بدھ‬‮ ، 14 مئی‬‮‬‮ 2025 

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کا ضبط کیے گئے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کا فیصلہ‎

datetime 10  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد ضبط کیے گئے پلاسٹک کو ری سائیکل کرکے ان سے کچرے کے ڈبے، گلدان اور فرنیچر بنانے کا فیصلہ کرلیا۔وزارت کے ترجمان محمد سلیم نے ایک انٹرویومیں بتایا کہ یہ کچھ نیا نہیں ہے، ری سائیکل کیے گئے پلاسٹک سے بننے والے فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان مارکیٹ میں پہلے ہی دستیاب ہیں،

یہ اقدام وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے کلین اینڈ گرین پاکستان منصوبے کے لیے تجویز کردہ متعدد منصوبوں میں شامل ہے۔انہوںنے کہاکہ وزارت نے پہلے ہی اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے مینوفیکچررز سے بات کرلی ہے۔گزشتہ سال 14 اگست کو پلاسٹک پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سے وزارت کی نفاذی ٹیم نے اب تک 12 لاکھ روپے کے جرمانے اور 2 ہزار 100 کلو پولیتھین کے تھیلے ضبط کیے ہیں۔ان ضبط شدہ تھیلوں کو ری سائیکل کرکے 1 ہزار کچرے کے ڈبے اور گلدان بنائے جائیں گے جنہیں اسلام آباد میں اسکولوں، ہسپتالوں اور دیگر سرکاری اداروں میں رکھا جائے گا۔پلاسٹک کے تھیلوں پر شہر میں پابندی عائد ہونے کے بعد 16 اگست 2019 کو 4 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جو متعدد علاقوں میں اس پابندی کا اطلاق کرانے کی پابند تھیں۔‎وزارت ماحولیاتی تبدیلی، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن، میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد اور پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (پاک-ای پی اے) تھیلوں کے غیر قانونی استعمال کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری ہیں۔پہلی مرتبہ خلاف ورزی کرنے پر ہول سیلرز کو 1 لاکھ روپے جبکہ شاپ کیپر کو 10 ہزار روپے اور صارفین کو 5 ہزار روپے تک کا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ جرم دہرانے پر جرمانے میں اضافہ بھی ہوگا۔وزارت نے دعویٰ کیا کہ پلاسٹک کے تھیلیوں کے استعمال کو 80 فیصد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے جبکہ مزید اقدامات کیے جارہے ہیں،ان کوششوں کے باوجود ہفتہ بازاروں، گلی محلے کی دکانوں اور پھل یا سبزی فروخت کرنے والے ٹھیلے والے اشیا کو تھیلیوں میں ہی دے رہے ہیں۔چند دکاندار اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک بیگ کا استعمال کر رہے ہیں جو عام پلاسٹک کے تھیلوں سے صحت اور ماحول کے لیے زیادہ نقصاندہ بتایا جاتا ہے۔وزارت میں موجود ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کے تھیلے چھوٹے ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو سانس کی نالی کے ذریعے انسانوں میں جاسکتے ہیں۔پاک ای پی اے کی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ الطاف چاہ کے مطابق قانون میں اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کے تھیلے پر بھی پابندی عائد ہے۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…