اسلام آباد (آن لائن) ملک کا کرنٹ اکاؤنٹ دوبارہ خسارے میں چلا گیا، اکتوبر میں سرپلس رہنے کے بعد نومبر کے دوران جاری کھاتوں میں 32 کروڑ ڈالر کا خسارہ رہا، تاہم مالی سال کے پہلے پانچ ماہ مجموعی طور پر خسارے میں 73 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔اسٹیٹ بینک کے مطابق نومبر میں کھاتوں کا توازن بگڑ کر 319 ملین ڈالر کے تجارتی خسارے میں تبدیل ہوگیا
جبکہ مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران بیرونی کھاتوں کا خسارہ ایک ارب 82 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہا، جو گزشتہ سال سے 4 ارب 91 کروڑ ڈالر کم ہے،رواں مالی سال ملکی برآمدات میں 4.7 فیصد اضافہ دیکھا گیا جبکہ درآمدی بل میں 21 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، 5 ماہ کے دوران حکومت کو اشیاء اور سروسز کی برآمدات سے مجموعی طور پر 12 ارب 47 کروڑ ڈالر حاصل ہوئے جبکہ درآمدات پر 22 ارب 9 کروڑ ڈالر خرچ ہوئے۔ایک رپورٹ کے مطابق نومبر کے دوران جاری کھاتوں میں 31 کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا، اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ 7 کروڑ ڈالر سرپلس تھا،رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 1.6 فیصد ہے، جولائی سے اکتوبر تک کی پاکستان کی مجموعی قومی پیداوار کا ڈالر میں حجم 115 ارب 65 کروڑ 60 لاکھ ڈالر رہا، جو گزشتہ سال سے 8.3 فیصد کم ہے۔مشیر خزانہ حفیظ شیخ نے سماجی رابطے کی سائٹ پر ٹوئٹ میں کہا کہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، نومبر کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں 72.6 فیصد کمی ہوئی، رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں مجموعی طور پر73 فیصد کمی ہوئی ہے۔واضح رہے کہ اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق اکتوبر میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس 70 ملین ڈالر سرپلس تھا مگر حکومت اسے برقرار رکھنے میں ناکام رہی اور نومبر میں جاری کھاتے کا توازن بگڑ کر 319 ملین ڈالر کے تجارتی خسارے میں تبدیل ہوگیا۔