اتوار‬‮ ، 08 ستمبر‬‮ 2024 

کیا کوئی بچہ بھی قوم کو تقسیم کر سکتا ہے،ہے نا انہونی بات لیکن ایسا ہو گیاکیسے کلک کر کے پڑھیں

datetime 10  فروری‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

2015 کی پہلی صبح، بارہ بجے کے ٹھیک ایک منٹ بعد ہنگری کے شمالی شہر ماکو میں ایک بچے کی پیدائش ہوئی۔

اس طرح، نھنے ریکارڈو راکس نے نئے سال میں پیدا ہونے والے پہلے بچے کا اعزاز حاصل کرکے قومی اور بین الا قوامی سطح پر فوری شہرت حاصل کی۔ مقامی اور غیر مقامی میڈیا نے ریکارڈو اور اس کے والدین کی تصاویر شائع کیں اور جلد ہی یہ بچہ پورے ملک میں مشہور ہو گیا۔

لیکن یہ شہرت زیادہ دیر غیر متنازع نہ رہ سکی اور اب ریکارڈو اور اس کی فیملی اپنے ملک میں ایک ْپر جوش اور گرم بحث کا مرکز بن گئے ہیں اور وہ اس لیے کہ ریکارڈو کے والدین ہنگری کی اقلیتی روما برادری سے تعلق رکھتے ہیں، جنہیں اکثر خانہ بدوش قوم بھی کہا جاتا ہے۔

ریکارڈو کی پیدائش کے کچھ ہی دیر بعد ہنگری کی ایک دائیں بازو کی جماعت کے رہنما الود نواک نے اپنے فیس بک اکاونٹ پر ریکارڈو کی تصویر لگا کر پوچھا: ’ہنگیرین اپنے ملک میں کم ہوتے جا رہے ہیں اور ایک دن آئے گا جب ہم اقلیت ہو کہ رہ جائیں گے۔‘

’وہ دن کب آئے گا جب ہم اپنے ملک کا نام تبدیل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے؟ آخر ہم اپنے ملک کے اس سنگین مسلے سے کب نمٹیں گے؟‘

ان جملوں نے ملک میں سیاسی طوفان کھڑا کر دیا اور اس بیان کے ردعمل میں سوشل میڈیا، حمایتی اور مذمتی کامنٹس دونوں سے بھر گیا۔

ریکارڈو کے والدین سلویہ اور پیٹر

ایسا لگنے لگا کہ ریکارڈو کی پیدایش نے ہنگری میں نسل پرستوں اور ان کے مخالفین کے بیچ جنگ چھیڑ دی۔

’یہ تو کتتے بلیوں کی طرح بچے پیدا کر رہے ہیں‘ سیاستدان کے حمایتوں کا ایک عام مثالی کامنٹ تھا جب کہ انتظامیہ اور حزب اختلاف کے اراکین نے مذمتی بیانات دینے کی بڑھ چڑھ کر ریس شروع کر دی۔

مجھے ریکارڈو کے والدین سلویہ اور پیٹر سے ملنے کا موقع ملا۔

انھوں نے اس سے پہلے کوئی انٹرویو نہیں دیا اور جلد ظاہر ہو گیا کہ یہ میڈیا کی توجہ سےاتنا خوش نہیں ہیں۔ پیٹر مجھے بتاتے ہیں کہ وہ ماکو میں اکیلا روما خاندان ہیں اور ان کے سارے ہمسایوں سے اچھے تعلقات ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ انھیں کبھی کسی کے نسل پرست رویے کا سامنا نہیں ہوا۔

پیٹر سماجی کام کرتے ہیں اور فل وقت ٹریکٹر چلانے کا لائسنس حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ’مجھے میڈیا سے دور ایک خاموش زندگی گزارنی ہے۔ بس کام سے واپس آوں تو گرم کھانا ہو اور میرے پیارے قریب ہوں۔‘

ریکارڈو کی والدہ کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں کسی انسان پر اس طرح مہر نہیں لگنی چاہیے۔’جب وہ اٹھارہ سال کا ہو جائے گا تو وہ خود فیصلہ کر سکتا ہے کہ اس نے اپنی شناخت روما برادری سے کرنی ہے یہ نہیں۔‘

پیٹر اپنی اہلیہ کی بات بڑھاتےہوئے کہتے ہیں کہ ’صرف ہماری رنگت مختلف ہے ورنہ ہمارا خون، ہماری روح، ہمارے دل ایک ہیں۔‘

الود نووک نے اپنے بیان سے معذرت کرنے سے انکار کر دیا ہے بلکہ وہ کہتےہیں ریکارڈو کے والد کو ان سے معافی مانگنی چاہیے۔

ہنگری میں دائیں بازو کی سوچ سے منسلک میڈیا اب تک روما برادری میں مبینہ طور پر بڑھتی ہوئی پیدائشوں کو ایک بڑا اور سنگین مسئلہ بیان کرتا ہے۔

وہ بضد ہیں کہ یہ ہنگری کا سب سے بڑا مسئلہ ہے۔ شاید وہ بھول گئے ہیں کہ روما بھی ہنگری کا حصہ ہیں اور ان کے بھی وہی حقوق ہیں جو سب کے ہیں۔



کالم



سٹارٹ اِٹ نائو


ہماری کلاس میں 19 طالب علم تھے‘ ہم دنیا کے مختلف…

میڈم چیف منسٹر اور پروفیسر اطہر محبوب

میں نے 1991ء میں اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور سے…

چوم چوم کر

سمون بائلز (Simone Biles) امریکی ریاست اوہائیو کے شہر…

نیویارک کے چند مشاہدے

نیویارک میں چند حیران کن مشاہدے ہوئے‘ پہلا مشاہدہ…

نیویارک میں ہڈ حرامی

برٹرینڈ رسل ہماری نسل کا استاد تھا‘ ہم لوگوں…

نیویارک میں چند دن

مجھے پچھلے ہفتے چند دن نیویارک میں گزارنے کا…

لالچ کے گھوڑے

بادشاہ خوش نہیں تھا‘ وہ خوش رہنا چاہتا تھااور…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟(آخری حصہ)

میں یہاں آپ کو ایک اور حقیقت بھی بتاتا چلوں‘…

جنرل فیض حمید کیا کیا کرتے رہے؟

جنرل قمر جاوید باجوہ نے 29 نومبر 2016ء کو آرمی چیف…

سپیشل ٹیلنٹ یونٹ

نیویارک کے مہنگے اور پوش علاقے مین ہیٹن میں پارسنز…

شاہد صدیق قتل کیس

شاہد صدیق لاہور کے ارب پتی بزنس مین اور سیاسی…