ہفتہ‬‮ ، 29 جون‬‮ 2024 

روئی کے بھائو میں فی من300روپے کا اضافہ

datetime 6  جولائی  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی نئی فصل کی روئی میں دلچسپی بڑھنے کے باعث روئی کے بھائومیں فی من200تا300روپے کا اضافہ ہوا، کاروباری حجم بھی بڑھ گیا پھٹی کی رسد اور روئی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے کئی جنرز بھی روئی میں اورسولڈ(Over Sold) ہوگئے ہیں دوسری جانب صوبہ سندھ و پنجاب میں جننگ فیکٹریوں کی تعداد میں اضافہ ہونے کی

وجہ سے پھٹی کے بھائو میں بھی اضافہ کا رجحان ہے۔ روپے کے نسبت ڈالر کے بھائو میں نمایاں کمی بھی بھائو پر اثرانداز نہیں ہو رہی۔پھٹی کے بھائو میں بھی فی 40 کلو 200 تا 300 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو 300 روپے کے اضافے کے بعد فی من 8300 تا 8350 روپے پھٹی کا بھائو فی 40کلو 3700 تا 4000 روپے جبکہ صوبہ پنجاب میں قلیل مقدار میں پھٹی کی آمد شروع ہوئی ہے صرف 4 تا 5 جننگ فیکٹریوں نے جننگ شروع کی ہے وہاں روئی کا بھائو فی من 8400 تا 8500 روپے پھٹی کا بھائو فی 40کلو 3800 تا 4000 روپے چل رہا ہے۔ بنولہ کے بھائو میں بھی فی من 200 تا 250 روپے کا اضافہ ہوا ہے فی الحال نئی فصل کی تقریبا 60 ہزار گانٹھوں کی آمد ہو چکی ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے نئی فصل کے اسپاٹ ریٹ میں فی من 200 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8200 روپے کے بھائو پر بند کیا ہے جنرز کے پاس پرانی روئی کی تقریبا سوالاکھ گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جس کا بھائو کوالٹی کے حساب سے فی من 7000 تا 8600 روپے چل رہا ہے۔کراچی کاٹن بروکرزفورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ سندھ میں کپاس کی پیداوار تاحال تسلی بخش بتائی جاتی ہے جبکہ صوبہ پنجاب میں بھی کپاس کی بوائی مکمل ہوچکی ہے وہاں کپاس کے علاقوں میں مکئی کی فصل وافر مقدار میں لگائی گئی ہے اور حکومت نے چینی کے بھائو میں اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے گنے کی فصل کو تقویت ملے گی اس وجہ سے کپاس کا پیداواری رقبہ نسبتا کم ہو گیا ہے تاہم پنجاب کے وزیر زراعت ملک نعمان احمد لنگڑیال کے مطابق تاحال پنجاب میں کپاس کے مقررہ رقبے پر کپاس کی کاشت مکمل ہوچکی پے پنجاب میں کپاس کا پیداواری ہدف 80 لاکھ گانٹھوں کا پورا

ہونے کی توقع کی جاتی ہے موصولہ اطلاعات کے مطابق صوبہ سندھ سے ہوتا ہوا ٹڈی دل صوبہ پنجاب کے کچھ علاقوں میں پہنچ چکا ہے وہاں کپاس کی کھڑی فصل کو نقصان ہونے کا خطرہ ہے گو کہ متعلقہ محکمہ کے اہلکار اس کے تدارک کی کوشش کر رہے ہیں تاحال نقصان کا کوئی اندازہ بتایا نہیں گیا تاہم بیرونی ذرائع نے بتایاکہ پاکستان میں ٹڈی دل کے حملہ کے سبب تقریبا دو لاکھ ایکڑ پر فصل کو نقصان ہوا ہے۔

نسیم عثمان کے مطابق بین الاقوامی کپاس منڈیوں میں مجموعی طور پر روئی کے بھائو میں ملا جلا رجحان کہا جاسکتا ہے موصولہ اطلاعات کے مطابق چین میں کپاس کی فصل پر لشکری سنڈی Army Worm نے حملے کیا ہے بھارت میں مون سون میں تاخیر ہونے سے وہاں 14.7 ملین ہیکٹر پر کپاس کی بوائی ہوسکی ہے جو گزشتہ سال سے 10 ملین کم بتائی جاتی ہے بھارت میں کپاس کی پیداوار کم ہونے کے باوجود

روئی کے بھائو میں کمی کا رجحان ہے جبکہ پاکستان میں ٹڈی دل کے حملے سے دو ملین ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصل متاثر ہوئی ہے۔چین اور امریکا کے مابین اقتصادی تنازع کی شدت کم ہونے کی اطلاعات اوریوایس ایڈ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتہ کے نسبت امریکا کی روئی کی برآمد میں اضافہ کا کوئی مثبت اثر نیویارک کاٹن کے بھا پر فی الحال نظر نہیں آتا۔ملک میں حکومت نے زیرو ریٹڈانڈسٹریز پر 17 فیصد جنرل

سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے جس کے باعث کاروبار متاثر ہو رہا ہے خصوصی طور پر ٹیکسٹائل مصنوعات پر 17 فیصد اور روئی پر 10 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کرنے سے فیکٹریوں میں کاروبار کم ہو رہا ہے خصوصی طور پر ٹیکسٹائل پروسیسنگ سیکٹر گزشتہ 6 روز سے ہڑتال پر ہے جس کے باعث بحرانی کیفیت پیدا ہو گئی ہے علاوہ ازیں دیگر مصنوعات کی بیوپاری اور صنعت کار بھی اپنے طور پر جنرل سیلز ٹیکس کی

مخالفت میں مظاہرے کر رہے ہیں۔کھل میں فائلر پر 5 فیصد اور نان فائلر پر 8 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کی وجہ سے تیل ملز نے اتوار کے بعد جنرز سے بنولہ لینا بند کرنے کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے جنرز فیکٹریاں بند کرنے کا عندیہ دے رہے ہیں ان کے کہنے کے مطابق روئی تو فروخت ہو جائے گی لیکن تیل ملز کی ہڑتال کے سبب بنولہ فروخت نہیں ہوگا نیا بنولہ زیادہ دیر اسٹاک نہیں کیا جاسکتا نتیجتا فیکٹریاں بند کرنی پڑے گی جننگ فیکٹریاں بند ہونے کی صورت میں پھٹی کے بھا میں کمی

ہو سکے گی ۔مقامی کاٹن یارن مارکیٹ اور کپڑے اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی مارکیٹوں میں 17فیصد جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ سے کاروبار متاثر ہو رہا ہے۔ مارکیٹوں میں کاروباری حجم بھی بہت کم ہے ایسا معلوم ہورہا ہے کہ لوگوں کی کاروبار میں دلچسپی کم ہوگئی ہے لوگ نئے بجٹ میں نافذ کردہ سیلزٹیکس اور توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے اضطراب میں مبتلا ہے کئی لوگ ہڑتال کی وجہ سے فکر مند ہیں۔ حکومت نے روئی کی ڈیوٹی فری درآمد کی مدت میں 31 جولائی تک توسیع کردی ہے۔

موضوعات:



کالم



سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی


میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…