ ہونا ایک پریشان کن حقیقت ہے۔ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے کہا کورونا وبا کے دوران غذائی تحفظ، زراعت اور وبا کے خلاف حفاظتی تدابیر اختیار کرنے میں پانی نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک کو پانی کی کمیابی کا سامنا ہے جہاں ہر سال پینے کا صاف پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ہزاروں بچوں کی اموات ہو جاتی ہیں۔ ہمیں یہ اہم قدرتی نعمت آنے والی نسلوں تک پہنچانے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔سندھ ایگرکلچرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر فتح مری نے کہا کہ ہمارے ہاں پانی کے موثر استعمال کی شرح بہت کم ہے۔ اس صورتحال میں بہتری لانے کے لیے تدریسی ماہرین، سول سوسائٹی اور تمام دوسرے طبقات کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پانی کے بہتر استعمال کے لیے آگاہی کو عام کیا جا سکے۔ جدید کاشتکاری اختیار کرنے والے عامر حیات بھنڈارا نے اس موقع پر کہا کہ زراعت کے جدید طریقوں کو اختیار کر کے پانی کے استعمال کو موثر بنایا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے ہمیں ان طریقوں پر آنے والی لاگت کو کم کرنے کی ضرورت ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سنبھلنے کے علاوہ


’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…