اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) اگر اچانک ہی سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے لگے تو یہ ایسی علامت ہے جو کہتی ہے کہ اب ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے۔ درحقیقت سانس لینے میں مشکلات کی متعدد وجوہات ہوسکتی ہیں۔ یعنی کوئی مرض، کسی بیرونی عنصر یا ذہنی صحت میں مسئلہ بھی اس کا باعث بن سکتا ہے۔ ایسی ہی وجوہات جانیں۔ صحت کے وہ مسائل جنھیں کبھی نظرانداز مت کریں۔
دمہ سانس کی نالی اس مرض کے دوران اچانک سکڑتی ہے جبکہ سوجن کا بھی شکار ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں سانس لینے میں جدوجہد کا سامنا ہوتا ہے اور سانس لیتے ہوئے سیٹی کی سی آواز آتی ہے۔ یہ تو واضح نہیں کہ کچھ افراد میں اس کا حملہ کیوں ہوتا ہے مگر متعدد عناصر جیسے پولن، مٹی، دھواں، ورزش، ٹھنڈی ہوا، نزلہ زکام یا تناﺅ اس کا باعث بن سکتے ہیں۔ ذہنی بے چینی اگر اچانک ہی سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے لگے تو یہ ذہنی بے چینی کا حملہ ہوسکتا ہے، یعنی جب لوگ ذہنی طور پر خوفزدہ یا فکرمند ہو تو سانس لینا مشکل ہوسکتا ہے جو کہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں مگر یہ اس صورت میں سنگین مسئلہ ہوسکتا ہے اگر پھیپھڑوں کے کسی مرض کا سامنا ہو۔ کاربن مونوآکسائیڈ یہ گیس بے رنگ اور بے بو ہوتی ہے جو کہ واٹر ہیٹر اور گاڑی کے دھویں سے خارج ہوتی ہے، یعنی اگر ٹریفک جام میں پھنس جائے تو اس گیس کے نتیجے میں سانس لینے میں مشکل کا سامنا ہوسکتا ہے کیونکہ یہ خون کے سرخ خلیات کے لیے جسم میں آکسیجن کی منتقلی کو مشکل بناتا ہے۔ نزلہ زکام ناک کے بہنے، چھینک اور بخار کا باعث بننے والا ایک وائرس پھیپھڑوں اور سانس کی گزرگاہ کو بھی متاثر کرتا ہے اور کھانسی بڑھاتا ہے، جس سے سانس لینے میں مشکل کا سامنا ہوتا ہے۔ عام طور پر یہ وائرس ہفتہ بھر میں ٹھیک ہوجاتا ہے۔ بلڈ کلاٹ اگر اچانک ہی سانس لینے میں مشکل یا دم گھٹنے لگے تو یہ ھیپھڑوں کی کسی شریان میں بلڈ کلاٹ یا
شریانوں میں کسی مسئلے کا اشارہ ہوسکتا ہے۔ پھیپھڑوں کے امراض کی یہ خاموش علامات جانتے ہیں؟ سلیپ اپنیا اس عارضے میں دوران نیند سانس چند لمحوں کے لیے رکتی ہے جس کے نتیجے میں جسمانی تھکاوٹ، ذہنی چڑچڑاپن کا اگلی صبح سامنا ہوتا ہے، یہ عارضہ بلڈ پریشر کے مرض ساتھ امراض قلب اور فالج کا خطرہ بھی بڑھاتا ہے۔ نمونیا نمونیا کا مرض پھیپھڑوں میں سیال بھر دیتا ہے۔
جس کے نتیجے میں سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے، اس مرض میں ٹھنڈ اور بخار کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ دل کا مسئلہ جب دل پوری طرح خون پمپ کرنے میں ناکام ہوتا ہے تو اس کے لیے جسم میں آکسیجن کی فراہمی مشکل ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں خون پھیپھڑوں میں اکھٹا ہوتا ہے جس کے نتیجے میں سانس گھٹنے لگتا ہے۔ اس عارضے میں عام کام جیسے سیڑھیاں چڑھنا، لمبی چہل قدمی یا سودا
سلف اٹھانا بھی تھکاوٹ کا شکار بناسکتا ہے۔ خون کی کمی جب جسم میں خون کے صحت مند سرخ خلیات کی کمی ہو تو آکسیجن ٹشوز تک پہنچ نہیں پاتی، جس کے نتیجے میں متاثرہ فرد کمزور اور تھکاوٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور اکثراوقات سانس گھٹنے لگتا ہے۔ اس عارضے میں سر چکرانے اور جلد کے پیلے پن کا بھی سامنا ہوسکتا ہے، ہاتھ پیر ٹھنڈے ہوجاتے ہیں جبکہ دھڑکن تیز ہوجاتی ہے۔