اتوار‬‮ ، 19 جنوری‬‮ 2025 

وزارت ماحولیاتی تبدیلی کا ضبط کیے گئے پلاسٹک کو ری سائیکل کرنے کا فیصلہ‎

datetime 10  فروری‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی)وزارت ماحولیاتی تبدیلی نے پلاسٹک کے تھیلوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد ضبط کیے گئے پلاسٹک کو ری سائیکل کرکے ان سے کچرے کے ڈبے، گلدان اور فرنیچر بنانے کا فیصلہ کرلیا۔وزارت کے ترجمان محمد سلیم نے ایک انٹرویومیں بتایا کہ یہ کچھ نیا نہیں ہے، ری سائیکل کیے گئے پلاسٹک سے بننے والے فرنیچر اور دیگر گھریلو سامان مارکیٹ میں پہلے ہی دستیاب ہیں،

یہ اقدام وزیر اعظم کے مشیر برائے ماحولیاتی تبدیلی کی جانب سے کلین اینڈ گرین پاکستان منصوبے کے لیے تجویز کردہ متعدد منصوبوں میں شامل ہے۔انہوںنے کہاکہ وزارت نے پہلے ہی اس کام کو آگے بڑھانے کے لیے مینوفیکچررز سے بات کرلی ہے۔گزشتہ سال 14 اگست کو پلاسٹک پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سے وزارت کی نفاذی ٹیم نے اب تک 12 لاکھ روپے کے جرمانے اور 2 ہزار 100 کلو پولیتھین کے تھیلے ضبط کیے ہیں۔ان ضبط شدہ تھیلوں کو ری سائیکل کرکے 1 ہزار کچرے کے ڈبے اور گلدان بنائے جائیں گے جنہیں اسلام آباد میں اسکولوں، ہسپتالوں اور دیگر سرکاری اداروں میں رکھا جائے گا۔پلاسٹک کے تھیلوں پر شہر میں پابندی عائد ہونے کے بعد 16 اگست 2019 کو 4 ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں جو متعدد علاقوں میں اس پابندی کا اطلاق کرانے کی پابند تھیں۔‎وزارت ماحولیاتی تبدیلی، اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری ایڈمنسٹریشن، میٹروپولیٹن کارپوریشن اسلام آباد اور پاکستان ماحولیاتی تحفظ ایجنسی (پاک-ای پی اے) تھیلوں کے غیر قانونی استعمال کی نگرانی کرنے کی ذمہ داری ہیں۔پہلی مرتبہ خلاف ورزی کرنے پر ہول سیلرز کو 1 لاکھ روپے جبکہ شاپ کیپر کو 10 ہزار روپے اور صارفین کو 5 ہزار روپے تک کا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے جبکہ جرم دہرانے پر جرمانے میں اضافہ بھی ہوگا۔وزارت نے دعویٰ کیا کہ پلاسٹک کے تھیلیوں کے استعمال کو 80 فیصد تک کنٹرول کرلیا گیا ہے جبکہ مزید اقدامات کیے جارہے ہیں،ان کوششوں کے باوجود ہفتہ بازاروں، گلی محلے کی دکانوں اور پھل یا سبزی فروخت کرنے والے ٹھیلے والے اشیا کو تھیلیوں میں ہی دے رہے ہیں۔چند دکاندار اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک بیگ کا استعمال کر رہے ہیں جو عام پلاسٹک کے تھیلوں سے صحت اور ماحول کے لیے زیادہ نقصاندہ بتایا جاتا ہے۔وزارت میں موجود ماہر ماحولیات کا کہنا ہے کہ اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کے تھیلے چھوٹے ذرات میں تبدیل ہوجاتے ہیں جو سانس کی نالی کے ذریعے انسانوں میں جاسکتے ہیں۔پاک ای پی اے کی ڈائریکٹر جنرل فرزانہ الطاف چاہ کے مطابق قانون میں اوکسی بائیو ڈی گریڈ ایبل پلاسٹک کے تھیلے پر بھی پابندی عائد ہے۔‎

موضوعات:



کالم



خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں


’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…