اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ہر شخص کو ہی ٹوائلٹ کا رخ کرنا پڑتا ہے تاکہ فضلہ یا پاخانے کو خارج کرسکے۔ مگر کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو مختلف وجوہات کی بناءپر اس ضرورت کو روک کر بیٹھے رہتے ہیں مگر کیا اس سے صحت کو نقصان تو نہیں ہوتا؟ تو طبی ماہرین کے مطابق یہ خیال کچھ زیادہ اچھا نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب ضرورت ہو ٹوائلٹ کا رخ کرنا چاہئے، یقیناً ہر ایک کے معمولات مختلف ہوسکتے ہیں۔
عام طور پر یہ کھانے کے بعد یا کسی چیز کو کھانے سے ہوتا ہے جب آنتیں حرکت میں آجاتی ہیں۔ تاہم اگر کوئی شخص اسے 2 گھنٹے کے لیے روک لے تو معدے میں دباﺅ کا احساس ہوتا ہے یا کھچاﺅ ہونے لگتا ہے جبکہ پیٹ پھولنے اور گیس بننے لگتی ہے۔ اگر یہ دورانیہ 6 گھنٹے تک بڑھ جائے تو اس کا اثر جسم پر پڑنے لگتا ہے، اس وقت ہوسکتا ہے کہ ٹوائلٹ جانے کی ضرورت کا احساس ختم ہوجائے مگر ایسا نہیں کہ وہ فضلہ غائب ہوگیا بلکہ قبض کی شکل اختیار کرچکا ہوگا۔ قبض کے نتائج کافی خطرناک ہوسکتے ہیں اور جن پر عام طور توجہ نہیں دی جاتی۔ ہماری بڑی آنت میں ایسے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں جو ہماری آنتوں کو صحتمند حالت میں رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ قبض کی وجہ سے خراب بیکٹیریا پروان چڑھتے ہیں جس کی وجہ سے صحت متاثر ہوتی ہے۔ جب سخت پاخانہ بڑی آنت میں زیادہ دیر تک رہے، تو اچھے اور مددگار بیکٹیریا ڈسٹرب ہوتے ہیں۔ پیشاب روکنا کس حد تک نقصان دہ؟ قبض کی وجہ سے پیٹ میں درد بڑھتا ہے جبکہ بھوک بھی کم ہوجاتی ہے۔ اگر قبض کا علاج نہ کیا جائے تو زور دینے اور رفعِ حاجت کی کوشش کرنے کی وجہ سے ریکٹم کو نقصان پہنچتا ہے اور خون بھی نکل سکتا ہے۔ یہ دورانیہ جتنا زیادہ بڑھے گا فضلہ اتنا سخت ہوتا جائے گا اور پیٹ پر اس کے اثرات محسوس ہونے لگیں گے، جیسے گیس سے پیٹ پھول جائے گا جسے سپاٹ کرنا مشکل ہوجائے گا۔ یہ فضلہ آنتوں میں جتنا سخت ہوگا ٹوائلٹ میں اس کے لیے جانا اتنا ہی تکلیف دہ ہوگا۔